جمعرات 25 اپریل 2024

بسم اللہ کیسے لکھی جائے؟

بسم اللہ کیسے لکھی جائے؟
فوٹو : رائٹرز

اردو محاورہ ہے کہ فلاں شخص پڑھا لکھا نہیں ۔ اس محاورے کی ترتیب میں خیال رکھا جاتا ہے کہ پہلے لفظ پڑھا لایا جاتا ہے اور بعد میں لکھا۔

یہ ترتیب قراٰن کریم کی متعدد آیات سے مستنبط اور ماخوذ ہے ۔ قراٰن کریم کی پہلی سورة کا آغاز پڑھنے سے ہوتا ہے ،ارشاد باری ہے: ”پڑھ اپنے رب کے نام سے  جو سب کا بنانے والا“۔جب کہ دوسری نازل ہونے والی سورة کا آغاز لکھنے سے ہوتا ہے۔

ارشاد ہے: ”قسم ہے قلم کی اوراس کی جو تم لکھتے ہو“۔ سورة عنکبوت میں لکھنے پڑھنے  کا ذکر ایک ساتھ آیا ہے  اور یہاں بھی ترتیب وہی ہے۔

ارشاد باری ہے: اور ( اے محمد ﷺ) تو پڑھتا نہ تھا اس سے پہلے کوئی کتاب اور نہ لکھتا تھا اپنے داہنے ہاتھ سے تب تو البتہ شبہ میں پڑتے یہ جھوٹے ۔

“ نبی کریمﷺ نے خودلکھنا نہیں سیکھا لیکن صحابہ کرام کو اس ذمہ داری تفویض کیا کرتے تھے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو فن کتابت کی نزاکتوں سے آگاہ فرمایا کرتے تھے ۔

تفسیر روح المعانی میں ایک روایت درج ہے : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت امیر معاویہ کو فرمایا کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم کی با کو لمبا لکھو،سین کے دندانے واضح کرو ، میم کو گول کرو ، اللہ کو اچھے طریقے سے سنوار کر لکھو، رحمان اور رحیم کو اچھا کر کے لکھو ۔

حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ  بھی اپنے کاتب کو ہدایت کیا کرتے تھے کہ با کو لمبا ، سین کے داندنوں کو واضح اور میم کو گول کر کے لکھو ۔

کاتب حضرات کو اسلامی تاریخ میں رسمی کہا جاتا تھا ( علماء کی بڑی تعداد اس شعبے سے منسلک رہی ہے)رسمی بھی با کو لمبا  لکھنا پسند کیا کرتے تھے ۔

حدیث نبوی میں وارد ان ہدایات سے یہ بھی ثابت ہوا کہ بسم اللہ کو اعداد کی شکل میں جیسے 786 وغیرہ میں لکھنا بھی درست نہیں۔

Facebook Comments