جمعرات 25 اپریل 2024

طلبہ کا آن لائن امتحانات کا مطالبہ: ’ہماری صحت سے سمجھوتہ نہ کریں‘

آن لائن

پاکستان میں کورونا وائرس کی دوسری لہر میں شدت آنے کے بعد حکومت نے ملک بھر کے تعلیمی ادارے 26 نومبر کو بند کر دیے اور اس دوران طلبہ اپنے گھروں سے آن لائن تعلیم حاصل کرتے رہے۔ تاہم اب طلبہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان کے امتحانات کیمپس کے بجائے آن لائن منعقد کیے جائیں۔وفاقی وزیر تعلیم

شفقت محمود اور حکومتی ٹیم نے حالات کا جائزہ لے کر 11 جنوری کے بعد تمام تعلیمی اداروں کو مرحلہ وار کھولنے کا اعلان کیا تھا۔
وزیر تعلیم نے واضح الفاظ میں یہ بھی کہا کہ رواں سال کسی کو بھی امتحان کے بغیر اگلی جماعت میں پروموٹ نہیں کیا جائے گا۔

شفقت محمود کے اس اعلان کے بعد ماضی کے برعکس طلبہ تعلیمی اداروں کے کھلنے اور کیمپس میں امتحانات دینے کی مخالفت کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

مائیکرو بلا گنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر سوشل میڈیا صارفین خصوصا یونیورسٹی کے طلبہ احتجاج کرتے نظر آ رہے ہیں اور ہیش ٹیگ ’آن لائن ایگزام اونلی‘ ٹوئٹر کا ٹاپ ٹرینڈ بن گیا ہے۔

ٹوئٹرصارف ایمان نے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کو ٹیگ کر کے لکھا کہ ’طلبہ یونیورسٹی جا کر امتحان نہیں دے سکتے بلکہ آن لائن امتحانات دے سکتے ہیں۔ آن لائن کلاسز لینے کے بعد کیمپس میں امتحان دینا زیادتی ہے۔ براہ کرم سمجھیں! ہم شکر گزار ہوں گے۔‘

کچھ صارفین نے چار جنوری کو ہونے والے بین الصوبائی وزرائے تعلیم کے اجلاس کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ’اگر آپ ہمارے انسٹیٹیوٹ کھولنا چاہتے ہیں تو پہلے فزیکل اجلاس کرنے کی ہمت کریں! ہماری صحت سے سمجھوتہ نہ کریں۔ طلبہ کی زندگی کو اولین ترجیح دی جانی چا ہیے!‘

سوشل میڈیا صارف شان رسول کا کہنا تھا کہ ’ہم امتحانات دینے کے خلاف نہیں ہیں۔ ہم صرف کیمپس میں امتحانات کے خلاف ہیں، کیونکہ پورا سمسٹر آن لائن تھا اور اب امتحانات آن لائن ہونے چاہیے۔ براہ کرم ہمارے مستقبل سے کھیلنا بند کریں۔‘

سوشل میڈیا پر امتحانات کیمپس میں دینے یا آن لائن دینے کی بحث کے دوران کچھ طلبہ ایسے بھی تھے جو آن لائن امتحانات دینے کا مطالبہ کرنے والے طلبہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دکھائی دیے۔

اسی حوالے سے ٹوئٹر صارف آمنہ جمیل کا کہنا تھا کہ ’جو طلبہ آن لائن امتحانات کا مطالبہ کر رہے ہیں ان سب کو اچھی طرح معلوم ہے کہ انہوں نے آن لائن کلاسز سنجیدگی سے نہیں لی اور اب وہ کیمپس میں امتحانات نہیں دے سکتے۔‘

طلبہ کا کہنا تھا کہ آن لائن کلاسز کے دوران تعلیم کا معیار بہت ناقص تھا جس کی وجہ سے کیمپس میں امتحانات دینا ممکن نہیں ہے۔
ٹوئٹر صارف میر زرک بلوچ کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اپنے کیمپس سے پیار ہے، کیونکہ یہ صرف وہی جگہ ہے جو ہمارے مستقبل کا فیصلہ کرے گی، لیکن آن لائن کلاسوں کے عوض ہمارے لیے کیمپس میں امتحان دینا ممکن نہیں ہے۔‘

خیال رہے کہ ماضی میں طلبہ آن لائن امتحانات کی مخالفت کرتے رہے ہیں لیکن اب ان کا کہنا ہے کہ امتحانات کیمپس کے بجائے آن لائن منعقد کروائے جائیں۔ تاہم وفاقی وزیر تعلیم کے اعلان کے بعد اب طلبہ کی اکثریت آن لائن امتحانات کی حمایت کرتی نظر آرہی ہے۔

Facebook Comments