ھفتہ 20 اپریل 2024

عدالتی حکمِ امتناع کے باعث زیادہ ترجیحی شعبے کی طلب پوری نہیں کر پارہے، حماد اظہر

وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے سندھ میں گھریلو صارفین کے لیے قدرتی گیس کی فراہمی میں قلت کے حوالے سے کہا ہے کہ عدالتی حکمِ امتناع کے باعث زیادہ ترجیحی شعبے کی طلب پوری نہیں کر پارہے۔

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ گیس کی مقدار وہی ہے جو زمین سے نکل رہی ہے جس کا سردیوں میں اس طرح انتظام کیا جاتا ہے کہ کابینہ کے مطابق جو کم ترجیحی شعبے ہیں ان سے گیس کاٹ کر گھریلو صارفین کو دی جاتی ہے کیوں کہ ان کی طلب سردیوں میں 3 سے 5 گنا بڑھ جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سال سندھ ہائی کورٹ نے ایک حکم امتناع ہے جس میں سوئی سدرن گیس کمپنی کو عام صنعتوں اور کیپٹیو پاور پلانٹس کی گیس منقطع کرنے سے روک دیا ہے۔

مذکورہ حکم امتناع کے باعث جن شعبوں سے گیس کاٹ کر گھریلو صارفین کی بڑھی ہوئی طلب پوری کرنی تھی وہ ہم نہیں کر پارہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ میں مذکورہ کیس کی اگلی سماعت 30 تاریخ کو ہے جس پر میں نے سوئی سدرن گیس کمپنی کے چیئرمین کو ہدایت کی کہ جلد سماعت کی درخواست کر کے اپنا مؤقف پیش کریں کہ ہمیں گھریلو صارفین کو گیس فراہم کرنی ہے۔

وزیر توانائی نے کہا کہ گیس کی کمی پر ہر طرح کی بات چیت ہورہی ہے کہ ایسا کیوں ہے اور اسے سمجھنا پڑے گا کہ گزشتہ کئی برسوں سے ہر سردیوں میں گیس کی کمی کیوں ہوجاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ملک کے گیس کے ذخائر میں سالانہ 9 فیصد کمی آرہی ہے اس طرح گزشتہ 2 برسوں میں 18 فیصد کی کمی ہوگئی ہے جتنی گیس ہمیں سسٹم سے دو سال پہلے مل رہی تھی وہ آج ہمیں 18 سے 20 فیصد کم گیس دے رہا ہے جبکہ گھریلو اور صنعتی طلب بڑھتی جارہی ہے۔

حماد اظہر نے کہا کہ جو گیس باہر سے آتی ہے یعنی مائع قدرتی گیس (ایل این جی) بہت مہنگی ہے، اس وقت اگر حکومت 8 سے 10 ارب روپے کا ایک کارگو خریدے اور اسے گھریلو صارفین کے لیے پائپ لائن میں فراہم کیا جائے تو حکومت کو صرف ایک ارب روپے واپس ملے گا۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر حکومت 3 ہزار روپے کی گیس مقامی پائپ لائنز میں 200 روپے کی دیں گے تو نقصان ہوگا اس لیے ایک حد سے زیادہ وہ گیس فراہم نہیں کی جاسکتی۔

وزیر توانائی نے کہا کہ اس برس ہم نے ایک سیزنل ونٹر پیکج کا بھی اعلان کر رکھا ہے کہ پچھلے سال سے جتنے زیادہ بجلی کے یونٹس استعمال کیے جائیں گے ان پر 12 روپے 96 پیسے کی رعایت دی جائے گی۔

اس رعایت کے تحت جتنے اضافی یونٹس استعمال ہوں گے اس یونٹ پر فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ یا سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ لاگو نہیں ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ ایس ایس جی سی اور ایس این جی پی ایل دونوں کمپینیوں کی ٹیمز دن رات کوشش کررہی ہیں کہ زیر زمین قدرتی گیس میں ہر سال کمی اور طلب میں اضافے کے باوجود اسے بہتر طور پر مینیج کیا جاسکے۔

انہوں نے دہرایا کہ عدالت کے حکم امتناع کی وجہ سے غیر ترجیحی شعبے سے گیس کاٹ کر ترجیحی شعبے کو نہیں دے سکتے، امید ہے کہ عدالت آئندہ سماعت پر ہمارے مؤقف کو تسلیم کرے گی۔

ایل این جی کارگو سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ 8 سے 10 کارگوز آئیں گے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ گنور کمپنی نے ڈیفالٹ نہیں کیا بلکہ وہ تاخیر کی بات کررہی ہے کیوں کہ انہیں کارگو کے حصول میں دقت ہورہی ہے اور ہم نے انہیں کہا ہے متبادل کارگو فراہم کیا جائے لیکن ان کی جانب سے باضابطہ طور پر ڈیفالٹ کا نوٹس نہیں آیا البتہ غیر رسمی بات چیت چل رہی ہے۔

Facebook Comments