جمعہ 29 مارچ 2024

مودی کا بھارت اور تنازعہ جموں و کشمیر

مودی کا بھارت اور تنازعہ جموں و کشمیر

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی جس تباہی کی طرف بھارت کو لے جا رہا ہے بھارت کی بربادی کے لیے یہی کافی ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ پورے خطے کے امن و آشتی کو بھی آگ میں جھونکنے پر تلا ہوا ہے۔ 

نریندر مودی دہشت گرد اور متعصب وشدت پسند تنظیم آر ایس ایس کے ایجنڈے اور منشور پر عمل پیرا ہےجو کہ بھارت میں مسلم دشمنی پر مبنی ہے، یہ تنظیم مسلمانوں، سکھوں اور عیسائیوں کی شدید مخالف ہے، اور ہر قیمت پر بھارت میں ہندو توا کو مکمل بڑھاوا دینا چاہتی ہے۔ 

ذات پات کی حامی اِس تنظیم نے اقلیتوں کے خلاف ہندو پنڈتوں کو بھی متحرک کر دیا ہے اور ذرائع کے مطابق اس مقصد کے حصول کیلئے بھاری رقوم بھی تقسیم کی جا رہی ہیں جو کہ نہایت خطر ناک صورتحال پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ 

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بھارت میں ایک بار پھر مسلمانوں کے قتل عام کی کوشش کی جا سکتی ہے، سکھوں کی تحریک کو ختم کرنے کی بھی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، مختصر یہ کہ مودی سرکار ہر طرح سے بھارت کے اندر اور پڑوسی ممالک کے ساتھ نفرت اور جنگ کی آگ بھڑکانے پر کمر بستہ ہے۔ 

حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی یہ بھی کوشش ہے کہ پورے بھارت میں یک جماعتی نظام قائم ہو اور بی جے پی ہی کی حکمرانی قائم رہے تاکہ اس طرح ظلم و جبر کے ذریعے بھارت کے اندر مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو یا توختم کیا جا سکے یا پھر دبا یا جا سکے۔

آج اس منصوبے پر عمل پیر ہونے کی وجہ سے بھارت سخت اندرونی انتشار کا شکار ہے، معیشت کا بھٹہ بیٹھ رہا ہے، بھارت میں ہرطرف خوف و ہراس کا عالم ہے، کوئی پتہ نہیں کس وقت کس علاقے میں کب فساد شروع ہو جائے؟ 

آر ایس ایس کے غنڈے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی جانوں کے درپے ہیں، ان کی عزتوں اور املاک لوٹنے کے لیے بہانے ڈھونڈتے اور بناتے ہیں، بھارت کے اندر کروڑوں لوگ خط غربت کے بھی بہت نیچے زندگی گزار رہے ہیں، اکثریت ایسے افراد پر مشتمل ہے جن کو دیگر سہولیات تو کیا ملتیں، انہیں دو وقت کی روٹی بھی میسرنہیں ہے۔

بے گھر افراد کی تعداد پوری دنیا میں بھارت میں سب سے زیادہ ہے، شہری علاقوں میں کروڑوں لوگوں کو جھونپڑیاں بھی نصیب نہیں ہیں، ہر سال لاکھوں کی تعداد میں بچے فٹ پاتھوں پرپیدا ہوتے ہیں اور فٹ پاتھوں پر ہی جوان ہو جاتے ہیں۔

بین الاقوامی جریدے ’’دی اکانومسٹ‘‘ نے نام نہاد سیکولر بھارت میں جمہوریت اور حکومتی دعوؤں کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے لیکن شاید بھارت میں حالات اس سے بھی زیادہ بدتر ہیں۔ 

حقیقت یہ ہے کہ بھارتی عدالتیں بھی مودی سرکار کے تابع نظر آتی ہیں، حکومت اور ہندوتوا کے خلاف کسی درخواست پر کارروائی نہیں ہوتی اور ہو بھی جائے تو فیصلہ سرکار اور ہندوتوا کے حق میں آتا ہے، اقلیتوں کی طرف سے کسی بھی عدالتی کارروائی میں انصاف نظر نہیں آتا، انسانی حقوق کی جتنی پامالی بھارت میں ہوتی ہے، پوری دنیا میں شاید اس کی کوئی دوسری مثال نہیں ہے۔

اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں جموں و کشمیر تنازعہ پر قرار داد منظور کر لی گئی ہے جس میں جموں و کشمیر کو متنازعہ علاقہ تسلیم کیا گیا ہے۔ 

قرار داد میں کہا گیا ہے کہ تنازعہ جموں و کشمیر 70سال سے زائد عرصہ سے سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے، اس بارے میں متعدد قرار دادیں بھی موجود ہیں، قرار داد میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کے بارے میں پانچ اگست 2019ء کے اقدامات ان قرار دادوں کی برملا توہین اور پامالی ہیں۔ 

مودی سرکار ان اقدامات کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے، جموں و کشمیر ایک متنازعہ اور مقبوضہ علاقہ ہے، بھارت ان اقدامات کے ذریعے وہاں کے مسلمانوں سے استصواب رائے اور دیگر تمام بنیادی انسانی حقوق چھیننا چاہتا ہے۔ 

او آئی سی ایسے تمام بھارتی اقدامات کی شدید مذمت کرتی ہے اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ بھارت پر زور دے کہ وہ جموں و کشمیر سمیت تمام تنازعات کو ماضی میں کیے گئے معاہدوں اور بین الاقوامی قوانین کے ذریعے طے کرے۔

او آئی سی کی طرف سے اس قرار داد کی منظوری ایک مثبت پیش رفت ہے جوپاکستان کی سفارتی کامیابی اور بھارتی شکست ہے۔ لیکن صرف مذمتی قرار دادوں او رمطالبات سے کشمیر کا مسئلہ آئندہ ایک ہزار سال تک بھی حل ہونا مشکل ہے۔ 

او آئی سی میں شامل ممالک عملی مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت کے خلاف ایسے اقدامات کریں کہ کشمیریوں کو یقین ہوجائے کہ وہ ممالک کشمیریوں کے ساتھ ہیں،  دوسری طرف اقوام متحدہ کا وجود تو ہے لیکن اس میں جان نہیں ہے۔ 

تمام کارگزاری صرف اجلاسوں تک ہی محدود ہے، اگر اقوام متحدہ بھارت کو نہیں روک سکتی، اسرائیل کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھا سکتی تو وہ امریکا کو ایران، عراق اور شام کے خلاف کارروائیوں سے کیسے روک سکتی ہے؟ 

مسلمان جب تک اپنے مفادات سے نکل کر قرآن کریم کے مطابق ایک ہو کر اللہ پاک کی رسی کو مضبوطی سے نہیں تھامتے اور دنیاوی سہاروں کی تلاش ترک کر کے اللہ کریم و عظیم کے مضبوط ترین سہارے اور بھروسہ و یقین پر نہیں چلتے، کشمیر و فلسطین تو کیا باقی ممالک بھی غلام بنتے جائیں گے۔

پاکستان کے سیاسی قائدین اورپوری قوم متحد ہو جائے، ذاتی و سیاسی مفادات پس پشت ڈال دیں، بھارت کسی بھی وقت پاکستان کے اندر اور سرحد پر کوئی کارروائی کر سکتا ہے، پاک افواج تو ہر وقت تیار ہیں۔ سیاسی قائدین بھی اپنا فرض پورا کر یں۔

(ایس اے زاہد)

Facebook Comments