منگل 23 اپریل 2024

اچھائی کا انعام

اچھائی کا انعام

دعا مصطفی ،خیر پور میرس
کسی گاؤں میں عباس اپنے ماں باپ اور بہنوں کے ساتھ رہتا تھا۔وہ بہت ہی نیک ،سمجھ دار اور ایمان دار لڑکا تھا۔وہ لوگ بہت ہی غریب تھے ۔عباس اس گاؤں کے چودھری کی زمین پر کام کرتا تھا۔

چودھری بڑا ہی کنجوس تھا۔وہ عباس کو کام کے بدلے تھوڑے سے پیسے دیتا جس سے ان لوگوں کی گزر بسر بہت مشکل سے ہو پاتی ۔
وہ جنوری کی ایک سرد شام تھی ۔عباس کھیت میں اکیلا کام کر رہا تھا۔سب کسان اپنے اپنے گھر جا چکے تھے ۔عباس نے یہ سوچ کر کام بند نہیں کیا کہ چلو تھوڑا کام ہے آج ہی مکمل کرلوں گا ۔

تھوڑی دیر بعد سارا کام ختم ہو گیا۔عباس سامان باندھ رہا تھا کہ دور سے ریل کے آنے کی آواز سنائی دی ۔آواز قریب ہوتی جارہی تھی ۔عباس نے سوچا کہ چلو آج قریب جاکے ریل دیکھ لیں ۔

وہ وہاں پہنچا تو یہ دیکھ کر پریشان ہو گیا کہ ریل کی پٹڑی بیچ سے ٹوٹی ہوئی تھی ۔

ابھی ریل کچھ دور تھی اس نے سوچا ریل میں پتا نہیں کتنے مسافر سوارہوں گے ،ان کی جان کو خطرہ ہے۔ یہ سوچ کر عباس بھاگتا ہوا اوپر چڑھ کر آوازیں دینے لگا ”ریل کی پٹڑی ٹوٹی ہوئی ،ریل کوروکو۔“
ریل کے ڈرائیور نے جب یہ آواز سنی تو جلدی سے ریل کو روک دیا اور باہر آکر پوچھنے لگا ”کیا بات ہے لڑکے!ریل کیوں رکوادی؟
تمھیں پتا ہے اس ریل میں وزیر اعلیٰ کی والدہ بھی موجود ہیں۔


ڈرائیور یہ کہہ کر چپ ہو گیا تو عباس نے بتایا:”ارے چاچاجی!آگے ریل کی پٹڑی ٹوٹی ہوئی ہے ۔اگر میں وقت پر نہیں بتاتا تو آج ان لوگوں کی جان جا سکتی تھی ۔دیکھیے اس ریل میں کتنے مسافر سفر کررہے ہیں۔“
”مہر بانی بیٹا!تم نے ہماری جانیں بچا لیں۔

“ڈرائیور چاچا نے کہا۔
”نہیں چاچا یہ تو ہمارا فرض ہے۔“
”اچھا بیٹا! آپ کے والد کا نام کیا ہے؟“
”میرے والد کا نام غلام محمد ہے۔“
اگلے دن عباس کھیت میں کام کررہا تھا کہ اچانک اس کی نظر کالے رنگ کی کارپر پڑی ۔

اس کا دروازہ کھلا اور اس میں ایک سوٹ پہنے ایک آدمی اور دو گارڈ کھیتوں کی طرف آنے لگے ۔اس آدمی نے پوچھا:”یہاں غلام محمد کا بیٹا کام کرتاہے؟“
”جی میں ہوں غلام محمد کا بیٹا،فرمائیے۔“
عباس نے قریب آکر جواب دیا۔

اس آدمی نے عباس سے کہا:”تم نے میری ماں سمیت بہت سے انسانوں کی جان بچائی ہے اس لئے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ آپ لوگوں کو حکومت کی طرف سے ایک اچھا گھر اور ایک بڑی رقم انعام کے طور پر دیا جائے ۔تمھاری تعلیم مفت ہو گی۔ملک کو تم جیسے ہونہار کی ضرورت ہے ۔چلو ہمیں اپنے والد سے ملواؤ۔“عباس بہت خوش تھا کہ اللہ پاک نے اس کی اچھائی کا بہترین صلہ دیا۔

Facebook Comments