جمعہ 19 اپریل 2024

جی ڈی پی میں 1.5 سے 2.5 فیصد تک اضافے کا امکان

جی ڈی پی میں 1.5 سے 2.5 فیصد تک اضافے کا امکان

کراچی(دھرتی نیوز) اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس پی بی) نے مالی سال 2021 کے لیے جی ڈی پی کی حقیقی نمو 1.5 سے 2.5 فیصد کی پیش گوئی کی ہے تاہم کہا ہے کہ کورونا وائرس کے خطرات سے نمو کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

دھرتی نیوزکی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کی پہلی سہ ماہی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘مالی سال 2021 میں جی ڈی پی کی حقیقی نمو 1.5 سے 2.5 فیصد تک متوقع ہے، یہ معاشی سرگرمیوں کے موجودہ رجحانات پر مبنی ہے’۔

ایس بی پی نے کہا کہ جہاں معیشت کورونا وائرس کے اثرات سے بحال ہورہی ہے وہیں اب اس وبائی مرض کی دوسری لہر کی شدت میں اضافے سے متعلق غیر یقینی صورتحال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے تاہم اس پیش گوئی کے منفی پہلو میں کورونا وائرس کی جاری دوسری لہر بھی شامل ہے جو بہت سے ممالک میں پھیل چکی ہے اور پاکستان میں اس نے نومبر 2020 میں زور پکڑا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ‘مالی سال کی پہلی سہہ ماہی کے دوران مختلف معاشی اشاریوں میں بہتری حوصلہ افزا ہے تاہم قلیل مدت میں اس کا تسلسل وبائی مرض کی رفتار پر بہت حد تک منحصر ہے جبکہ درمیانی مدت میں پائیدار ترقی کے لیے اسٹرکچرل اصلاحات کے محاذ پر پیش رفت کی ضرورت ہوگی’۔

غیر یقینی موسمی صورتحال سے رسد کے ضمنی جھٹکوں کو بھی مسترد نہیں کیا جاسکتا جب کہ ممکنہ اتار چڑھاؤ بھی موجود ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ‘ان میں موثر ویکسین کی تیاری اور تقسیم اور اس کی جلد سے جلد ممکنہ دستیابی شامل ہیں’۔

رپورٹ کے مطابق ‘مالی خسارے کے بارے میں تازہ ترین تخمینوں سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ جی ڈی پی کے 7 فیصد کے سالانہ ہدف کو پورا کرنے کی راہ پر گامزن ہے، مالی صورت حال کورونا وائرس کے مقامی ارتقا پر منحصر رہے گی’۔

مرکزی بینک نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ سال بسال بنیاد پر مالی خسارہ عوامی قرضوں کے ذخیرے میں اضافے کا باعث بنا جبکہ حکومتی ذخائر کی تعمیر میں گزشتہ مالی سال کی پہلی سہہ ماہی کے مقابلے میں کافی حد تک منجمد رہے جس کی وجہ سے اس سال قرضوں کے حصول کی رفتار میں کمی دیکھی گئی۔

مہنگائی کے آؤٹ لک کے بارے میں اسٹیٹ بینک نے رواں مالی میں اوسط افراط زر 7 سے 9 فیصد کی حد میں رہنے کی پیش گوئی کی۔

بینک کا کہنا تھا کہ ‘اس بات کو اجاگر کرنا ضروری ہے کہ رسدی عوامل کی وجہ سے غذائی افراط زر کی شرح میں اضافہ ہوا ہے’۔

ترسیلات زر کے رجحان پر تبصرہ کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ورکرز کی ترسیلات زر کی پیش گوئی کو تیل برآمد کرنے والے جی سی سی ممالک کی معیشتوں کے نقطہ نظر سے خطرہ ہے جن کا مالی توازن کورونا وائرس میں اضافے کے ساتھ مزید خراب ہوسکتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ‘اس سے غیر ملکی ورکرز کی مانگ میں کافی حد تک کمی واقع ہوسکتی ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں ترسیل زر کی آمد کم ہوگی’۔

Facebook Comments