جمعہ 19 اپریل 2024

جیف بیزوس کے خلا میں جانے کے بعد امریکہ بھی میدان میں آگیا

نیویارک (دھرتی نیوز انٹرنیشنل ڈیسک) امریکہ نے دنیا کے امیر ترین شخص جیف بیزوس اور ارب پتی تاجر رچرڈ برینسن کے خود کو خلاباز کہلوانے کے ارمانوں پر پانی پھیر دیا اور خلانورد کی ’تعریف‘ کی تبدیل کردی۔حالیہ دنوں میں خلائی سفر کرنے والے دنیا کی امیر ترین شخصیت اور آن لائن کمپنی ایمازون کے بانی جیف بیزوس اور برطانوی تاجر رچرڈ برنیسن کو امریکی حکومت نے خلاباز ماننے سے انکار کردیا۔

خلا باز کون کہلائے گا؟ اس حوالے سے امریکی حکومت نے قواعد میں تبدیلی کردی ہے۔ فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) کے قواعد کے مطابق اب خلاباز کہلانے کے خواہاں افراد کے لیے ضروری ہے کہ وہ راکٹ کو بحفاظت خلا تک لے جانے والے عملے کا حصہ ہوں اور اور خلائی سفر کو محفوظ بنانے کے لیے انہوں نے کردار ادا کیا ہو۔خلا باز کی اس نئی تعریف کے بعد امریکی حکومت کی نظر میں جیف بیزوس اور رچرڈ برینسن خلا نورد نہیں ہیں۔خیال رہے کہ 2004 میں ایف اے اے کے ونگز پروگرام کے شروع ہونے کے بعد پہلی بار قوائد میں تبدیلی کی گئی ہے۔ امریکی حکومتی ادارے نے اس تبدیلی کا اعلان اس روز کیا جب جیف بیزوس نے اپنی بلیو اوریجن کمپنی کے نیو شیپرڈ نامی راکٹ سے خلا کی جانب اڑان بھری تھی۔

 ایف اے اے حکام کا ایک جاری بیان میں کہنا ہے کہ ونگز اسکیم میں یہ تبدیلیاں تجارتی پروازوں کے دوران عوام کو تحفظات فراہم کرنے سے متعلق ہیں۔ترجمان فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ امریکا میں خلاباز ونگز کا حصول امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا اور فوج کے ذریعے ہی بن سکتے ہیں۔یاد رہے کہ ایمازون کے بانی جیف بیزوس نے 20 جولائی کو اپنے بھائی، ولی فنک، 18 سالہ طالب علم اور ایک خاتون کے ہمراہ بلیو اوریجن کے راکٹ میں خلا تک کا سفر دس منٹ دس سیکنڈ میں مکمل کیا تھا جبکہ اس سے قبل 11 جولائی کو ارب پتی برطانوی تاجر رچرڈ برینسن تین دیگر مسافروں اور دو پائلٹس کے ہمراہ اپنی کمپنی ورجن گلیکٹک کے راکٹ پر خلائی سفر کے بعد زمین پر واپس آئے تھے۔ اس سے قبل صرف پروفیشنل خلا باز ہی خلا میں جاتے رہے ہیں۔

Facebook Comments