منگل 16 اپریل 2024

’ پاکستان کی یہ ایک چیز بہت خطرناک ہے‘ سیکیورٹی سے مطمئن جنوبی افریقی کپتان کس بات سے پریشان ہیں؟

پریشان

لاہور (دھرتی نیوز) پاکستان میں سیکیورٹی انتظامات سے مطمئن جنوبی افریقی ٹیم کے کپتان کوئنٹن ڈی کوک پاکستانی سپنرز کو ’خطرہ‘ قرار دے رہے ہیں جن کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سب سے بڑا چیلنج یہاں کی کنڈیشنز کا اندازہ نہ ہونا ہے کیونکہ ٹیم کے کھلاڑی پہلے پاکستان میں نہیں کھیلے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان آمد کے بعد جنوبی افریقی کپتان نے پہلی مرتبہ میڈیا سے گفتگو کی، آن لائن گفتگو میں کوینٹن ڈی کوک نے کہا کہ پاکستان سمیت کسی بھی ٹیم کو اس کے ہوم گراؤنڈ پر کھیلنا آسان نہیں ہوتا، جنوبی افریقی ٹیم کو اندازہ ہے کہ پاکستان اپنے گھر پر آسان حریف نہیں ہو گی اور یہ وہ ٹیم بالکل بھی نہیں ہوگی جو نیوزی لینڈ میں نظر آئی تھی۔

 کوئن ڈی کوک نے کہا کہ بابر اعظم کی واپسی اور ہوم کنڈیشنز یقینی طور پر پاکستان کی قوت کو بڑھائیں گے۔ مجھ سمیت اکثر کرکٹرز کو پاکستان کی کنڈیشنز کا اندازہ نہیں جو ان کیلئے چیلنج ہوگا تاہم ہیڈ کوچ مارک باؤچر یہاں پہلے مکمل ٹوورز کر چکے ہیں تو ان سے پوچھ رہے ہیں کہ یہاں کیسی کنڈیشنز ہوں گی۔

واضح رہے کہ جنوبی افریقہ کی ٹیم 2007ءکے بعد پہلی مرتبہ پاکستان آئی ہے اس دوران جنوبی افریقی ٹیم میں شامل فاف ڈوپلیسی ورلڈ الیون اور پھر پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کھیلنے کیلئے پاکستان آ چکے ہیں۔ کوینٹن ڈی کوک نے کہا کہ پاکستان آنے سے پہلے سیکیورٹی کے حوالے سے سوالات سب کے ذہنوں میں تھے لیکن پاکستان پہنچ کر انتظامات کو دیکھنے کے بعد ہر کوئی مطمئن ہے کہ کھلاڑیوں کی حفاظت کا بہترین انتظام کیا گیا ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ قرنطینہ کے دوران بھی پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے جنوبی افریقی ٹیم کیلئے ٹریننگ کا بندوبست کیا ہے جو کافی حوصلہ افزا بات ہے، پاکستانی سکواڈ میں تین سپنرز دیکھ کر یہ اندازہ ہو رہا ہے کہ یہاں کس طرح کی وکٹیں مل سکتی ہیں اور سکواڈ اس بات سے واقف ہے کہ پاکستانی وکٹوں پر پاکستان کے سپنرز جنوبی افریقی بیٹسمینوں کیلئے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔

کوینٹن ڈی کوک نے کہا کہ پاکستانی سکواڈ میں اکثر نئے کھلاڑی بھی شامل ہیں جن کی سٹرینتھ دیکھنے کیلئے ٹیم میٹنگ میں ویڈیوز کا جائزہ لیا جائے گا۔ جنوبی افریقی کپتان نے عزم ظاہر کیا کہ وہ بطور بیٹسمین زیادہ سے زیاد رنز کرنے کی کوشش کریں گے اور ٹیم میں شامل دیگر کھلاڑیوں کی بھی یہی کوشش ہو گی کہ وہ بڑا سکور کریں۔

 ایک سوال کے جواب میں کوینٹن ڈی کوک نے کہا کہ یہ سیریز دونوں ملکوں کے درمیان اہم مقابلہ ہے، تماشائیوں کا نہ ہونا افسوس کی بات ہے لیکن امید ہے مستقبل میں جب سیریز ہو گی تو اس وقت تماشائیوں کو آنے کی اجازت ہو گی۔ بائیو سیکیور ببل کی زندگی بہت مشکل ہے اور اس کے ذہنوں پر منفی اثرات ہو سکتے ہیں تاہم کرکٹ کو جاری رکھنے کیلئے کھلاڑی ان حالات کا ڈٹ کر سامنا کررہے ہیں۔

Facebook Comments