جمعرات 28 مارچ 2024

کورونا وبا سے متعلق کیس نے این ایف سی تشکیل کے خلاف کیس کو متاثر کردیا

کورونا وبا سے متعلق کیس نے این ایف سی تشکیل کے خلاف کیس کو متاثر کردیا

اسلام آباد: وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان ایگزیکٹو اتھارٹی کے استعمال سے متعلق سپریم کورٹ کے حالیہ مشاہدے کی وجہ سے اسلام آباد ہائیکورٹ کو نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) کی تشکیل کے خلاف سماعت ملتوی کرنی پڑگئی۔

 دھرتی نیوز کی رپورٹ کے مطابق 12 مئی کے این ایف سی کی تشکیل کے خلاف اپوزیشن جماعت کی پٹیشن پر سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ’کورونا وائرس وبائی کیس کے بارے میں سپریم کورٹ کا حالیہ حکم آیا ہے جو مرکز اور صوبے کے تعلقات میں نظریاتی تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے‘۔

انہوں نے سماعت کو 28 مئی تک کے لیے ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہمیں اسے ذہن میں رکھنا چاہیے‘

درخواست کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قانون ساز خرم دستگیر خان کی جانب سے دائر کیا گیا تھا۔

درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ عمر اعجاز گیلانی نے  بتایا کہ ‘اب ہائی کورٹ کو معاملے پر فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ کے قانونی علم کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا‘۔

واضح رہے کہ 19 مئی کو کورونا وائرس سے متعلق حکومتی اقدامات پر از خود کیس سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے آئین کے آرٹیکل 149(1)(4) کا حوالہ دیا تھا جو مختلف امور میں صوبوں کو دی جانے والی ہدایات کو دیکھتا ہے۔

قانون میں بتایا گیا ہے کہ ہر صوبے کے ایگزیکٹو اتھارٹی کا استعمال اس انداز میں کیا جائے گا کہ وہ وفاق کے ایگزیکٹو اتھارٹی کے استعمال کو روکنے یا تعصب میں نہ ڈالے اور وفاق ضروری معاملات پر ایگزیکٹو اتھارٹی کا استعمال کرتے ہوئے کسی صوبے کو ہدایت دے سکتا ہے۔

اسی طرح آرٹیکل 149 کے شق 4 میں کہا گیا ہے کہ وفاق اپنے ایگزیکٹو اتھارٹی کا استعمال کرتے ہوئے کسی بھی قسم کے سنگین خطرہ کو روکنے کے مقصد سے اپنے ایگزیکٹو اتھارٹی کا استعمال کر سکتا ہے۔

سپریم کورٹ کے احکامات میں کہا گیا کہ اس شق سے واضح طور پر ظاہر ہوا ہے کہ کورونا وائرس پاکستان میں امن، سکون اور معاشی زندگی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے اور اس طرح وفاق کے پاس موجود ایگزیکٹو اتھارٹی ہدایات دینے کے لیے استعمال کی جاسکتی ہے۔

وکیل نے 21 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں اٹھائے گئے کیس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے 12 مئی کو نئے ایوارڈ کے اعلان کے لیے 10 ویں این ایف سی تشکیل دی، اس کے بعد وزارت خزانہ نے وفاقی اور صوبائی ممبران اور اس کے ٹرمز آگ ریفرنسز کی صدر مملکت عارف علوی سے منظوری کے بعد 11 رکنی کمیشن تشکیل دی تاہم این ایف سی صرف 10 ممبران پر موثر ہوگا کیونکہ وفاقی وزیر خزانہ کی غیر موجودگی میں مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو وزیر اعظم نے این ایف سی اجلاسوں کی صدارت کا اختیار دیا تھا۔

اپوزیشن پارٹی کے قانون ساز کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ این ایف سی کے غیر قانونی ممبروں یعنی وزیر خزانہ کے علاوہ دیگر ممبروں کی تقرری کے لیے سب سے پہلے آئین کے آرٹیکل 160 کے تحت صوبوں کے گورنروں سے مشورہ کرنا ضروری تھا لیکن حکومت نے اس پر عمل نہیں کیا۔A

Facebook Comments