پاکستان کا یوم آزادی اور ”پاں پاں“ کی آواز
لاہور (دھرتی نیوز) گھر کی چھت پر پاکستان کا جھنڈا لگانا، قومی ہیروز کی تصاویر بنانا، سڑکوں کو روشن کرنا جشن آزادی منانے کے روایتی طریقوں میں سے کچھ ہیں۔ لیکن پچھلے کچھ سالوں سے ’باجے‘ بجانے کا ٹرینڈ بھی وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔بچے تو پھر بچے ہیں اکثر نوجوان بھی یہ باجا تھامے گلیوں اور چھتوں پر ’پاں پاں‘ کرتے دکھائی دیتے ہیں لیکن اس باجے کی آواز سوشل میڈیا صارفین کو نہیں بھائی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر باجے کی آواز اور اس سے ہونے والی پریشانی سے صارفین کی شکایات کا سلسلہ جاری ہے۔خاص طور پر بچوں کے لیے تو اب 14 اگست پر جھنڈیوں کے ساتھ باجا خریدنا بھی لازمی ہو چکا ہے۔ آپ کسی بھی گلی سے گزریں تو ایسا ممکن ہی نہیں کہ باجے کی آواز آپ کے کان میں نہ پڑے۔
باجے کی یہ پاں پاں کی آواز بہت سے لوگوں کو ناگوار لگتی ہے اسی لیے بچوں کے ساتھ کئی نوجوان بھی محض شرارت کے لیے اسے خرید لاتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر جہاں پاکستان کے یوم آزادی پر وطن سے محبت کے اظہار کے لیے ٹویٹس کی جا رہی ہیں وہیں باجے کا ذکر کرتے ہوئے دلچسپ تبصرے بھی کیے جا رہے ہیں۔ٹوئٹر صارف سحرش نے لکھا کہ ’جشن آزادی پر بجنے والے باچے اور کرکٹ کے دوران گراونڈ میں بجنے والے باجے ایک جیسے نہیں ہوتے‘ٹوئٹر صارف بلال خان نے پنڈی بوائے اور باجے کا تعلق مزاحیہ انداز میں بیان کرتے ہوئے لکھا کہ ’اسلام آباد کے لڑکے میرے پاس گاڑی میں بیس والا میوزک سسٹم ہے جبکہ پنڈی بوائے کے پاس ہوتے ہیں پاں پاں والے باجے‘۔
جہاں صارفین جشن آزادی سے متعلق ٹوئٹس کر رہے ہیں وہیں اکثر صارفین کو باجے کی پاں پاں کی آواز بہت سے ناگوار لگتی ہے اسی لیے بچوں کے ساتھ کئی نوجوان بھی محض شرارت کے لیے اسے خرید لاتے ہیں۔ٹوئٹر صارف رابو نے لکھا کہ ’ویسے قائد اعظم کے 14نکات میں اس باجے کا کہیں ذکر نہیں تھے‘۔آدھا پاگل کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے تبصرہ کیا کہ ‘مجھ میں لاکھ برائیاں سہی لیکن زندگی میں کبھی 14 اگست پر باجا نہیں بجایا۔
Facebook Comments