جمعہ 29 مارچ 2024

عمر اکمل اسکینڈل: پی سی بی نے معاملہ چیئرمین ڈسپلنری کمیٹی کے سپرد کردیا

عمر اکمل اسکینڈل: پی سی بی نے معاملہ چیئرمین ڈسپلنری کمیٹی کے سپرد کردیا

عمر اکمل کی جانب سے اینٹی کرپشن ٹریبونل کے سامنے سماعت کی درخواست نہ کیے جانے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے مڈل آرڈر بلے باز کا معاملہ چیئرمین ڈسپلنری پینل کے سپرد کر دیا ہے۔O

پاکستان سپر لیگ کے پانچویں سیزن کے آغاز سے قبل معطل کیے گئے عمر اکمل کو بورڈ کے اینٹی کرپشن کوڈ کی 2 مرتبہ خلاف ورزی پر چارج کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود ملک میں او پی ڈیز مکمل بحال نہ ہوسکیں

عمر اکمل سے معامللے پر 14دن کے اندر جواب طلب کیا گیا تھا جس پر مڈل آرڈر بلے باز نے جواب بھی جمع کرا دیا تھا۔

عمر اکمل کی جانب سے اینٹی کرپشن ٹریبونل کے سامنے سماعت کی درخواست نہ کیے جانے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان کے معاملے کو ڈسپلنری کورٹ کے چیئرمین اور لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج فضل میراں چوہان کو بھیج دیا ہے۔

پی سی بی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق بورڈ نے یہ فیصلہ عمر اکمل کے جواب کے تمام مندرجات کا جائزہ لینے کے بعد کیا ہے جس میں پی سی بی انٹی کرپشن کوڈ کے تحت اینٹی کرپشن ٹربیونل کے سامنے سماعت کے لیے تحریری درخواست نہیں کی گئی۔

کوڈ کے آرٹیکل 4.8.1 کے تحت چیئرمین ڈسپلنری پینل اب نوٹس آف چارج میں مخصوص جرائم کی تصدیق کرتے ہوئے پابندی سے متعلق فیصلہ سنائیں گے۔

چیئرمین ڈسپلنری پینل کی جانب سے فیصلہ آنے تک پی سی بی اس معاملے پرمزید کوئی تبصرہ نہیں کرے گا۔

واضح رہے کہ کسی بھی فرد کی جانب سے کرپشن کی پیشکش کے بارے میں پی سی بی ویجیلنس اینڈ سیکورٹی ڈیپارٹمنٹ کو (بغیر کسی غیر ضروری تاخیر سے) آگاہ نہ کرنا ہے۔

آرٹیکل 4.8.1 کے تحت ان حالات میں اینٹی کرپشن ٹربیونل میں سماعت کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ اس کے بجائے ڈسپلنری پینل کے چیئرمین نوٹس آف چارج کا جائزہ لینے کے بعد ایک عوامی فیصلہ جاری کریں گے جس میں جرم کی توثیق کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: رواں برس ہم رمضان المبارک کی اجتماعی عبادات سےمحروم رہیں گے، خامنہ ای

اس فیصلے کو جاری کرنے سے قبل چیئرمین ڈسپلنری پینل قومی کرکٹ فیڈریشن، متعلقہ فریق، پی سی بی کے ویجیلنس اینڈ سیکورٹی ڈیپارٹمنٹ اور آئی سی سی کو تحریری نوٹس جاری کریں گے۔

آرٹیکل 6.2 کے تحت آرٹیکل 2.4.4 کی خلاف ورزی کا جرم ثابت ہونے پر 2 ماہ سے تاحیات پابندی تک کی سزا دی جا سکتی ہے۔

عمر اکمل کو پاکستان سپر لیگ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کرنا تھی لیکن معطلی کے سبب ان کی لیگ سمیت ہر طرح کے کرکٹ مقابلوں میں شرکت پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ پی سی بی کی جانب سے عمر اکمل کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہو بلکہ وہ اس سے قبل بھی کئی مرتبہ مشکلات کا سامنا کر چکے ہیں۔

معطلی سے چند دن قبل بھی عمر اکمل نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں تنازع کا شکار ہوئے تھے اور اس موقع پر ان کے بھائی کامران اکمل بھی ساتھ موجود تھے۔

عمر اکمل اور ان کے بھائی کو فٹنس ٹیسٹ کے لیے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں طلب کیا گیا تھا جہاں رپورٹس کے مطابق انہوں نے عملے سے بدتمیزی کی تھی۔

مزید پڑھیں: کورونا کے خلاف مزید احتیاط اور ذمہ داری کی ضرورت ہے، ظفر مرزا

رپورٹس کے مطابق ٹیسٹ کے دوران عمر اکمل آپے سے باہر ہوگئے تھے اور عملے سے بدتمیزی کی تھی جس کے بعد ان کی اگلے ڈومیسٹک ٹورنامنٹ میں شرکت پر پابندی کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا۔

تاہم اس واقعے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی ٹیم کے بلے باز عمر اکمل اور نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے عملے کے درمیان سامنے آنے والے تنازع کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ واقعہ ‘غلط فہمی’ کی وجہ سے سامنے آیا۔

Facebook Comments