جمعہ 13 دسمبر 2024

قربانی سے متعلق ٹویٹ :غریدہ فاروقی کا اپنے خلاف ٹرینڈ اور تنقید پر ردعمل

غریدہ فاروقی کا اپنے خلاف ٹرینڈز اور سوشل میڈیا صارفین کی تنقید پر ردعمل۔۔اپنے ٹویٹ کو جسٹی فائی کرنے کیلئے عورت کارڈ اور لبرلز کا سہارا لینا شروع کردیا۔

عیدالاضحیٰ کے روز غریدہ فاروقی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا تھا کہ اگر ہو سکے تو کسی جانور کی زندگی بچالیں۔اپنی زندگی میں اس واقعہ (سنت ابراہیمی)اور خدان کے پیغام کے پیچھے فلسفہ کو اپنا لیں۔

غریدہ فاروقی نے مزید لکھا کہ یہ دن گوشت کھانے کیلئے مختص نہیں ہے۔ جانوروں سے محبت کریں، انہیں زندہ رہنے دیں۔


غریدہ فاروقی کے اس ٹویٹ پر طوفان کھڑا ہوگیا اور سخت ردعمل آیا۔سوشل میڈیا صارفین نے #Shame_On_GharidahFarooqi ٹرینڈز چلاکر غریدہ فاروقی کو خوب آڑے ہاتھوں لیا۔

سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ جب حضرت ابراہیم علیہ اسلام اللہ کے حکم پر اس کی راہ میں اپنی سب سے پیاری چیز قربان کرنے جا رہے تھے تو شیطان مردود بار بار روکنے کی کوشش کرتا رہا۔ آج جب دنیا بھر کے مسلمان سنت ابراہیمی پوری کرنے جا رہے ہیں تو غریدہ فاروقی انہیں روکنے کی کوشش کر رہی ہے

سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ اگر غریدہ فاروقی کو جانوروں سے اتنی محبت ہے تو میکڈونلڈ، کے ایف سی کے مہنگے برگر نہ کھایا کریں، نہاری جو انہیں پسند ہیں مت کھایا کریں اور جانوروں کی کھال سے بنے مہنگے لیدر بیگز، جیکٹس بھی استعمال نہ کیا کریں۔

اس پر غریدہ فاروقی نہ صرف خود اپنے دفاع میں سامنے آگئیں بلکہ لبرلز بھی غریدہ فاروقی کی حمایت میں سامنے آگئے اور غریدہ فاروقی اور انہوں نے عجیب وغریب تاویلیں دینا شروع کردیں۔ غریدہ فاروقی نے نہ صرف پاکستانیوں کو خطرناک قوم قرار دیا بلکہ عورت کارڈ کا بھی سہارا لینا شروع کردیا

غریدہ فاروقی کا کہنا تھا کہ یہ صرف پاکستان میں ہوتا ہے کہ آپ پر سیکولر، غیر ملکی فنڈڈ، بھارتی ایجنٹ کا لیبل لگادیا جائے، آپکو گالیاں دی جائیں، ہراساں کیا جائے اور قتل کی دھمکیاں دی جائیں، اگر آپ جانوروں کے حقوق کی بات کریں یا اپنی رائے دیں۔


غریدہ فاروقی نے مزید کہا کہ سادہ سی بات ہے ، یہ سب اسلئے کیا جارہا ہے کیونکہ آپ عورت ہو، یہ ناقابل قبول ہے۔زبردست

صحافی مرتضیٰ سولنگی غریدہ فاروقی کی حمایت میں آگئے اور کہا کہ جس طرح سے ایک دنیاوی ٹویٹ جس میں قرآن کی قطعی مخالفت نہیں کی تھی ، اس سے غریدہ فاروقی کے خلاف نفرت انگیز مہم چلائی جاتی ہے۔ واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کتنا زہریلا اور عدم برداشت کا شکار ہوچکا ہے۔پاکستان کو مؤثر طریقے سے طالبانائز کیا گیا ہے۔کسی عام ملک کے بارے میں بھول جاؤ ، جناح کا پاکستان چھوڑ دو۔


اس پر غریدہ فاروقی نے جواب دیا کہ آپ نے ٹھیک کہا! ہم ایک پاگل خطرناک قوم بن چکے ہیں۔ ایک سادہ ٹویٹ کی بات کو بڑا ایشو بنادیا جاتا ہے لیکن کچھ ناکارہ وی لاگرز اور سوشل میڈیا کے سائکوپیتھز کو اپنی زندگی میں اور کوئی کام نہیں ہے ۔انکے لئے عرض ہے کہ آپ فضول باتیں جاری رکھیں۔


غریدہ فاروقی کے حامی عمار فیاض نامی ایک سوشل میڈیا صارف غریدہ فاروقی کے ٹویٹ کو جسٹی فائی کرنے اور دفاع کیلئے ڈاکٹر علی شریعتی کی کتاب کا حوالہ ڈھونڈ کر لے آئے جس میں اس نے کہا تھا کہ دنبے کو اسماعیل کی جگہ ذبح کرنا “قربانی”اور دنبے کو بطور دنبہ ذبح کرنا قصابی ہے۔


خیال رہے کہ ڈاکٹر علی شریعتی کوئی عالم دین نہیں بلکہ ایرانی انقلابی ، فلاسفر اور سوشیالوجسٹ ہیں ۔

غریدہ فاروقی نے اس کے حوالے کی تائید کرتے ہوئے لکھا کہ بالکل! قربانی کا اصل مقصدر اور فلسفہ لیکن آج جو اس ناخواندہ ، قدامت پسند معاشرے میں کون پڑھتا ہے اور بحث و مباحثہ کرتا ہے۔مجھے ڈر ہے ، ڈاکٹر علی شریعتی کے خلاف بھی جہالت کے فتوے اور ٹرینڈز سامنے آئیں گے ۔


اس پر بھی سوشل میڈیا صارفین نے غریدہ فاروقی کو معاف نہ کیا اور کہا کہ غریدہ فاروقی نے ایک غلطی کی اور اب اس کو جسٹی فائی کرنے کی کوشش کررہی ہیں، بہتر ہے کہ وہ بجائے وضاحتیں دینے، دوسروں کو برا بھلا کہنے کے اور عورت کارڈ کا سہارا لینے کے اپنی غلطی کی اصلاح کریں۔

سوشل میڈیا صارفین کا یہ بھی کہنا تھا کہ غریدہ فاروقی جسے موقف کہہ رہی ہیں یہ اللہ کی تعلیمات اور احکامات پر تنقید ہے، اگر آپ کو اسلام کے بارے میں پتہ نہیں تو بہتر ہے خاموش رہیں۔

Facebook Comments