بدہ 24 اپریل 2024

امریکی خفیہ اہلکاروں کےباتھ روم کےاستعمال پرڈیڑھ لاکھ ڈالرز خرچ

امریکی خفیہ اہلکاروں

ایونکا کی سیکیورٹی پر مامور خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں کے باتھ روم استعمال کرنے پر 1  لاکھ 44 ہزار ڈالر خرچ کیے گئے، جو پاکستانی کرنسی میں 23 کروڑ روپے بنتے ہیں۔

امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں امریکی صدر سمیت دیگر اہم شخصیات کی سیکیورٹی پر مامور درجنوں سیکیورٹی اہل کاروں کو دن رات صرف دہشت گردوں، حملوں، مشتبہ افراد اور تعصبانہ جملوں کا سامنا اور اس کیلئے پریشان رہنا پڑتا ہے، مگر صدر ٹرمپ کی بیٹی اور ان کے اعلیٰ شان گھر کی سیکیورٹی پر مامور سیکیورٹی اہل کاروں کی پریشانی کی وجہ کچھ اور ہی تھی۔ انہیں کسی انسان اور بارود سے زیادہ باتھ رومز کے استعمال کی پریشانی لاحق رہتی تھی۔

امریکی ذرائع ابلاغ سے جاری خبروں کے مطابق سبکدوش ہونے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی اور ان کے اہل خانہ کی سیکیورٹی پر مامور خفیہ ایجنسی کے اہل کاروں کو ان کی رہائش گاہ کے باتھ رومز استعمال کرنے کی اجازت نہیں تھی، جس پر خفیہ ایجنسی کے اہل کار ضرورت پڑنے پر سڑکیں، فٹ پاتھ اور پبلک مقامات کا استعمال کیا کرتے تھے۔ ایونکا کے گھر میں بنے درجنوں سے زیادہ باتھ رومز ہونے کے باوجود انہیں اس کے استعمال کی اجازت نہ تھی

خفیہ اہل کاروں کی جانب سے متبادل جگہوں کو استعمال کرنے پر جب شہریوں کی جانب سے شکایت کی گئی تو ان اہل کاروں کیلئے ایونکا کی رہائش گاہ کے قریب ہی ایک اسٹوڈیو اپارٹمنٹ خریدا گیا۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق شکایات سامنے آںے پر ایونکا کی رہائشگاہ کے قریب 3 ہزار ڈالر ماہانہ کرائے پر اسٹوڈیو اپارٹمنٹ لیا گیا، جس پر اب تک 1 لاکھ 44 ہزار ڈالر یعنی 23 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد رقم کرائے پر خرچ کی جاچکی ہے۔ اس سلسلے میں جب امریکی میڈیا کی جانب سے وائٹ ہاؤس سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے خبر کی تردید کردی

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دونوں نے اپنی سیکیورٹی پر تعینات خفیہ ایجنٹس کو اپنے گھر میں بنیادی انسانی ضرورت واش روم استعمال کرنے سے منع کیا تھا۔ جیئرڈ کشنر نے واشنگٹن ڈی سی میں 2017میں 5 ہزار مربع فٹ کا پرتعیش مکان کرائے پر لیا جس میں 6 بڑے اور ایک چھوٹا ٹوائلٹ تھا لیکن ایوانکا اور کشنر نے خفیہ ایجنٹس کو ٹوائلٹس استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔

صرف یہ ہی نہیں ضرورت پڑنے پر ان خفیہ ایجنسی کے اہل کاروں کو سابق صدر اوباما کے گیراج کا ٹوائلٹ بھی استعمال کیا کرتے تھے۔ سال 2017 سے اب تک ایک اندازے کے مطابق اس اسٹوڈیو اپارٹمنٹ پر 1لاکھ 44 ہزار یعنی 23 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد قرم صرف خفیہ ایجنٹس کے ٹوائلٹس پر خرچ کی گئی ہے۔

وائٹ ہاؤس ترجمان نے خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایونکا اور کوشنر کی جانب سے 5000 اسکوائر فٹ پر بنے گھر کے ٹوائلٹس کو ایجنیٹس کے زیر استعمال لانے پر پابندی عائد تھی۔

خفیہ ایجنسی کی ترجمان نے مؤقف جاننے کیلئے موصول ای میل کے جواب میں لکھا کہ خفیہ ایجنسی اہلکاروں کی نقل حرکت، ان کے تحفظ اور ان کے کام سے متعلق کچھ ظاہر نہیں کرتی ہے۔ بعد اس ای میل کے کچھ دیر بعد ہی خفیہ ایجنسی کی ترجمان نے ایک اور ای میل جاری کی، جس میں انہوں نے مختلف مؤقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کی پرائیویسی میں مداخلت نہ کرتے ہوئے ایجنٹس نے اپنے طور پر متبادل جگہوں کو استعمال کیا

ترجمان کا اپنی ای میل میں یہ بھی کہنا تھا کہ خفیہ ایجنسی کے اہل کاروں کی جانب سے ایونکا یا کشنر سے ان کی رہائش گاہ کے اندر کے باتھ رومز کو استعمال کرنے کی ایسی کوئی درخواست نہیں کی گئی تھی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ایونکا کا شہر ایک ایسے علاقے میں قائم ہے، جہاں مختلف ممالک کے سفارت خانے بھی موجود ہیں، جب کہ سابق امریکی صدر اوباما، سبکدوش ہونے والے نائب امریکی صدر مائیک پینس، ایمیزون کے بانی جیف بیزوز اور واشنگٹن پوسٹ کے مالک کا گھر بھی ہے۔

شناخت ظاہر نہ کرنے پر ایک اور خفیہ ایجنسی کے افسر کو اس تمام معاملے سے آگاہ تھے، انہوں نے واشنگٹن پوسٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آج تک کبھی ایسی صورت حال نہیں دیکھی کہ وہ اہل کار کو اپنی جانوں کو داؤ پر لگا کر دوسروں کی حفاظت پر مامور ہوں ، ان کیلئے گھر کا باتھ روم استعمال کرنے پر پابندی عائد ہے اور انہیں اس انتہائی ضرورت کے وقت سڑکوں اور پبلک مقامات کا سہارا لینا پڑا

Facebook Comments