جرمن لوگوں کو سب سے زیادہ خوف کس کا لاحق ہے؟
برسوں سے جرمنی پر کوئی قرضہ واجب الادا نہیں رہا اور لوگوں کو یہ یقین تھا کہ وہ ایک مضبوط معیشت کے حامل ملک کے مکین ہیں۔ اب کورونا وائرس کی وبا نے سونامی کی طرح اقوام عالم کی معاشرتی و معاشی زنگیوں پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔
اس وبا کی وجہ سے جرمنی کو بھی بھاری قرضے لینے پڑے ہیں۔ رواں برس اپریل میں جرمن پارلیمان نے اُس مالی بل کی منظوری دی تھی، جس کے تحت برلن حکومت کو کووڈ ریکوری فنڈ کے لیے دو سو چالیس بلین یورو کا قرض حاصل کرنے کی اجازت دی گئی۔ اس قرضے کے حصول کے بعد جرمن حکومت پر معاشی قرضوں کا حجم بلند ہو کر 2.2 ٹریلین ہو گیا ہے۔
ٹیکس میں اضافے کا خوف
یہ کوئی معمول سے ہٹ کر بات نہیں کہ جرمن شہری قومی قرضے کا حجم بڑھتا دیکھ کر خوفزدہ نہ ہوں۔ یہی خوف اِس برس کی اُس ریسرچ میں ابھر کر سامنے آیا ہے، جس میں ملک کے شہریوں کو درپیش مسائل اور پریشانیوں کا جائزہ لیا جاتا ہے۔
یہ جائزہ رپورٹ عوامی آرا کی روشنی میں ایک ادارے آر پلس وی انفو سینٹر نے مرتب کی ہے۔ اس جائزے کا سلسلہ سن 1992 میں شروع کیا گیا تھا اور اس میں سیاست، معیشت، ماحولیات، خاندان اور صحت جیسے معاملات سے متعلق سوالات پوچھے جاتے ہیں۔ یہ بنیادی طور پر مستقبل کے ممکنہ خطرات کا اندازہ لگانے کا بھی ایک سروے قرار دیا جا سکتا ہے۔
قرضے کا پہاڑ
آر پلس وی انفو سینٹر کی سربراہ بریگیٹے رُؤمشٹیڈ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے معاملے نے وفاق، ریاستوں اور مقامی سطح پر قرضے کا پہاڑ کھڑا کر دیا ہے۔ یہ سروے رپورٹ جرمنی کی ایک اہم اور بڑی انشورنس کمپنی کے ایما پر آر پلس وی انفو سینٹر مرتب کرتا ہے۔
رواں برس کے سروے کے تناظر میں ریسرچرز نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ جرمن عوام حقیقت میں مستقبل کی صورت حال سے بہت خوفزدہ ہیں کیونکہ ابھی تک کورونا وائرس کا خطرہ سروں پر موجود ہے۔ ترپن فیصد افراد کو یہ خوف لاحق ہے کہ مستقل بنیاد پر ٹیکس کی شرح بڑھ سکتی ہے اور فلاحی سروسز میں کمی کا بہت امکان ہے۔
آر پلس وی انفو سینٹر نے اس جائزہ رپورٹ کو مرتب کرنے کے لیے چوبیس سو خواتین و حضرات کے انٹرویو کیے تھے۔ ان کی عمریں چودہ سال سے زائد تھیں۔ سروے کے لیے جوابات پچیس مئی سے چار جولائی کے دوران حاصل کیے گئے۔
گزشتہ برس اسی رپورٹ میں جرمن شہریوں نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے خوفزدہ ہونے کے اندرونی احساس کو بیان کیا تھا۔
دیگر خدشات
اس سروے میں جرمن عوام نے کورونا وائرس کے علاوہ کلائمیٹ چینج کے خطرے کو بھی بیان کیا لیکن سروے کے مطابق سب سے زیادہ خوف انہیں ٹیکس میں اضافے کا لاحق ہے۔
امریکا میں نسل پرستی خوفناک ہے لیکن ہمیں پہلے اپنا گھر ٹھیک کرنا ہوگا: انگیلا میرکل
لوگوں نے ماحولیات کے تناظر میں نارتھ رائن ویسٹ فالیا اور رائن لینڈ پلاٹینیٹ میں رواں برس کی سیلابی صورت حال جیسے خطرے کو بھی نظرانداز نہیں کیا۔ ان کے مطابق ایسا پھر ممکن ہے۔
جرمن عوام کو مہاجرین اور مہاجرت کے حوالے سے بھی تشویش لاحق ہے۔ یہ رواں برس کے سب سے زیادہ باعثِ تشویش معاملات میں شامل ہے۔ ان کا خیال ہے کہ ملک کے کثیر مالی وسائل ان مہاجرین پر بھی خرچ ہو رہے ہیں اور یہ انجام کار عوام پر ٹیکس کی صورت میں ڈالا جائے گا۔
Facebook Comments