شادی کی چند عجیب و غریب رسومات جو آپ نے پہلے کبھی نہیں سنی ہوں گی
دنیا بھر میں شادی ایک ایسی رسم ہے ، جس کو تمام مذاہب کے لوگ اپنی روایات اور ثقافت کو مد نظر رکھتے ہوئے انجام دیتے ہیں۔
کچھ مذاہب کے لوگ بہت ہی مہذب طریقے سے یہ فرض ادا کرتے ہیں ، کچھ میں شرارت کاعنصر پایا جاتا ہے اور کہیں پر مذہبی نظریات کو اہم سمجھا جاتا ہے۔
لیکن یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ تمام مذاہب میں شادی کی تقریب منفرد اور الگ الگ انداز سے منعقد کی جاتی ہے۔
دنیا بھرمیں شادی کی تقاریب میں سب سے دلچسپ اور رنگارنگ مواقع مختلف رسومات کی ادائیگی ہوتے ہیں۔
متعدد لسانی وعلاقائی ثقافتوں کے مجموعے سے بننے والے ملک جس کے ہر صوبے اور علاقے کے رسوم و رواج منفرد ہیں، میں شادی کے موقع پر لوگ اپنے خاندان کی رسوم سے کھل کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔
آج ہم آپ کو شادی کے موقع پرادا کی جانے والی ایسی انوکھی و منفرد رسم کے بارے میں بتا رہے ہیں جو یقینا آپ نے پہلے کبھی نہیں سنی ہوں گی ۔
کوریا میں شادی کی انوکھی تقریب و رسومات
کوریا میں آپ کو کسی کی شادی کا دعوت نامہ مل جائے تو جناب، جانے سے پہلے آپ پیسوں کا لفافہ ضرور ہاتھ میں رکھ لیجیئے گا کیونکہ نہ تو پیسوں کے بغیر آپ کو شادی کے ہال میں داخلہ ملے گا اور نہ ہی کھانا۔
ہے نا حیران ہو نے والی بات کہ ایسا کیوں ہے؟
درحقیقت کوریا میں ہونے والی شادیاں دُنیا کی سب سے جلدی یعنی سب سے کم دورانیے میں کی جانے والی شادیاں ہیں جن میں شادی کی رسم صرف آدھے گھنٹے سے بھی کم وقت میں مکمل ہو جاتی ہے جس میں دولہا دلہن اپنے مذہبی پیشوا کی موجودگی میں یہ حلف اٹھاتے ہیں کہ ایک دوسرے کا ساتھ دیں گے اور اپنی طرف سے مکمل کوشش کریں گے شادی کو نبھانے کی اور مل بانٹ کر رہنے کی، جھوٹ، دھوکہ اور فریب نہیں دینگے۔
اس عہد وفا کے بعد شادی کے کاغذات پر دستخط کیے جاتے ہیں،اور پھر دولہا اپنی دُلہن کو ہار پہناتا ہے، یا پھر پھولوں کا گلدستہ دیتا ہے اور ساتھ ہی کوئی تحفہ جو اس کی مرضی ہو، پھر ویڈننگ ڈانس (شادی کا روایتی رقص) ہوتا ہے اسی دوران ان کی تصویریں لی جاتی ہیں۔
شادی اپنے مقررہ وقت پر ہی ہوتی ہے، دیر سے آنے والوں کو شادی کی رسومات دیکھنے کا موقع نہیں مل سکتا۔
اس رسم کے بعد نوبیاہتا جوڑا اسٹیج سے اُتر جاتا ہے۔
اب آپ کو ہال میں داخل ہونے کے لئے جو ٹکٹ ملا تھا اس کو آپ نے کھانے سے قبل وہاں موجود عملے کو دکھانا ہوتا ہے جس پر وہ آپ کو کھانے کا ٹوکن دیتے ہیں اور پھر آدھے گھنٹے سے 40 منٹ کے دوران کھانے کا اہتمام ہوتا ہے۔
کھانے کی میز پر سارے کھانے پہلے سے رکھے ہوئے ہوتے ہیں کسی کو اٹھ کر کھانا لانے کی زحمت نہیں کرنی پڑتی۔
اگر آپ کھانا ضائع کریں یا بچا دیں تو اس پر آپ کو جرمانہ ہوتا ہے اس لئے جس کو جتنی بھوک ہوتی ہے اتنا ہی کھانا وہ پلیٹ میں نکالتا ہے۔
یہاں یہ بات بھی حیران کن ہے کہ شادی ہال میں داخلے کے لئے ٹکٹ لیتے ہیں مگر نوبیاہتا جوڑے کو کوئی تحفہ نہیں دیا جاتا ؟
کوریا میں یہ اصول ہے کہ اگر آپ کسی آفس کولیگ یا دوست کی شادی میں جا رہے ہیں تو ٹکٹ 50 ڈالر کا اور رشتے داروں اور قریبی خاص دوستوں کی شادی میں جا رہے ہیں تو ٹکٹ 100 ڈالر یا اس سے زائد کا بھی ہوسکتا ہے۔
اس کو وصول کرنے کے لئے باقاعدہ الگ سے میز پر قریبی رشتے دار اور دوست بیٹھتے ہیں جن پر دو نگران بھی لگائے جاتے ہیں کہ کہیں کوئی چوری نہ کرلے۔
اب مزے کی بات یہ ہے کہ دراصل یہ ٹکٹ کے پیسے ہی شرکت کرنے والوں کی جانب سے دولہا دلہن کے لئے تحفہ ہے۔
شادی کے بعد جب گھر جاتے ہیں تو جس گھر میں دُلہن قدم رکھتی ہے وہ دولہا کے گھر والوں کے پیسوں سے بنایا گیا گھر ہوتا ہے جس میں تمام سامان دلہن کے گھر والے ڈالتے ہیں اور شادی میں ٹکٹ کے پیسے جو ملتے ہیں وہ گھر والے آپس میں بانٹ لیتے ہیں کہ جس کا جتنا خرچہ زیادہ ہوتا ہے اس کو اتنے ہی زیادہ پیسے ملتے ہیں۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کھانے کے دوران دولہا اور دلہن خود سب کی میز پر جا کر ملتے ہیں اور سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
یہ رسم بھی کافی مقبول ہے کہ کوریا میں دلہے کے قریبی دوست شادی کی پہلی رات دلہے کے ’پیروں‘ پر ،مچھلی اور چھڑی سےاسے مارتے ہیں۔
کوریا کی ہی ایک اور روایت کے مطابق دلہا اپنی ساس کو ’جنگلی ہنس اور بطخ ‘تحفے کے طور پر پیش کرکے اس بات کا اظہار کرتا ہے کہ وہ شادی کےحوالے سے لیے گئے تمام وعدوں کو پورا کرے گا۔
Facebook Comments