جمعرات 28 مارچ 2024

پاک فوج نے پاکستانی حدود میں داخل ہونے والا بھارتی ڈرون مار گرایا

پاک فوج نے پاکستانی حدود میں داخل ہونے والا بھارتی ڈرون مار گرایا

پاک فوج نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب پاکستانی حدود میں داخل ہونے والے بھارتی کواڈ کاپٹر (ڈرون) کو مار گرایا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق جاسوس ڈرون ایل او سی کے ساتھ سانکھ سیکٹر میں گرایا گیا۔

آئی ایس پی آر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بھارتی کواڈ کاپٹر اشتعال انگیزی میں جاسوسی کے لیے پاکستانی حدود کے اندر 600 میٹر تک گھس آیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ‘چینی بحران رپوٹ کے بعد وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ ان کے معیار کے مطابق ہے’

بیان میں کہا گیا کہ اس اقدام کا پاک فوج کے دستوں نے فوری جواب دیا اور کواڈ کاپٹر کو مار گرایا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے اس قسم کے غیر ضروری اقدامات دونوں ممالک کے درمیان مقررہ اصولوں اور فضائی معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق یہ اقدام بھارتی فوج کی جانب سے 2003 کے جنگ بندی کے معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کا مظہر ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال پاک فوج نے بھارت کے 3 ڈرون مار گرائے تھے اس میں پہلا کواڈ کاپٹر سال کے پہلے دن یعنی یکم جنوری کو باغ سیکٹر میں گرایا گیا تھا۔

بعدازاں ایک روز بعد ہی بھارت نے دوبارہ پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی جسے پاک فوج نے ناکام بناتے ہوئے ستوال سیکٹر میں جاسوس ڈرون مار گرایا تھا‘۔

بعدازاں پلوامہ واقے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کشیدہ اور فضائی جھڑپ بھی ہوئی تھی جس کے کچھ روز بعد بھارت کا ایک جاسوس ڈرون پاکستانی حدود میں 150 میٹر گھس آیا تھا جسے ایل او سی کے رکھچکری سیکٹر میں گرادیا گیا تھا۔

قبل ازیں 6 مارچ 2018 کو ایل او سی کے مقام چری کوٹ سیکٹر میں پاک فوج نے بھارت کا جاسوس کواڈ کاپٹر (ڈرون) مار گرایا تھا۔

اکتوبر 2017 میں بھی پاک فوج نے ایل او سی کے قریب رکھ چکری سیکٹر میں جاسوسی کرنے والے بھارتی ڈرون کو مار گرایا تھا۔

نومبر 2016 میں بھارتی ڈرون کنٹرول لائن پر پاکستانی حدود میں 60 میٹر اندر آگیا تھا، جسے پاک فوج کی آگاہی پوسٹ نے نشانہ بنا کر گرادیا تھا۔

اسی طرح 15 جولائی 2015 کو پاک فوج نے بھارت کے جاسوس ڈرون طیارے کو فوج نے لائن آف کنٹرول کے قریب بھمبر علاقے میں گرایا تھا، طیارہ فضا سے پاکستانی علاقوں کی فوٹو گرافی کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔

Facebook Comments