جمعہ 29 مارچ 2024

کووڈ 19 پر غلط معلومات کی روک تھام کیلئے ٹوئٹر کا نیا اقدام

کووڈ 19 پر غلط معلومات کی روک تھام کیلئے ٹوئٹر کا نیا اقدام

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے اعلان کیا ہے کہ کووڈ 19 کے حوالے سے غلط معلومات یا تنازعات پر مبنی کچھ ٹوئٹس پر لیبلز اور وارننگ پیغامات کا اضافہ کیا جائے گا۔

اس اقدام کا مقصد اس سوشل میڈیا نیٹ ورک میں غلط معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا ہے اور اس کا اطلاق بتدریج دیگر موضوعات پر بھی کیا جائے گا۔

ٹوئٹر کے نئے لیبلز میں مزید معلومات کے لیے لنکس بھی فراہم کیے جائیں گے تاکہ لوگ الجھن یا غلط فہمی کا شکار نہ ہوں۔

کمپنی نے ایک بلاگ میں بتایا کہ یہ لیبلز ایسے ٹوئٹس میں لگائے جائیں گے جن سے زیادہ نقصان پہنچنے کا امکان نہیں ہوگا اور اس لیے ڈیلیٹ بھی نہیں کیا جائے گا۔

کمپنی نے مزید بتایا کہ ٹوئٹس کے مواد کے مطابق انتباہ کا اضافہ کیا جائے گا جن میں کہا جائے گا کہ یہ ٹوئٹ عوامی طبی ماہرین کی رہنمائی سے متضاد ہے۔

فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

اس پالیسی کا اطلاق ان ٹوئٹس پر بھی ہوگا جو اس اعلان سے قبل پوسٹ ہوچکے ہوں گے اور تمام صارفین کی پوسٹس پر عملدرآمد ہوگا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹس جیسے ٹوئٹر، فیس بک اور یوٹیوب پر کووڈ 19 کی وبا کے حوالے سے جعلی خبروں اور غلط معلومات کے پھیلاؤ کو روکنے میں ناکامی پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

ایسے فرضی دعویٰ بھی سوشل میڈیا سائٹس پر کیے جاتے ہیں جن میں سازشی خیالات ظاہر کیے جاتے ہیں جیسے مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس یا فائیو جی موبائل ٹیکنالوجی اس وائرس کے پیچھے ہیں۔

فیس بک نے اس حوالے سے تھرڈ پارٹی حقائق جانچنے والے شراکت داروں سے مدد لی ہے اور اس حوالے سے سائٹ پر شائع مواد میں لیبلز کا اضافہ بھی کیا جارہا ہے۔

یوٹیوب کا کہنا ہے کہ وہ انفارمیشن پینلز کو تھرڈ پارٹی کو دکھانے کا آغاز امریکا میں کرچکی ہے تاکہ اس طرح کے خیالات کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔

ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ اس کی نئی پالیسی یعنی لیبلز زیادہ تیزی سے کام کرنے میں مدد فراہم کریں گے۔

فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

ٹوئٹر کے پبلک پالیسی کے ڈائریکٹر نک پکلز کا کہنا تھا کہ ہماری حکمت عملی دوسروں سے اس لیے مختلف ہے کیونکہ ہمیں کسی تھرڈ پارٹی کا انتظار نہیں کرنا ہوگا۔

کمپنی کے مطابق غیرمصدقہ معلومات پر مبنی ٹوئٹس پر کوئی ایکشن نہیں لیا جائے گا بلکہ انتباہ یا لیبلز لگا کر دعوؤں کی تردید کی جائے گی۔

Facebook Comments