جمعہ 19 اپریل 2024

ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی، پالیسی ریٹ 9فیصد مقرر

ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی، پالیسی ریٹ 9فیصد مقرر

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کورونا وائرس کے پاکستانی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے سبب شرح سود میں 2فیصد کمی کا اعلان کردیا ہے جس کے ساتھ ہی شرح 9فیصد ہو گئی ہے۔

گزشتہ ماہ 24مارچ کو منعقدہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں کورونا وائرس کی وبا کے عالمی اور مقامی معیشت پر پڑنے والے سنگین اثرات کا جائزہ لیا گیا تھا اور اس کے بعد فیصلہ کیا گیا تھا کہ کورونا کے سبب ہر لمحہ بدلتی صورتحال کے پیش نطر وہ ضرورت کے پیش نظر پر ممکن اقدامات اٹھاتے رہیں گے تاکہ وائرس کے سنگین اثرات سے بچانے کے لیے معیشت کو سہارا دیا جا سکے۔

مزید پڑھیں: آنر 30 سیریز کے 3 فونز متعارف
آج جاری بیان میں کہا گیا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے گزشتہ اجلاس کے بعد عالمی معیشت مزید ابتر صورتحال سے دوچار ہوئی اور گریٹ ڈپریشن کے بعد عالمی معیشت کے سب سے زیادہ تنزلی کا شکار ہونے کا خدشہ ہے اور حال ہی میں آئی ایم ایف کی جاری رپورٹ کے مطابق یہ 2020 میں مزید 3فیصد سکڑ سکتی ہے۔

اسٹیت بینک کے مطابق کورونا وائرس کے سنگین اثرات 2009 کی عالمی کساد بازاری سے بھی زیادہ خطرناک ہوں گے جب معیشت عالمی مالیاتی بحران کے دوران 0.07سکڑ گئی تھی جبکہ مزید سنگین ترین نتائج کا بھی عندیہ دیا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ مرکزی بینک نے کہا کہ عالمی معاشی بحران کے ساتھ ساتھ تیل کی قیمتیں بھی عالمی سطح پر انتہائی کم ہو گئی ہیں اور ماہرین کے مطابق تیل کی قیموتں میں کمی کا یہ سسلہ برقرار رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: لاک ڈاؤن میں بیوی کے میکے چلے جانے پر شوہر نے دوسری شادی کرلی
مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں جائزہ لیا گیا کہ مقامی سطح پر سرگرمیوں کے اشاریوں مثلاً ریٹیل سیلز، کریڈٹ کارڈ کے اخراجات، سیمنٹ کی پیداوار، برآمدی آرڈرز، ٹیکس جمع کرنا و دیگر اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ معیشت حالیہ ہفتوں میں سست روی کا شکار ہوئی ہے۔

تاہم اگر مہنگائی کی بات کی جائے تو مارچ اور اپریل کے انڈیکس کے مطابق مہنگائی کے رجحان میں کمی دیکھی گئی ہے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق کورونا وائرس کے دورانیے کی وجہ سے غیریقینی صورتحال انتہا کو پہنچی ہوئی ہے اور شرح نمو میں کمی کے سبب مہنگائی میں اضافے کا خطرہ ہے۔

اجلاس میں کہا گیا کہ مالی سال 2020 میں معیشت کے مزید 1.5فیصد سکڑنے کا خطرہ ہے جس کے بعد مالی سال 2021 میں 2فیصد بہتری کا امکان ہے جبکہ مہنگائی کی شرح 11-12فیصد جبکہ اگلے سال کم ہو کر 7-9فیصد رہنے کا امکان ہے۔

تاہم مانیٹری پالیسی کمیٹی نے خدشہ ظاہر کیا کہ اشیا کی ترسیل نہ ہونے یا اس میں رکاوٹ کے نتیجے میں کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافے اور مہنگائی کا خدشہ ہے البتہ معیشت کی کمزور حالت کی وجہ سے یہ دوسرے مرحلے میں سنگین اثرات جاری کرنے سے قاصر رہیں گے۔

مزید پڑھیں: لاک ڈاؤن میں بیوی کے میکے چلے جانے پر شوہر نے دوسری شادی کرلی
اس کے ساتھ ساتھ امید ظاہر کی گئی کہ دنیا بھر میں قیمتیں کم ہونے اور درآمدات کی کم مانگ کے سبب ایکسچینج ریٹ میں کمی کے مہنگائی پر اثرات کو کم کیا جا سکے گا۔

اسٹیٹ سے جاری اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ مہگائی کی توقعات اور شرح نمو میں کمی کے سبب آج مانیٹری پالیسی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 200بیسس پوائنٹس کم کر کے 9فیصد کردیا گیا ہے۔

کمیٹی کا ماننا ہے کہ شرح سود میں کمی سے کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والی بیروزگاری، مہنگائی پر قابو پانے میں مدد ملے گی اور معاشی استحکام کے ساتھ ساتھ گھریلوں صارفین اور کمپنیوں پر قوت خرید اور قرض کا بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی۔

مانیٹری پالیسی کمیٹی نے کہا کہ شرح سود میں کمی سمیت اسٹیٹ بینک کی جانب سے کیے گئے دیگر اقدامات سے مدد ملے گی مثلاً رعایتی شرح سود پر کمپنیوں کو قرض کی فراہمی، بنیادی رقم کی ادائیگی میں ایک سال کی توسیع، قرض کی ادائیگی کی مدت 90دن سے بڑھا کر 180دن کرنا، کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئیے ہسپتالوں کو کم شرح سود پر قرض کی فراہمی کی گئی تاکہ یہ اس بحرانی صورتحال میں اپنے ملازمین کو نوکریوں سے نہ نکالیں۔

یہ بھی پڑھیں: طبی عملے کی مدد کیلئے ایوارڈ یافتہ فلم ساز کی ہسپتال میں ملازمت

یاد رہے کہ یہ گزشتہ ایک مال کے عرصے میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں مسلسل تیسری مرتبہ کمی کی گئی ہے اور مجموعی طور پر اب تک ایک ماہ میں 4.25 فیصد کمی کی جا چکی ہے۔

اس سے قبل 17مارچ کو 75بیسز پوائنٹس کم کرتے ہوئے شرح سود 12.5کردی گئی تھی جس کے ایک ہی ہفتے بعد پالیسی ریٹ میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا اعلان کیا گیا تھا۔

Facebook Comments