جمعہ 29 مارچ 2024

گہرے سمندر کے حیران کن حقائق

گہرے سمندر کے حیران کن حقائق

سمندر کی گہرائی اپنے اندر کئی پر اسرار اور خوفناک راز چھپائے ہوئے ہیں جبکہ زمین پر موجود سائنسدان صدیاں گزرنے کے باوجود بھی ان سے پردہ اٹھا نہیں پائے۔تاہم ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ زمین کا تو ایک بہت بڑا حصہ دریافت کیا جا چکا ہے جبکہ اب تک سمندر کا جتنا بھی حصہ دریافت کیا گیا ہے وہ 5فیصد سے بھی کم ہے ۔

مشہور مصنفLovecrafth.Pنے ایک بار کہا تھا کہ “سمندر پہاڑوں سے بھی زیادہ قدیم ہیں اور یاد داشتوں اور وقت کے خوابوں کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں“۔آج ہم اپنے ننھے دوستوں کو سمندر کے حوالے سے چند ایسے حقائق بتائیں گے جن میں سے کچھ دلچسپ بھی ہیں اور کچھ خوفناک بھی۔

1۔دنیا کے زیادہ تر سمندر سمندری حیاتیات سے بھر پور ہیں جن میں سمندری جانور،پودے اور مرجان شامل ہیں۔

2۔سمندر ہزاروں جراثیموں اور وائرس کا گھر بھی ہوتے ہیں ۔اس میں سے زیادہ تر نقصان نہیں پہنچاتے لیکن اس کا انحصاراس بات پر بھی ہوتا ہے کہ آپ کونسے سمندر میں ہیں یا کس شہر کے سمندر میں ہیں۔

3۔سمندروں میں پائے جانے والے جراثیموں کی بنیادی وجہ خود انسان ہے ۔جی ہاں سال 2010میں سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق سمندروں میں 8ملین ٹن کچراپایاجاتا ہے جو کہ انسانوں نے پھینکا ہے ۔

4۔سمندر کا زیادہ تر حصہ اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہوتا ہے کیونکہ روشنی سمندر میں صرف200میٹر کی گہرائی تک پہنچ سکتی ہے ۔

اس کے بعد کا تمام سمندری حصہ تاریک ہوتا ہے جسے ZoneAphoticکہاجاتاہے۔

5۔بلاشبہ زمین کے ایک بہت بڑے حصے پر سمندر پھیلے ہوئے ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے انہیں اب تک صرف5فیصدہی دریافت کیا جا سکا ہے جبکہ 95فیصد سمندری دنیا دریافت ہونا ابھی باقی ہے۔

6۔گہرے سمندر میں پانی کا دباؤ اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ وہ انسان کے اندرونی اعضاء کو با آسانی توڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔یہ دباؤ انسانی پھیپھڑوں کا اپنا شکار بناتا ہے ۔

7سمندری پانی کے دباؤ کی وجہ سے ہی سمندر کی بہت زیادہ گہرائی میں ڈوب جانے والی چیزوں جیسے جہاز وغیرہ کو نکالنا تقریباً ناممکن ہوتا ہے ۔

جیسے ٹائی ٹینک جہاز کو سوسال بعد بھی نکالا نہیں جا سکتا۔کیونکہ وہ سمندر میں تقریباً چار کلو میٹر نیچے پڑا ہے جہاں تک کسی غوطہ خور انسان کی رسائی بھی ممکن نہیں۔ صرف سمندری سنار گاڑی ہی وہاں تک پہنچ پائی ہے۔

8۔اگر سمندری لہروں سے پیدا ہونے والی تو ا نائی کا صرف 0.1فیصد استعمال کریں تو ہم اتنی بجلی پیدا کر سکتے ہیں جو کہ پوری دنیا کی بجلی کی طلب سے بھی 5گنازائد ہو گی۔

9۔آپ کو یہ جان کر ضرورحیرت ہوگی کہ دنیا بھر کے سمندری پانی میں تقریباً 20ملین ٹن سونا پایاجاتا ہے لیکن اب تک ایسا کم لاگت کا حامل طریقہ کا ردریافت نہیں کیا جا سکا جس کی مدد سے یہ سونا حاصل کیا جاسکے۔

10۔ہر سال شارک سمندری ساحلوں کے قریب آرہی ہے بالخصوص وائٹ شارک۔

یہ اپنی غذا کی تلاش میں آتی ہے لیکن انسان اس کی مرغوب غذا نہیں ہے ۔تاہم غلطی سے وہ بھی اس کا شکار بن جاتاہے۔

11۔لیکن ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ لوگ زیادہ تر شارک کے بجائے جیلی فش کے ہاتھوں اپنی جان گنواتے ہیں ۔دراصل شارک کو خطرناک تو سمجھاجاتا ہے لیکن جیلی فش کا ڈنک انتہائی زہریلا ہوتاہے ۔

Facebook Comments