ھفتہ 20 اپریل 2024

بچوں اور نوجوانوں میں کووڈ کی سنگین شدت کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے، نئی تحقیق سامنے آ گئی

لندن (دھرتی نیوز انٹرنیشنل ڈیسک)کووڈ 19 کا باعث بننے والے وائرس سے بچوں اور نوجوانوں میں بہت زیادہ بیمار ہونے اور موت کا خطرہ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔یہ بات اس حوالے سے اب تک کی سب سے جامع اور بڑی تحقیق میں سامنے آئی۔

برطانیہ کی لیورپول یونیورسٹی اور لندن کالج یونیورسٹی کی اس تحقیق میں عوامی طبی ڈیٹا کا منظم انداز سے تجزیہ کرکے یہ نتیجہ نکالا گیا تاہم ایسے بچوں اور نوجوانوں میں کووڈ کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جو پہلے سے کسی بیماری سے متاثر ہوں تاہم مجموعی طور پر یہ خطرہ بہت کم ہوتا ہے۔

طالبان نے شمالی اتحاد کا مرکز سمجھے جانے والے ان 100 اضلاع پر قبضہ کرلیا جن پر وہ نائن الیون سے پہلے بھی کامیابی حاصل نہیں کرسکے تھے

تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور medRxiv پر جاری کیے گئے۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ کی وبا کے ایک سال کے دوران (فروری 2021 کے آخر تک) برطانیہ میں 18 سال سے کم عمر 251 افراد اس بیماری کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔

محققین نے یہ تعین کرنے کی کوشش کی کہ اس عمر کے گروپ میں خطرات بڑھانے والے عناصر کونسے ہوتے اور دریافت کیا کہ اس عمر کے گروپ میں 50 ہزار میں سے صرف ایک میں کووڈ کے باعث آئی سی یو میں داخلے کا امکان ہوتا ہے۔

کووڈ سے بچوں میں ورم کے ایک سینڈروم پی آئی ایم ایس ٹی ایس کا الگ سے جائزہ لینے پر محققین نے دریافت کیا کہ 309 بچوں کو اس عارضے کے باعث آئی سی یو میں داخل کیا گیا اور یہ خطرہ ہر 38 ہزار 911 میں سے ایک کو ہوتا ہے۔

 محققین نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ بچوں اور نوجوانوں میں کووڈ کی سنگین شدت اور موت کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے، اس عمر کے گروپ میں وہ افراد زیادہ خطرے کی زد میں ہوتےہیں جن کو موسم سرما کے کسی وائرس یا دیگر بیماریوں کے بہت زیادہ خطرے کا بھی سامنا ہوتا ہے، مختلف بیماریوں اور معذوریوں کے شکار بچوں اور نوجوانوں میں یہ مرض خطرناک ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ نتائج بہت اہم ہیں اور اس سے بچوں اور نوجوانوں میں ویکسنیشن کے حوالے سے فیصلے کرنے میں نہ صرف برطانیہ بلکہ بین الاقوامی سطح پر رہنمائی مل سکے گی، کووڈ کی سنگین شدت بڑھانے والے عناصر بچوں اور بالغ میں ایک جیسے ہی نظر آتے ہیں، بچوں اور نوجوانوں کا آئی سی یو میں داخلے کا خطرہ ان میں زیادہ ہوتا ہے جو ذیابیطس، دمہ اور خون کی شریانوں سے جڑے امراض سے دوچار ہوتے ہیں ۔

Facebook Comments