جمعرات 28 مارچ 2024

رات 11 بجکر 41 منٹ پر کس چیز میں خرابی آئی؟ وزیر توانائی نے بتا دیا

وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ رات 11 بجکر 41 منٹ پر گدو کے پاور پلانٹس میں خرابی آئی اور ایک سیکںڈ میں فریکوینسی صفر ہوگئی۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیر شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنسمیں وزیر توانائی عمر ایوب نے بتایا کہ 11 بجکر 41 منٹ پر گدو کے پاور پلانٹس پر خرابی آئی اور ایک سیکنڈ میں فریکوینسی جو 49.5 سیکنڈ ہوتی ہے وہ نیچے آگئی اور یکے بعد پاور پلانٹس کے سیفٹی نظام نے شٹ ڈاؤن ہونا شروع کردیا۔

انہوں نے کہا کہ پورے ملک، اوپر، شمال، جنوب میں یہ سسٹم میں گیا اور پورے ملک جہاں ہمارے پاور پلانٹس چل رہے تھے اور 11 بجکر 41 منٹ پر 10 ہزار 302 میگا واٹ ایک دم سے سسٹم سے آؤٹ ہوگئے۔

وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ اس کے فوری بعد میں نیشنل پاور کنٹرول سینٹر پہنچا اور میڈیا اور قوم کو اعتماد میں لیا، تربیلا کو ہم نے 2 مرتبہ شروع کیا اور وہ سنک ہوگیا۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے بجلی کی بحالی کا کام شمال سے شروع کیا اور اس وقت اسلام آباد، راولپنڈی، آئیکسو کا نظام، لاہور الیکٹرک کے علاقے، فیصل آباد کے آدھے شہر میں بجلی آچکی تھی جبکہ کراچی الیکٹرک کو تقریباً 400 میگا واٹ سپلائی ہوچکی ہے تاہم سسٹم کے واپس آن لائن آنے میں ابھی مزید چند گھنٹے لگیں گے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں وجوہات کا علم نہیں، رات میں بھی ہم نے ٹیمیں بھیجی تھیں لیکن دھند کی وجہ سے کچھ نظر نہیں آرہا تھا جبکہ صبح بھی ہماری ٹیمز سے بات ہوئی تاہم 500 کے وی کی لائن میں فالٹ نظر نہیں آیا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے دھند کم ہوگی تو تحقیقات ہوگی کہ یہ فالٹ کہاں آیا۔

نظام کی بہتری سے متعلق انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی اس وقت ٹرانسمیشن پر کوئی خاطر خواہ کام نہیں ہوا، ہم نے آتے ہی 49 ارب روپے اس سسٹم پر لگائے جس کی وجہ سے 4 سے ساڑھے 4 ہزار میگا واٹ سسٹم میں نکال سکتے ہیں، اس سے قبل جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی تو 18 سے ساڑھے 18 ہزار میگا واٹ سے زیادہ ترسیل نہیں کرسکتے تھے لیکن ہم اسے 23 سے 24 ہزار میگا واٹ تک گزشتہ گرمیوں میں لے کر گئے۔

انہوں نے کہ کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے سسٹم پر سرمایہ کاری کرکے یہ سب کیا، گزشتہ 2 سردیوں میں ہم نے ’اینٹی فاگ ڈس انسولیٹڈ ڈسک‘ لگائے، لائن واشنگ مینٹی ننس کا کام کیا۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ابھی ہم تحقیقات کر رہے ہیں لیکن حتمی وجوہات میں ابھی جانہیں سکتا جب تک تحقیقات مکمل نہ ہوں، بظاہر گدو کے پاور پلانٹ کے اندر، باہر، یارڈ کے اندر ابھی تک ایسی کوئی چیز نظر نہیں آئی۔

وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ مٹیاری سے لاہور تک کی لائن مارچ تک آپریٹ ہوجائے گی جس پر ایک ارب 60 کروڑ ڈالر کی لاگت آرہی ہے، مزید یہ کہ 2 لائن کی ری کنڈکڈنگ کر رہے ہیں کے ڈی اے ون اینڈ ٹو سے جام شورو، جس سے ایک اسپیئر لائن ہمارے پاس آجائے گی اور مستقبل میں ایسی کسی چیز کے ہونے پر ہم اس سے زیادہ بہتر طریقے سے نمٹ پائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کا واقعہ دنیا بھر کے مختلف ممالک میں ہوتا رہا ہے تاہم دیکھا یہ ہوتا ہے کہ سسٹم کتنی جلدی ردعمل دیتا ہے۔

قبل ازیں وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہمارا توانائی کا شعبہ ملک میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے لیکن بدقسمتی سے یہ ہوا کہ ماضی کی حکومتوں میں اس شعبے میں صرف ایک سمت میں کام کیا۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں اس نظام کی جنریشن پر توجہ دی گئی جبکہ ترسیلی نظام 3 حصوں پر ہوتا ہے جس میں سے ایک بھی کام نہیں کر رہا ہو تو نظام متاثر ہوتا ہے۔

Facebook Comments