ھفتہ 20 اپریل 2024

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، عوام کو کیسے ماموں بنایا گیا؟

پیٹرولیم

عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کے بعد اوگرا نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بھاری اضافہ تجویز کر دیا لیکن حکومت نے سمری کے برعکس پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں معمولی اضافہ کیا۔

اس ساری صورت حال میں عوام کو ماموں بنا کر حکومت نے خوب سیاسی فائدہ اٹھایا۔

عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت گزشتہ دو ہفتوں میں 50 ڈالر سے بڑھ کر 55 ڈالر تک پہنچی جس کے باعث پیٹرو ل کی قیمت میں 4 روپے 71 پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں ساڑھے 4 روپے تک اضافہ ہونا تھا

مگر اوگرا نے تیزی دکھاتے ہوئے وفاقی حکومت کو پٹرولیم مصنوعات کی جو سمری بھیجی اس میں پٹرول کی قیمت میں 13 اور ڈیزل کی قیمت میں 11 روپے فی لیٹر اضافہ تجویز کر دیا جو عالمی مارکیٹ میں ان پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کےبرعکس تھا۔

ایسا کیوں ہوا؟ اس کے پیچھے اہم کہانی یہ ہے کہ  اوگرا نے پیٹرولیم مصنوعات کی جو سمری بنائی اس میں پیٹرول اور ڈیزل دونوں کی فی لیٹر قیمت میں 30 روپے پیٹرولیم لیوی کے شامل کر دیے اور یہ 30 روپے بھی پیٹرولیم لیوی کی آخری حد ہے۔

مقصد یہ تھا کہ قیمتوں میں بھاری اضافہ دکھا کر آسانی سے اضافہ صارفین کو منتقل کیا جا سکے۔

اس سے پہلے پیٹرول اور ڈیزل پر یہ لیوی بالترتیب 22.85 روپے اور 24.38روپے فی لیٹر تھی۔

ذرائع کہتے ہیں کہ اوگرا نے پیٹرولیم لیوی بڑھا کر حکومت کو آسانی سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کے لیے سیاسی فائدہ پہنچایا۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین کے لیے اوگرا کی سمری سے متعدد سوالات جنم لے رہے ہیں۔

  • اوگرا نے کس قانون کے تحت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی سمری 30 روپے فی لیٹر کے حساب سے تیار کی؟
  • کیا اوگرا حکومت کو سیاسی فائدہ دینا چاہتی ہے؟
  • کیا اوگرا جو صارفین اور سرمایہ کاروں کے حقوق کے تحفظ کا دعویدار ہے حکومت کی ڈکٹیشن قبول کرنے لگ گیا ہے؟

ذرائع کا بتانا ہے کہ اوگرا کی تیار کردہ سمری حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے لیے آسان راستہ فراہم کر رہی ہے، اوگرا نے ایسا پہلی مرتبہ نہیں کیا بلکہ یکم جنوری سے نافذالعمل پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے لیے بھی ایسی ہی سمری ارسال کی تھی۔

Facebook Comments