جمعہ 19 اپریل 2024

سپریم کورٹ نے آصف زرداری کی اپیلیں اوپن کورٹ میں سماعت کیلئے کلیئر کردیں

سپریم کورٹ نے آصف زرداری کی اپیلیں اوپن کورٹ میں سماعت کیلئے کلیئر کردیں

اسلام آباد(دھرتی نیوز) سپریم کورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری کی 4 اپیلوں کو اوپن کورٹ میں باقاعدگی سے سماعت کے لیے کلیئر کردیا۔

دھرتی نیوزکی رپورٹ کے مطابق سابق صدر نے اپنے خلاف کرپشن ریفرنسز اسلام آباد سے کراچی منتقل کرنے کی درخواست رجسٹرار آفس سے واپس ہوجانے کے خلاف اپیل کی تھی۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے اپنے چیمبر میں سماعت کرتے ہوئے رجسٹرار آفس کے اٹھائے گئے اعتراضات مسترد کردیے اور اپیلوں کو 2 ہفتوں میں اوپن کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دیا۔

خیال رہے کہ 10 نومبر کو اسسٹنٹ رجسٹرار کی جانب سے 4 علیحدہ اپیلیں اس بنیاد پر واپس کردی گئی تھیں کہ یہ عدالت عظمیٰ کے سابقہ فیصلوں کے دوسرے جائزے کی متقاضی ہیں اس لیے ان پر کارروائی نہیں ہوسکتی۔

جس کے بعد سابق صدر کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے اسسٹنٹ رجسٹرار کے فیصلے کے خلاف چیمبر اپیلیں دائر کی تھیں۔

واضح رہے کہ آصف علی زرداری اسلام آباد کی احتساب عدالتوں میں جعلی بینک اکاؤنٹس ریفرنس، پارک لین ای اسٹیٹ پرائیویٹ لمیٹڈ ریفرنس، ٹھٹہ واٹر سپلائی ریفرنس اور توشہ خانہ کرپشن ریفرنسز کا سامنا کر رہے ہیں۔

احتساب عدالت نے ان پر 9 ستمبر کو توشہ خارنہ ریفرنس، 10 اگست کو پارک لین ای اسٹیٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کے ذریعے مبینہ طور پر بے نامی جائیدادیں بنانے کے لیے منی لانڈرنگ کے الزامات جبکہ 5 اکتوبر کو ٹھٹہ واٹر سپلائی ریفرنس اور جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں فرد جرم عائد کی تھی۔

چیمبر اپلیوں میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ رجسٹرار آفس کا حکم قانون کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ کی جانب سے کیس کے نافذ کردہ قانون میں پائیدار نہیں ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ ‘انصاف کے محفوظ انتظام کے لیے درخواست گزار کا یہ آئینی حق ہے کہ عدالت عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹائے لیکن رجسٹرار کا حکم ظاہر کرتا ہے کہ درخواست گزار کا حق ادارے کی سطح پر بلاک کردیا گیا جو عدالت عظمیٰ کا طرز عمل نہیں ہے۔

درخواستوں میں اس بات پر زور دیا گیا کہ درخواست کو ناقابل سماعت کہہ کر واپس کردینے کا عمل عدالتی کام سے متعلق ہے اور جسے مقننہ کی طرف سے یا پھر عدالتی طاقت کے کام کے استعمال کے لیے اختیار تفویض کرکے نہیں کیا جاسکتا۔

درخواست گزار نے نشاندہی کی کہ رجسٹرار کی جانب سے اسسٹنٹ رجسٹرار نے 10 نومبر کے حکم نامے پر دستخط کیے گئے جو سپریم کورٹ کے قواعد کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ اسسٹنٹ رجسٹرار کی جانب سے رجسٹرار کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے قانون کو مفدِ نظر نہیں رکھا اور من مانی کرتے ہوئے اپیلیں واپس کردیں۔

Facebook Comments