جمعہ 29 مارچ 2024

سائنس کا عالمی دن: سائنسی ایجادات کے حوالے سے پاکستان کی پوزیشن میں بہتری

سائنس کا عالمی دن: سائنسی ایجادات کے حوالے سے پاکستان کی پوزیشن میں بہتری

دنیا بھر میں آج سائنس (سائنس برائے امن و ترقی) کا عالمی دن منایا جارہا ہے، پاکستان گلوبل انوویشن انڈیکس کی فہرست میں 113 سے 107 ویں نمبر پر جا پہنچا ہے تاہم اب بھی ملک میں سائنسی سوچ اور تعلیم کے فروغ کے لیے مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے اس دن کو منانے کا مقصد سائنس کے فیوض و برکات کا اعتراف کرنا اور دنیا بھر کو اس کے مثبت اثرات سے آگاہی دینا ہے، رواں برس اس دن کا مرکزی خیال عالمی وبا (کرونا وائرس) کے تناظر میں سائنس کی اہمیت کا اعتراف کرنا ہے۔

آج کیسویں صدی میں ایسے افراد موجود ہیں جو سائنس کو برا کہتے ہیں اور اس ضمن میں سب سے پہلا نام اسلحے اور جان لیوا ایجادت جیسے جنگی ہتھیاروں کا لیتے ہیں۔

سائنس دراصل بذات خود بری یا اچھی شے نہیں۔ یہ اس کے استعمال کرنے والوں پر منحصر ہے کہ وہ اسے نسل انسانی کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کریں یا دنیا کو تباہی و بربادی کی طرف دھکیلنے کے لیے۔

دنیا کو فائدہ پہنچانے والی سائنسی ایجادات کرنے والے سائنس دان انسایت کے محسن کہلائے۔ جیسے جان لیوا امراض سے بچاؤ کی دوائیں یا ایسی ایجادات جس سے انسان تکلیف اور جہالت سے گزر کر آسانی اور روشنی میں آپہنچا۔

پاکستان ان بدقسمت ممالک میں سے ایک ہے جہاں سائنسی تعلیم کا رجحان بہت کم ہے اور یہ دنیا میں سب سے کم سائنسی تخلیقات کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے۔

گلوبل انوویشن انڈیکس کی سنہ 2020 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں دنیا کی سب سے کم سائنسی ایجادات تخلیق کی جاتی ہیں اور اس ضمن میں 131 ممالک میں پاکستان کا نمبر 107 واں ہے۔

اس فہرست میں سب سے پہلا نمبر سوئٹزر لینڈ کا ہے جہاں دنیا کی سب سے ایجادات اور سائنسی تحقیقات کی جاتی ہیں۔

سنہ 2017 میں پاکستان کی پوزیشن 113 تھی جو اب 107 ہوچکی ہے تاہم اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ملک میں سائنسی تعلیم کا منظر نامہ آئیڈیل ہوچکا ہے۔

پاکستان سائنس کے شعبہ میں ایک قابل فخر نام پیدا کرنے کا اعزاز ضرور رکھتا ہے جن کی ذہانت کا اعتراف دنیا بھر نے کیا۔ فزکس کے شعبہ میں اہم تحقیق کرنے والے ڈاکٹر عبدالسلام پہلے پاکستانی ہیں جن کی خدمات کے اعتراف میں انہیں نوبل انعام سے نوازا گیا۔

ایک اور نام پاکستانی نژاد نرگس ماولہ والا کا ہے جو اب دنیا کی صف اول کی درسگاہ میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کی ڈین بن چکی ہیں۔

اس وقت ملک کے طول و عرض میں بے شمار ایسے طالبعلم ہیں جو سائنس کے میدان میں جھنڈے گاڑ رہے ہیں، اگر انہیں جدید تعلیم، درست رہنمائی اور دیگر سہولیات دی جائیں تو بلا شبہ وہ بھی ڈاکٹر عبدالسلام کی طرح دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کر سکتے ہیں۔

Facebook Comments