دھوبی کی نادانی
ایک روزجب اس کی بیوی کپڑوں کو سوکھا رہی تھی اُس کی نظر آسمان پرپڑی اور کیا دیکھتی ہے کہ آسمان سے ایک ہاتھی اڑتا ہوا زمین پراُتررہاہے اور جیسے ہی وہ زمین پر اُتراتو وہ غائب ہوگیا۔دوتین روز تک وہ یونہی ہاتھی کو زمین پر اترتادیکھتی رہی۔
ایک رات اس نے یہ سارا ماجرہ دھوبی کوبتایا۔دھوبی پہلے تو بہت حیران ہوا مگر پھر فیصلہ کیاکہ کل وہ اس ہاتھی پرنظر رکھیں گے کہ آیا یہ ہاتھی زمین پر کیوں اُترتا ہے اور پھر غائب ہوجاتا ہے آخر ایسا کیاہے۔
آسمان پر بار بار نظر دوڑانے لگے۔آخر انتظار کا وقت ختم ہوا اور ان کو آسمان سے ہاتھی زمین پر اُترتا نظر آہی گیا۔دونوں اس کے پیچھے چل پڑے ہاتھی گنے کے کھیتوں میں گھس گیا اور خوب پیٹ بھر کر گنے کھانے لگا۔ہاتھی کا پیٹ بھر ااور اُڑنے کی تیاری کرنے لگا جیسے ہی اس نے اُڑان بھری دونوں میاں بیوی نے بھی ہاتھی کی دم پکڑلی اور ہاتھی کے ساتھ اُڑنے لگے۔
ہاتھی آسمان کی بلندیوں کو پہنچا تو دھوبی کیا دیکھتا ہے کہ ایک پہاڑ ہیرے سونے کے جواہرات سے چمک رہا ہے یوں لگ رہا تھا جیسے کوئی اپنا خزانہ یہاں چھوڑ کر بھولے بیٹھا ہے۔دونوں میاں بیوی کی آنکھیں دنگ رہ گئی ۔آخر ہاتھی پہاڑ پر اتر گیا۔
دونوں میاں بیوی بھاگ کر سونے پر ٹوٹ پڑے اور زیادہ سے زیادہ سونا اکٹھا کرنے کی کوشش کرنے لگے۔رات کے بڑھتے اندھیرے سے پریشان ہونے لگے اچانک ان کو خیال آیا کہ صبح ہوتے ہی وہ ہاتھی کی دم پکڑکرزمین پراُتر جائیں گے۔ آخرصبح ہوئی اور ویسا ہی کیا جو انہوں نے سار رات سوچتے گزاردی۔
دھوبی اُن کو کچھ نہ بتاتا۔ایک دن دھوبی کسی کام سے شہر سے باہر نکل گیا ۔اس بات کافائدہ اٹھاتے ہوئے ان کی ہمسائی دھوبن کے پاس آئی اور باتوں باتوں میں خزانے کاراز اگلوالیا۔رات کو جب دھوبی واپس آیا دھوبن نے سارا ماجرابتایا۔
یہ سوچ کر وہ ان کے ساتھ جانے کیلئے راضی ہوگیا۔ اگلی صبح سارے گاؤں والے کھیتوں کو نکل گئے اور آنکھیں آسمان پرجمائے بیٹھے تھے۔ہاتھی زمین پراترا اور گنے کھانے لگا۔سب گاؤں والے اس طاق میں بیٹھے تھے کہ جیسے ہاتھی گنے کھاکے فارغ ہوگا وہ سب اس کی دم پکڑکر اس خزانے تک پہنچ جائیں گے۔
Facebook Comments