جمعہ 29 مارچ 2024

کرونا وائرس کہاں سے آیا، سائنسدانوں کا بڑا انکشاف

کرونا وائرس کہاں سے آیا، سائنسدانوں کا بڑا انکشاف
تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ کووڈ 19 کی وبا کا باعث بننے والا وائرس چمگادڑوں میں پایا جاتا ہے۔

لندن: کرونا وائرس کے حوالے سے کی جانے والی تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ کووڈ 19 کی وبا کا باعث بننے والا وائرس چمگادڑوں میں پایا جاتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جریدے نیچر مائیکرو بائیولوجی میں شائع تحقیق میں امریکا، چین اور یورپ کے سائنسدانوں کی ٹیم نے کو وڈ 19 کا باعث بننے والے سارس کو وڈ 2 میں تبدیلیوں کا موازنہ دیگر وائرسز سے کیا اور پھر متعلقہ وائرسز کی ارتقائی تاریخ کو تشکیل دیا۔

تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ کووڈ 19 کی وبا کا باعث بننے والا وائرس چمگادڑوں میں پایا جاتا ہے۔

محققین نے کہا کہ ہمارے تجزیے میں اجتماعی طور پر چمگادڑوں کی جانب اشارہ کیا گیا جو اس وائرس کا بنیادی ماخذ ہے، ایسا ممکن ہے کہ پینگولین یا کسی اور جانور نے عارضی میزبان کی شکل میں اسے انسانوں میں منتقل کیا ہو۔

سائنسدانوں نے کہا کہ موجودہ شواہد سے یہی عندیہ ملتا ہے کہ اس وائرس کا ارتقا چمگادڑوں میں ہوا، جو انسانوں اور پنگولینز کی اوپری نظام تنفس میں اپنی نقول بنا سکتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کا ارتقا اس پرندے میں پائے جانے والے دیگر وائرسز کے ساتھ 40 سے 70 سال قبل ہوا انہوں نے کہا چمگادڑوں میں یہ وائرس دہائیوں پہلے سے موجود تھا مگر اس کا علم پہلے نہیں ہوسکا۔

درحقیقت تحقیقی ٹیم کا تو کہنا تھا کہ نوول کورونا وائرس کا ارتقا اس پرندے میں پائے جانے والے دیگر وائرسز کے ساتھ 40 سے 70 سال قبل ہوا۔

انہوں نے کہا کہ چمگادڑوں میں یہ وائرس دہائیوں پہلے سے موجود تھا مگر اس کا علم پہلے نہیں ہوسکا۔

سائنسدانوں نے اس بات پر زور دیا کہ چمگادڑوں کے بہتر نمونے وبائی جراثیموں کی شناخت اور مستقبل میں وبائی امراض کی روک تھام کے لیے بہت ضروری ہیں۔

Facebook Comments