بدہ 24 اپریل 2024

موٹرویز پر کیا کھیل کھیلا جا رہا ہے؟ ٹائر مافیا کیسے سرگرم ہے؟

موٹرویز پر کیا کھیل کھیلا جا رہا ہے؟ ٹائر مافیا کیسے سرگرم ہے؟
فوٹو :فائل
پاکستان کی موٹرویز پر کیا کھیل کھیلا جا رہا ہے؟ ٹائر مافیا موٹرویز پر کیا لوٹ مار کررہا ہے؟ عدیل وڑائچ کے انکشافات

عدیل وڑائچ نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ میں سرگودھا سے آرہا تھا اور سالم انٹرچینج سے موٹروے پر چڑھا تو بھیرہ کے قریب میں نے سوچا کہ اپنے ٹائر میں ہوا بھروالوں کیونکہ اسلام آباد تک سفر کرنا ہے کیونکہ میرے ذہن میں وہم آیا کہ مجھے اپنے ٹائر چیک کروالینے چاہئیں۔بھیرہ کے قریب ایک ٹائرشاپ پہ پہنچا تو مجھے دکاندار نے بتایا کہ آپکا اگلا ٹائر پنکچر ہے، میں نے کہا کہ آپ پنکچر لگادیں،
پھر اس نے دوسرے ٹائر میں ہوا چیک کی تو انہوں نے بتایا کہ آپکا دوسرا ٹائر بھی پنکچر ہے، جب اس نے پانی میں ٹائر ڈالا تو اس نے کہا کہ یہ ٹائر تو ڈیمیج ہوچکا ہے۔ تو میں نے کہا کہ یہ تو بالکل نئے ٹائر ہیں 5000 کلو میٹرگاڑی چلی ہے ، یہ کس طرح ڈیمیج ہوسکتے ہیں تو اس نے کہا کہ آپ نے کم ہوا میں گاڑی چلائی ہے۔
میں نے کہا کہ اسکا حل کیا ہے؟ تو دکاندار نے کہا کہ نئے ٹائر ڈلوانے پڑیں گے، میں نے کہا کہ ٹائر ڈال دیں۔ انہوں نے 17 ہزار مجھ سے لئے اور 2 نئے ٹائر ڈال دئیے۔ میں نے انہیں کہا کہ آپ نے جو ٹائر اتارے ہیں یہ آپ میری گاڑی میں رکھ دیں ، میں اس کمپنی کے پاس جاؤں گا۔
دکاندار نے غلطی کردی اور ٹائر میری گاڑی میں رکھ دئیے۔ میں وہ ٹائر لیکر اسلام آباد کمپنی کے پاس گیا اور کہا کہ آپ نے یہ کیسے ٹائر دئیے ہیں کہ 5000 کلو میٹر کے بعد ہی ختم ہوگئے ہیں اور ان میں کریکس آگئے ہیں۔انہوں نے مجھے کہا کہ آپ وینڈر کے پاس چلے جائیں جو یہ ٹائر دیتا ہے تو میں جنرل ٹائر کمپنی کے پاس چلا گیا۔
میں نے انہیں بتایا کہ یہ ٹائر ڈیمیج ہوگئے ہیں تو انہوں نے کہا کہ یہ ہونہیں سکتا۔ میں نے انہیں ٹائر دکھائے، ٹائر کی سائیڈز پہ کٹ لگے ہوئے تھے، انہوں نے دیکھتے ہی کہا کہ آپ کہیں موٹروے سے تو نہیں آئے، میں نے کہا کہ میں موٹروے سے آیا ہوں۔انہوں نے پوچھا کہ آپ کہیں چکری انٹرچینج سے تو نہیں آئے، میں نے کہا کہ نہیں میں بھیرہ انٹرچینج سے آیا ہوں۔
میری بات پر انہوں نے کہا کہ آپکے ساتھ ہاتھ ہوگیا ، یہ ٹائر جان بوجھ کر کٹر سے کاٹے گئے ہیں۔میں نے کہا کہ شاید یہ بندہ ٹرخارہا ہے اور تبدیل نہیں کرنا چاہتا۔ میں نے اپنے اسلام آباد کےبیوروچیف خاورگھمن سے بات کی تو خاورگھمن صاحب نے اپنے جاننے والے پولیس افسر سے پوچھا کہ موٹروے پر کیا ہورہا ہے؟ ہمارے رپورٹر کیساتھ یہ واقعہ پیش آیا ہے۔
اس پر مجھے اس وقت کے موٹروے پولیس کے آئی جی عامر ذوالفقار نے بلالیا ، اسکے بعد آئی جی صاحب نے موٹروے پر سول کپڑوں میں ٹیمیں بھیج دیں، کچھ دن بعد مجھے معلوم ہوا کہ موٹروے پر ایک بڑا گینگ پکڑا گیا ہے۔
ہو اکچھ یوں کہ بھیرہ کے قریب ایک حاضر سروس میجر اپنی فیملی کے ساتھ آرہے تھے، انہوں نے بھی ٹائر کی ہوا چیک کروائی تو پتہ چلا کہ انکے ٹائر بھی ڈیمیج ہوگئے ہیں جس پر انکی ٹائرشاپ کے دکاندار سے تلخ کلامی ہوگئی ۔ اس دوران سول کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے چھاپہ مارا تو ان کی جیبوں سے اسپیشل قسم کے کٹر برآمد ہوئے ۔
یہ لوگ ہوا چیک کرتے ہوئے ان کٹرز کی مدد سے ٹائر ڈیمیج کردیتے ہیں اور آپکو پتہ بھی نہیں چلتا۔اسکے بعد آپ انکے رحم وکرم پہ ہوتے ہیں، آپ ٹائر نہیں ڈلواتے تو آگے موؤ ہی نہیں کرسکتے۔ اسکے بعد ان لوگوں کو جیل بھجوایا گیا۔
یہ واقعہ سامنے آنے کے بعد آئی جی صاحب نے تمام موٹروے پر چھاپہ مار کاروائیاں کیں، پھر نیشنل ہائی ویز پر کاروائیاں ہوئیں، کئی لوگ پکڑے گئے اور جیل بھیجے گئے۔
عدیل وڑائچ کے مطابق اس واقعہ کو 2 سال ہوگئے ہیں، جب موٹروے واقعہ سامنے آیا تو پتہ چلا کہ یہ گینگ ابھی تک سرگرم ہیں اور لوگوں کی جانوں سے کھیل رہے ہیں۔ آپکو یہ سن کر حیرت ہوگی کہ موٹروے پولیس کو روزانہ 10 لیٹر پٹرول دیا جاتا ہے جب پٹرول ختم ہوجاتا ہے تو وہ گاڑیاں بند کردیتے ہیں اور پٹرولنگ رک جاتی ہے۔

Facebook Comments