جمعرات 25 اپریل 2024

او آئی سی اجلاس سے مخاطب شاہ محمود قریشی کا اہم انکشاف

پاکستان کی میزبانی میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی وزرائے خارجہ کونسل کا 17واں غیر معمولی اجلاس اسلام آباد کے پارلیمنٹ ہاؤس میں جاری ہے۔

یہ اجلاس سعودی عرب کی دعوت پر طلب کیا گیا ہے جو اسلامی تعاون تنظیم کا چیئرمین ہے۔

پاکستان نے اجلاس بلانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس کی میزبانی کی پیشکش کی تھی۔

پاکستان کی دعوت پر اجلاس میں 22 ممالک کے وزرائے خارجہ، 10 نائب وزرائے خارجہ سمیت 70 وفود شریک ہیں۔

غیر معمولی اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افتتاحی سیشن سے خطاب کیا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے اجلاس بلانے میں سعودی عرب کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے رکن ممالک اور دیگر وفود کے ساتھ او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طحہٰ کو خوش آمدید کہا کہ اور کہا کہ ان کے تقرر کے بعد یہ پہلا وزارئے خارجہ اجلاس ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان، او آئی سی کی جانب سے ہم پر کیے گئے اعتماد پر شکرگزار ہے، مختصر نوٹس پر آپ کی یہاں موجودگی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ دنیا اور او آئی سی کے لیے افغانستان کے عوام اہمیت رکھتے ہیں، اس اجتماع کی اہمیت محض علامتی سے بالاتر ہے کیونکہ یہ افغان عوام کی بقا کا معاملہ ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی کا اجلاس افغانستان کے لوگوں کے مسائل سے متعلق ہے، افغانستان کی نصف آبادی کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے، کروڑوں بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور ورلڈ فوڈ پروگرام بھی افغانستان میں خوراک کی کمی کے مسئلے کی نشاندہی کر چکا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ صورتحال کئی عوامل کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے جیسا کہ برسوں کے تنازعات، ناقص حکمرانی اور غیر ملکی امداد پر ضرورت سے زیادہ انحصار جبکہ بدقسمتی کی بات ہے کہ افغانوں کی مشکلات اور مصائب میں کمی نہیں آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگست 2021 نے افغانستان میں سیاسی منظر نامے کو بدل دیا ہے، لیکن لوگوں کی ضروریات وہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان میں ’دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران جنم لے سکتا ہے‘ جبکہ معاملات کا ’براہ راست علم رکھنے والے‘ اس حوالے سے ’سنگین انتباہ‘ دے رہے ہیں۔

وزیر خارجہ نے اسلامی دنیا پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے لوگوں کے ساتھ اسی طرح کھڑی ہو جس طرح اس نے وہ فلسطینیوں اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت میں کھڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ اجتماعی مدد کا ہاتھ بڑھانے کا وقت ہے، حمایت روکنے کا وقت نہیں ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی نے لوگوں کے حقوق کی مسلسل حمایت کی ہے اور باقی دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی معاشی اور مقامی مجبوریوں سے بالاتر ہو کر سوچے۔

اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ اور مبصرین کے علاوہ اقوام متحدہ، بین الاقوامی مالیاتی اداروں، امریکا، برطانیہ، فرانس، چین، روس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور یورپی یونین سمیت غیر رکن ممالک کو بھی شرکت کی خصوصی دعوت دی گئی ہے۔

افغان عبوری حکومت بھی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں شریک ہے۔

یہ اجلاس افغانستا ن میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال کے تناظر میں طلب کیا گیا ہے۔

Facebook Comments