منگل 23 اپریل 2024

یہودی مذہبی رہنما چینی مسلمانوں کو حقوق دلانے کے لیے میدان میں آگیا

یہودی مذہبی رہنما چینی مسلمانوں کو حقوق دلانے کے لیے میدان میں آگیا
فوٹو : رائٹرز

لندن(دھرتی نیوز ڈیسک) برطانیہ میں یہودیوں کے سب سے بڑے پیشوا افرائم میرویس بھی چین میں یغور مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف پھٹ پڑے۔

میل آن لائن کے مطابق برطانیہ کے چیف ربی افرائم میرویس نے کہا ہے کہ ”صدیوں تک یہودیوں پر جو مظالم روا رکھے گئے، ویسے ہی مظالم کا سامنا اس دور میں یغور مسلمانوں کو ہے۔

میں یہودیوں اور یغور مسلمانوں پر ہونے والے ظلم کو ایک جیسا دیکھ رہا ہوں۔ یغور مسلمانوں کو جس طرح اذیتیں دی جا رہی ہیں، اس پر میں بولنے پر مجبور ہو گیا ہوں۔“

 افرائم میرویس کا کہنا تھا کہ ”نام نہاد ازسرنوتعلیم کے نام پر جس طرح 10لاکھ سے زائد یغور مسلمان مردوخواتین کو حراستی مراکز میں رکھ کر ان پر ظلم ڈھایا جا رہا ہے، اس کے کافی ثبوت سامنے آ چکے ہیں۔

سیٹلائٹ سے حاصل ہونے والی تصاویر، لیک ہونے والی دستاویزات، ان حراستی مراکز سے رہائی کے بعد فرار ہو کر دیگر ممالک میں پناہ لینے والے یغور مسلمانوں کی گواہیاں، یہ تمام چیزیں اس خوفناک صورتحال کی منظرکشی کر رہی ہیں جو یغور مسلمانوں کو درپیش ہے۔

کیا آج کی جدید دنیا میں یہ سچ ہو سکتا ہے کہ مردوں اور عورتوں کو محض اس لیے تشدد کا نشانہ بنایا جائے کہ وہ اپنے عقیدے کو چھوڑنے سے انکاری ہیں؟

 چیف ربی کا کہنا تھا کہ ”یغور خواتین کے زبردستی اسقاط حمل کروائے جا رہے ہیں اور اس کے بعد ان کی افزائش نسل کی صلاحیت ہی چھینی جا رہی ہے تاکہ وہ کبھی ماں نہ بن سکیں۔

انہیں جبری طور پر اپنے بچوں سے الگ قید رکھا جا رہا ہے۔

ان یغور مسلمانوں کے لیے جبرواستبداد، خوف و ہراس اور ظلم و اذیت کا ماحول معمول کی بات بن چکا ہے۔

یغور مسلمانوں کی حالت زار سے مجھے یہودیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی یاد آتی ہے جو صدیوں سے سہتے آئے ہیں۔

“ رپورٹ کے مطابق چیف ربی نے دنیا سے مطالبہ کیا کہ وہ یغور مسلمانوں کے معاملے پر آزادانہ تحقیقات کروائے کہ چینی صوبے ژن جیانگ میں یغور مسلمانوں کے ساتھ کیا سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔

Facebook Comments