جمعہ 19 اپریل 2024

آخر کار لوگ کرونا اور قرنطینہ کو ڈزنی فلم سے کیوں جوڑ رہے ہیں؟

آخر کار لوگ کرونا اور قرنطینہ کو ڈزنی فلم سے کیوں جوڑ رہے ہیں؟

اگر آپ نے قرنطینہ کے دوران ڈزنی ٹینگلڈ اینیمیٹڈ فلم نہیں دیکھی تو اس کو اپنی فہرست میں شامل کریں جو آپ کے لیے اچھی ثابت ہوسکتی ہے۔

ایسا اس لیے کہا جارہا ہے کہ گھروں میں رہنے والے بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وقت گزاری کے لیے بنائی جانے والی یہ فلم کرونا وائرس کے علاج کے حوالے سے مفید ہے کیونکہ اس کے ذریعے آپ وائرس کو شکست دے سکتے ہیں۔

ان دنوں نیٹ فلکس ، ہولو اور ڈزنی سمیت دیگر آن لائن اسٹریمنگ سائٹس پر لوگ فلمیں دیکھ کر اپنا وقت گزار رہے ہیں۔

حیران کن طور پر ڈزنی کے حوالے سے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران گوگل پر ایک ہی سال کو بہت زیادہ سرچ کیا گیا۔ سیکڑوں صارفین نےسوال کیا کہ ’ڈزنی ٹینگلڈ کی ’کنگ ڈم‘ کا حقیقی نام کیا ہے؟‘۔

جن صارفین نے یہ گوگل پر یہ سوال تحریر کیا ان کے سامنے یہ جواب آیا کہ ’راپنزیل کی والدہ گروتھیل اُس کو کرونا کہہ کر مخاطب کرتی تھیں‘۔

جن صارفین نے حال ہی میں فلم دیکھی اُن کا گوگل سے ہونے والی دریافت پر بہت زیادہ یقین ہے کیونکہ فلم میں شامل گانے ’When Will My Life Begin‘ میں راپنزیل کا شیڈول دکھایا گیا ہے جس میں اُس نے خود کو 18 سال تک ایک ٹاور میں بند (محدود) بھی کیا۔

صارفین اس گانے کی ویڈیو دیکھ کر اسے قرنطینہ سے تشبیہ دے رہے ہیں اور اُن کا ماننا ہے کہ شہزادی کو قرنطینہ اختیار کرنا پڑا جس کے دوران اُسے پریشانیوں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

کچھ صارفین نے فلم دیکھ کر یہ تاثر قائم کیا یا پیش گوئی کی کہ قرنطینہ کے اختتام پر سچی محبت ملنے کا امکان بھی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک صارف نے فلم کے کچھ مناظر کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’میں یہ فلم دیکھ رہا ہے اور مجھے یقین نہیں آرہا کہ راپینزیل نے کرونا نامی گاؤں میں سماجی دوری اختیار کی اور خود کو ٹاور میں بند کرلیا‘۔

Facebook Comments