بدہ 24 اپریل 2024

آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس ،احتساب عدالت کے جج اور خواجہ آصف کے درمیان دوران سماعت دلچسپ مکالمہ

آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس ،احتساب عدالت کے جج اور خواجہ آصف کے درمیان دوران سماعت دلچسپ مکالمہ

لاہور (دھرتی نیوز) احتساب عدالت کے ایڈمن جج جواد الحسن نے خواجہ آصف کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق کیس کی سماعت کی جس دوران نیب نے ن لیگی رہنما کو کمرہ عدالت میں پیش کیا اور جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے 14 روز کے لئے خواجہ آصف کو نیب حکام کے حوالے کر دیا ۔

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت نے میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف کے خلاف 23 جون 2020 کو انکوائری کا آغازکیا گیا ۔ عدالت کے فاضل جج نے خواجہ آصف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ” آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں ؟ خواجہ آصف نے عدالت سے پنجابی میں گفتگو کی اجازت طلب کی تو فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ جی جی آپ پنجاب میں بات کر سکتے ہیں ۔

خواجہ آصف نے اپنی گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ نیب حکام اپنی تاریخ درست کر لیں ، 2020 میں میرے خلاف کوئی کارروائی کا آغاز نہیں کیا گیا ، میں سات بار ایم این اے منتخب ہوا لیکن کیس صرف 21 کروڑ کا بنایا گیاہے ۔ایڈمن جج جواد الحسن نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ خو اجہ آصف صاحب ہوسکتا ہے کہ تفتیش ہو تو پتا چلے اور 21 کروڑ نکل آئیں ۔ جج کے مکالمے پر کمرہ عدالت قہقہوں سے گونج اٹھا ۔

خواجہ آصف نے دوبارہ گفتگو کی نشست سنبھالی اور بولے کہ نیب حکام کو میرے خلاف ٹھوس شواہد نہیں ملے ، پہلی پیشی نیب راولپنڈی میں 2018 میں بھگتی ہے ۔

Facebook Comments