جمعہ 19 اپریل 2024

جرمن شہروں میں حد رفتار محدود کرنے کی کوششیں

جرمنی میں موٹر ویز پر حد رفتار مقرر کرنے کے حوالے سے ابھی تک موجودہ یا کسی سابقہ حکومت نے ہمت کا مظاہرہ نہیں کیا ہے۔ دوسری جانب یورپی شہروں کی بڑی شاہراہوں یا ہائی ویز پر حد رفتار ایک سو بیس یا ایک سو تیس کلو میٹر فی گھنٹہ مقرر کی جا چکی ہے۔ دوسرے یورپی شہروں کی طرح جرمنی میں بھی کاروں کی حد رفتار کے قوانین سخت کیے جا رہے ہیں۔ اسپین میں حال ہی میں شہروں کے اندر کاروں کی اسپیڈ تیس کلومیٹر فی گھنٹہ رکھنے کے قانون کا نفاذ ہو گیا ہے۔

الیکشن اور حد رفتار کی بحث
جرمنی میں رواں برس ستمبر میں عام پارلیمانی انتخابات ہو رہے ہیں۔ انتخابی عمل میں امیدواروں کی مہم تیز سے تیز تر ہو رہی ہے۔ اس میں بھی کار اسپیڈ کا معاملہ شدت کے ساتھ گردش کر رہا ہے۔ ماحول دوستوں کا کہنا ہے کہ موٹر ویز پر حد رفتار مقرر کرنے سے ایک سو ملین میٹر ٹن تک ماحول کو نقصان پہنچانے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کا اخراج کم ہو گا۔

اس مناسبت سے جرمنی کے سب سے گنجان آباد صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں ایک ماحول دوست تنظیم آلائنس آف انوائرمنٹل ایسوسی ایشنز بہت زیادہ سرگرم ہے۔ ایک اور پیش رفت یہ ہے کہ جرمنی کے سب سے بڑے آٹوموبیل کلب اے ڈی اے سی (ADAC) میں بھی اب موٹر ویز پر حد رفتار مقرر کرنے کے مخالفین کی تعداد اکثریت میں نہیں رہی ہے۔

انتخابی ایجنڈے میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی اور گرین پارٹی نے حد رفتار مقرر کرنے کو شامل کر رکھا ہے۔ گرین پارٹی کے اراکین ستمبر کے الیکشن میں ایک بڑی تبدیلی کو یقینی خیال کر رہے ہیں۔ شہروں میں حد رفتار تیس کلو میٹر فی گھنٹہ کرنے کی مہم بھی زور پکڑ چکی ہے۔

بون میں حد رفتار
دوسری عالمی جنگ کے بعد کئی جرمن شہروں کی طرح بون کو بھی ایک کار دوست شہر کے طور پر دوبارہ سے تعمیر کیا گیا۔ اب اس شہر میں موٹر کاریں بہت زیادہ ہو چکی ہیں اور مقامی شہری ان کی حد رفتار تیس کلو میٹر فی گھنٹے مقرر کرنے کی درخوستیں دے رہے ہیں۔ بون شہر میں گرین پارٹی کی کاٹیا ڈرؤنر کا کہنا ہے کہ اس شہر میں ٹریفک کے بہت سارے قوانین کی منظور نہیں دی جا سکتی کیونکہ وفاقی قوانین سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔

ڈرؤنر کا یہ بھی کہنا ہے کہ جہاں ممکن ہے وہاں تیس کلو میٹر فی گھنٹہ کہ اسپیڈ مقرر کر دی گئی ہے اور بقیہ میں یہ حد پچاس کلو میٹر رکھی گئی ہے۔ تیس کلو میٹر کی اسپیڈ ان سڑکوں پر مقرر کی گئی ہے جن پر اسکول، کنڈر گارٹن اور بزرگ شہریوں کے مراکز ہیں۔

Facebook Comments