جمعہ 19 اپریل 2024

بادشاہ اور انجینئر کا دلچسپ قصہ

بادشاہ اور انجینئر کا دلچسپ قصہ
سلطان مراد ترکستان کا بادشاہ اور اسلامی دنیا کا حکمران تھا۔ عیسائیوں کی بڑی بڑی حکومتیں اس کے نام سے لرزہ تھیں۔ یوں تو ہر مسلمان حکمران کو عمارتیں بنوانے کا شوق رہا
مگر سلطان مراد مسجدوں کی تعمیر میں خاص دلچسپی لیتا تھا۔
ایک دفعہ اس نے اپنے دل میں مسجد کا ایک نقشہ بنایا۔ مسجد اس کے تخیل کا حسین مرقع تھی۔ اس زمانے میں ایک انجینئر کی بڑی شہرت تھی۔ بادشاہ نے اسے بلایا‘ اپنا نقشہ اسے دکھایا اور مسجد کی تعمیرپرلگا دیا۔آخرکار مسجد تیار ہو گئی جو فی الواقع ایک شاندار مسجدتھی۔
بادشاہ اگلی صبح مسجد دیکھنے کیلئے چلا گیا۔ ہر طرف سے مسجد کو دیکھا مگر بادشاہ کو یہ عمارت مطلق پسند نہ آئی۔
اس نے حکم دیا کہ انجینئر کا ایک ہاتھ کاٹ دیا جائے۔
حکم کی دیر تھی۔ جلاد نے حکم پایا تو ایک ہاٹھ کاٹ دیا۔
انجینئر کو یہ سزا بلاوجہ ملی تھی۔ وہ سیدھا قاضی کی عدالت میں جا پہنچا اور دعویٰ دائر کر دیا۔ قاضی نے بادشاہ کوحاضر ہونے کا حکم دیا۔ بادشاہ حاضر ہوا تو انجینئر کو کھڑے پایا۔ اس کے ایک ہاتھ سے خون کے سرخ قطرے گر رہے تھے۔
بادشاہ یہ دیکھ کر گھبرا گیا۔ قاضی نے بادشاہ کے بیانات لئے اور حکم دیا کہ بادشاہ کا ایک ہاتھ کاٹ دیا جائے۔
بادشاہ نے قاضی کا حکم سنا تو اپنا ہاتھ آگے کر دیا۔ یکدم انجینئر بولا ’’میں نے اپنا انصاف پا لیا‘ میں بادشاہ کو بغیر کسی دبائو کے بخشتا ہوں۔
‘‘ یہ سن کر بادشاہ کی جان میں جان آئی اور اس نے انجینئر کو بہت سا مال و زر دیکر رخصت کیا۔یہ تھا اسلام میں انصاف کا معیار جس کیلئے عظیم الشان عمارتیں ضروری نہیں ایک شہر کیلئے بس ایک قاضی کافی تھا۔ نہ کسی وکیل کی ضرورت اور نہ ہی یہ دیکھا جاتا کہ مجرم کون ہے؟ بادشاہ ہو یا فقیر‘ سب کو ایک ہی کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا تھا انصاف بھی فوری ملتا تھا۔
یہی وہ ستون تھا جس پر اسلامک سپر پاور کی عمارت کھڑی تھی۔
لہٰذا جیسے ہی اس ستون میں دراڑیں پڑنا شروع ہوئیںتو اسلامک سپر پاور کی عمارت بھی کمزور ہونا شروع ہو گئی اور بالآخر اسلامک سپر پاور کا نام و نشان تک باقی نہ رہا۔ قومیں کے بے انصافی ساتھ زندہ نہیںرہ سکتیں ۔ہم میں ایمان تو ہے‘لیکن ہماری حکومتیں لوگوں کے درمیان انصاف قائم کرنے میں ناکام رہیں..!!

Facebook Comments