جمعہ 19 اپریل 2024

جوہری معاہدے پر مشورے کے سعودی مطالبے پر ایران کا ردعمل آگیا

جوہری معاہدے پر مشورے کے سعودی مطالبے پر ایران کا ردعمل آگیا

تہران(دھرتی نیوز انٹرنیشنل ڈیسک) ایران نے سعودی عرب کی جانب سے خلیجی ریاستوں کے لیے اپنے جوہری پروگرام پر ایران کے ساتھ کسی بھی ممکنہ مذاکرات کے بارے میں صلاح مشورے کے مطالبے کو صریحاً مسترد کردیا۔

دھرتی نیوزکی رپورٹ کے مطابق سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے ہفتے کے روز مطالبہ کیا تھا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات کے موقع پر سعودی عرب سے “مکمل مشاورت” کی جائے۔

یہ درخواست پیر کو ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادے نے مسترد کردی۔

انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہر کوئی بات کرنے میں آزاد ہے لیکن بہتر ہے کہ وہ اپنی حدود سے باہر بات نہ کریں تاکہ انہیں شرمندہ نہ ہونا پڑے۔

ترجمان نے سعودی مؤقف پر بار بار سوالات کے جواب میں کہا کہ خطے میں ایک معمولی ملک کی جگہ کے بارے میں بہت زیادہ سوچنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا ہے۔

خطیب زادہ نے سعودی عرب پر یہ بھی الزام لگایا کہ وہ انتہا پسندانہ نظریے کی مالی اعانت اور عرب اور مسلم دنیا کی بہت سی پریشانیوں کے ذمہ دار ہیں، انہوں نے کہا کہ سعودی عوام اس سے بہتر کے مستحق ہیں۔

امریکا کے نو منتخب صدر جو بائیڈن نے کیا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکا مشترکہ جامع منصوبہ بندی یا جے سی پی او اے کے نام سے مشہور 2015 کے جوہری معاہدے پر واپس آ جائے۔

یہ معاہدہ 2018 کے بعد سے مستقل غیریقینی صورتحال سے دوچار ہے کیونکہ امریکی صدر اس سے دستبردار ہو گئے تھے اور اسلامی جمہوریہ پر زیادہ سے زیادہ دباؤ کی مہم کے حصے کے طور پر دوبارہ پابندیاں عائد کردی تھیں۔

پابندیوں کے جواب میں 2019 کے بعد سے ایران آہستہ آہستہ اپنے کلیدی جوہری وعدوں سے پیچے ہٹتا گیا البتہ ایران کا موقف ہے کہ اگر معاہدے کے دیگر فریق اپنے وعدے پورے کرتے ہیں تو وہ اپنے اقدامات بحال کر سکتا ہے۔

Facebook Comments