جمعرات 25 اپریل 2024

کورونا کی لہر اور پریشان انسان

کورونا کی لہر اور پریشان انسان

آپ نے اکثر کوڑا چننے والے بچوں کو دیکھا ہوگا کہ وہ کوڑا اٹھائے ہوئے مختلف پھل یا دوسری چیزیں کھا رہے ہوتے ہیں۔ ان میں سے بعض تو کوڑے میں سے کھانے پینے کی اشیاء بھی چن کر گھر لے جاتے ہیں جبکہ ان کے چہرے عام بندوں کی نسبت زیادہ ہشاش بشاش اور تںدرست نظر آتے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ یہ بیمار کیوں نہیں ہوتے ؟ اگر بیمار ہوتے بھی ہیں تو بستر پر کیوں نہیں پڑتے ؟ بہت کم دیکھنے میں آتا ہے کہ یہ کوڑے سے بیمار ہوں جبکہ بہت سے لوگ آج کے دور میں ایسے ہیں جنہیں سردی سے نزلہ و بخار ہوا اور وہ اس شک میں مبتلا ہو گئے کہ کرونا ہو گیا ہے ڈاکٹر کو نہیں دکھانا ٹیسٹ نہیں کروانا وگرنہ کورونا کا سب کو پتہ لگ جائیگا ۔

یہ شک ان کو ایسا لگتا ہے کہ ان کا ذہنی سکون تباہ ہو جاتا ہے اورکرونا ہے یا نہیں لیکن یہ شک ان کو مختلف بیماریوں میں مبتلا کردیتا ہے کیونکہ شک تمام بیماریوں کی ماں ہے ۔

انسان کا وہم اور شک سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے۔ انسان کی زندگی کا دارومدار خیال کی لہروں پر قائم ہے۔ جتنے خیالات پاکیزہ ہونگے ،زندگی پرسکون ہوگی جبکہ انسانی ذہن ان خیالات کو قبول اور جھٹلاتا ہے۔ ہم نماز اور قرآن پڑھتے ہیں اگر ذہن خدا کی جانب ہے تو بقیہ آنیوالے خیالات رد ہو جاتے ہیں اور ذہن خدا کی جانب مرکوز ہو جاتا ہے جس سے ایمان بھی پختہ ہوتا ہے۔ اگر نماز میں ذہن خدا کی جانب متوجہ نہیں تو خیالات کی یلغار نماز قائم ہی نہیں ہونے دیگی۔ ایسا ہی ایک عمل مراقبہ ہے جس میں آپ کسی ایک خیال میں کھو کر ذہنی مرکزیت حاصل کرتے ہیں اور وسوسوں سے نجات حاصل کرتے ہیں۔

جدید سائنس اس کے اوپر بہت کام کر رہی ہے کیونکہ تھیوری آف اسٹرنگز کے بعد سائنس اس نتیجے پر پہنچ چکی ہے کہ مادے کے بعد بھی کوئی ایسےعوامل ہیں جن سے زندگی رواں دواں ہیں۔ اگر آپ بھی کسی ذہنی پریشانی یا کسی بیماری کے خوف مبتلا ہیں تو سورج نکلنے سے پہلے غروب ہونے سے پہلے اور سونے سے پہلے کسی پرسکون مقام پر بالکل جسم کو ڈھیلا چھوڑ کر گیارہ مرتبہ لمبے لمبے سانس کھینچیں اور دس سیکنڈ تک سانس کو روک کر رکھیں تاکہ آپ کا بکھرا ہوا ذہن ایک جگہ اکھٹا ہو جائے اور اندر کی جانب متوجہ ہو جائے۔ پھر آہستہ آہستہ سانس کو باہر نکالیں،اس کے بعد آنکھیں بند کرکے یہ تصور کر کے کہ اللہ تعالی آپ کو دیکھ رہے ہیں یا آپ اللہ تعالی کو دیکھ رہے ہیں۔

اس عمل سے صرف چند ہفتوں میں آپ کی ذہنی مرکزیت قائم ہوجائیگی جس سے قوت مدافعت میں اضافہ ہو گا اور آپ کا ذہن منتشر حالی سے نکل آئے گا اور آپ سکون کی دنیا میں داخل ہو جائینگے اور پریشان انسان سے پرسکون انسان بن جائینگے

Facebook Comments