خون جمانے والی ٹھنڈ میں گلگت بلتستان کا ’میفنگ‘ تہوار
پاکستان کے دیگر صوبوں اور خطوں کی طرح گلگت بلتستان کی بھی اپنی ثقافت اور روایات ہیں، جن کے مطابق وہاں نہ صرف گرمیوں بلکہ خون جما دینے والی سردیوں میں بھی جشن کے تہوار منائے جاتے ہیں۔
ایسے ہی تہواروں میں ’میفنگ‘ نامی تہوار بھی شامل ہے، جسے ہر سال 21 اور 22 دسمبر کی درمیان شب منایا جاتا ہے۔
دھرتی نیوز کے مطابق ’میفنگ‘ تہوار کو سال کی سب سے لمبی ترین رات کو منایا جاتا ہے اور مقامی افراد کے مطابق یہی رات سال کی سرد ترین رات بھی ہوتی ہے۔
’میفنگ‘ کے تہوار کو خاص طور پر بلتستان ڈویژن میں منایا جاتا ہے اور مقامی لوگ اس تہوار کو ’لوسار‘ بھی کہتے ہیں، جس کی معنی نئے سال کا جشن ہے۔
’میفنگ‘ لفظ بھی بلتی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی روشنی یا آگ پھیلانا ہے اور چوں کہ اس فیسٹیول کے دوران ہر کوئی شام ڈھلے آگ کے شعلے ساتھ لے کر پہاڑوں پر رقص کرتا اور نعرے لگاتا ہے، اس لیے اسے میفنگ کا تہوار ہی کہا جاتا ہے۔
اس سال بھی 21 دسمبر کی شام ڈھلتے ہی بلتستان ڈویژن کے تمام دیہات، قصبوں اور شہروں میں لوگوں نے یہ جشن منایا اور ہر سال کی طرح خون جما دینے والی سردیوں میں خوشیاں منا کر جانے والے سال کو الوداع اور نئے سال کو خوش آمدید کہا۔
اس جشن کو بلتستان کے لوگ نئے سال کا آغاز بھی مانتے ہیں اور اس جشن کو کئی نسلوں سے منایا جا رہا ہے۔
اس جشن کے حوالے سے دیومالائی قصے بھی مشہور ہیں اور ہر مقامی شخص اپنی اپنی معلومات کے مطابق اس تہوار کی تعریف کرتا ہے۔
یہ تہوار ایسے موقع پر منایا جاتا ہے جب کہ بلتستان ڈویژن میں پارہ منفی 16 سے 20 سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے۔
گلگت کے صحافی جمیل ناگری نے اس فیسٹیول کے حوالے سے ٹوئٹر پر ویڈیو بھی شیئر کی، جس میں مقامی لوگوں کو آگ کے شعلوں کے ساتھ پہاڑوں پر دوڑتے اور شور کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
گلگت بلتستان کے ’میفنگ‘ تہوار سے ملتا جلتا تہوار آزادی کشمیر میں بھی 21 دسمبر کے بعد منایا جاتا ہے جو آئندہ 40 دن تک جاری رہتا ہے اور ان 40 دنوں تک مقامی لوگ سردیوں میں جشن مناتے اور ہلہ گلہ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
Centuries old festival #Mayfung celebrated across #Baltistan with traditional zeal amid freezing temperature.
At start of longest night of the year today, people from all walk of life came out from homes to lit fireballs to celebrate the festival. pic.twitter.com/y0MFJcbYPb— Jamil Nagri (@jamilnagri) December 21, 2020
Facebook Comments