جمعرات 25 اپریل 2024

مگر مچھ

مگر مچھ
مگر مچھ

مگر مچھ (Crocodile) کا نام سنتے ہی آدمی سہم جاتا ہے ۔یہ رینگنے والا بڑا جانور ہے ۔یہ زمین اور پانی دونوں جگہوں پر زندہ رہ سکتا ہے ۔اس لئے اسے جل تھلیا بھی کہتے ہیں ۔مگر مچھ ،پانی میں بہت زیادہ طاقت ور ہوتا ہے زمین پر اس کے چلنے کی رفتار تیز نہیں ہوتی ہے ۔

پانی میں تیزی اور آسانی کے ساتھ تیرنے لگتا ہے ۔مگر مچھ ایشیاء، امریکہ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے میٹھے اور کھارے پانی کی جھیلوں ،ندیوں اور دریاؤں میں پائے جاتے ہیں ۔یہ عموماً مچھلیوں، جانوروں اور دیگر جانوروں کو کھا کر زندہ رہتے ہیں۔

زمین پر پائے جانے والا یہ قدیم جانور ہے ۔کہا جاتا ہے کہ کم وبیش بیس کروڑ سال سے مگرمچھ زمین پر ہے ۔اس کی بیرونی ساخت اسے کامیاب شکاری بناتی ہے ۔تیرنے کے دوران مگر مچھ اپنے پیروں کو جسم سے چپکا لیتے ہیں ،ان کے پیروں کی انگلیوں میں ایک جھلی ہوتی ہے جو انہیں تیرنے میں مدد دیتی ہے اور کم گہرے پانی میں اسے چلنے میں مدد دیتی ہے۔

پانی میں ان کے نتھنے بند ہو جاتے ہیں ۔مگر مچھ کے حلق میں ایک ڈھکن ہوتا ہے جو پانی کو اندر داخل ہونے سے روکتا ہے ۔ان کی زبان باہر نہیں آتی کیونکہ زبان ایک جھلی سے جڑی ہوتی ہے ۔مگر مچھ کے جسم پر چوڑے چھلکے پائے جاتے ہیں جس میں سوراخ ہوتے ہیں اس کے سر پر آنکھ ،کان اور نتھنے پائے جاتے ہیں۔

مگر مچھ گھات لگا کر جھپٹ کر حملہ کرتے ہیں ۔آہستہ آہستہ تیرتے ہوئے بے خبر شکار کو دبوچ لیتا ہے ۔رات میں اس کی بینائی تیز ہوتی ہے ۔ ان کے منہ میں 74نو کیلے دانت ہوتے ہیں جو شکار کے جسم میں پیوست ہو جاتے ہیں اور یہ دونوں جبڑوں کو پوری قوت سے دباتے ہیں جس کی وجہ سے شکار باہر نہیں نکل سکتا۔

مگر مچھ کا جبڑا باقی تمام جانوروں کے جبڑوں سے زیادہ طاقت ور ہے ۔مثال کے طور پر آسٹریلیا کے کھارے پانی میں رہنے والا مگر مچھ، شیر سے تین گنا زیادہ زور سے کاٹ سکتا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ مگر مچھ کا جبڑا بہت حساس بھی ہے ،ہماری اُنگلی کے پور سے بھی زیادہ حساس 

یہ کیسے ہو سکتا ہے جبکہ مگر مچھ کی جلد اتنی موٹی اور سخت ہوتی ہے ․․․․؟

مگر مچھ کے جبڑے میں ہزاروں اعصابی ریشے ہوتے ہیں جو بہت ہی حساس ہوتے ہیں ۔تحقیق دان ڈنکن لیچ نے ان پر تحقیق کرنے کے بعد لکھا

”مگر مچھ کے جبڑے میں موجود تمام اعصابی ریشے کھوپڑی میں ایک ہی سوراخ سے نکلتے ہیں۔

اس طرح جبڑے کے اعصابی ریشے محفوظ رہتے ہیں اور جبڑے کو اس قدر حساس بنا دیتے ہیں کہ سائنس دان آلات کے ذریعے بھی اس کا اندازہ نہیں لگا سکتے ۔اس وجہ سے مگر مچھ جان لیتا ہے کہ اُس کے منہ میں خوراک ہے ۔ اسی وجہ سے مادہ مگر مچھ اپنے بچوں کو کچلے بغیر اپنے منہ میں لے سکتی ہے۔

یہ گوشت کے لوتھڑے نگل جاتا ہے جب اس کا پیٹ بھر جاتا ہے تو مگر مچھ خشکی پر آکر منہ کھول کر سو جاتا ہے ۔دیگر پرندے آکر اس کے منہ سے گوشت کے ٹکڑے کھانے لگتے ہیں ۔مگر مچھ کی قوت سماعت بہت تیز ہوتی ہے ۔سوتے وقت مگر مچھ ،اپنا منہ کھلا رکھتے ہیں اور ہانپنے لگتے ہیں ۔

انہیں پسینہ نہیں آتا تا ہم جسم کی حرارت کو منہ سے خارج کرتے ہیں۔

مگر مچھ ایک تا 5میٹر لمبے ہوتے ہیں اور ان کا وزن 200کیلو سے زائد ہوتا ہے ۔انڈوں سے بچے نکلتے ہیں تب ان کی لمبائی 8انچ ہوتی ہے ۔مادہ مگر مچھ ،جھاڑیوں اور ندیوں کے کنارے زمین کھود کر انڈے دیتی ہے اور انڈے دینے کے بعد ان پر مٹی ڈال دیتی ہے ۔

اوپر بیٹھ کر انڈے سینکتی ہے ۔مگر مچھ کی پشت سخت چھلکوں سے بھری ہوتی ہے جس کا سلسلہ سر سے لے کر دم کے آخری سرے تک ہوتا ہے جبکہ نچلے حصہ کی کھال نرم اور ہموار ہوتی ہے ۔مگر مچھ کی کھال سے کئی چیزیں بنائی جاتی ہیں جو بہت زیادہ قیمت پر فروخت ہوتی ہیں۔

Facebook Comments

پیاری بیوی
2021-10-11