جمعرات 28 مارچ 2024

آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس: خواجہ آصف کے خلاف نیب انکوائری، تفتیش میں تبدیل

خواجہ آصف

لاہور کی احتساب عدالت کو بتایا گیا کہ سابق وزیر دفاع اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کی انکوائری کو تفتیش میں تبدیل کردیا گیا ہے۔

دھرتی نیوزکی رپورٹ کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) کے پراسیکیوٹر نے عدالت کے سامنے مذکورہ بالا مؤقف اختیار کیا جبکہ سماعت کے دوران جیل حکام نے خواجہ آصف کو بھی پیش کیا۔

دوران سماعت 4 کاروباری شراکت داروں کی جانب سے خواجہ آصف سے جیل میں ملاقات کی اجازت کے لیے درخواست دی گئی جسے عدالت نے منظور کرلیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ سماعت کے موقع پر مسلم لیگ (ن) کا کوئی رہنما خواجہ آصف سے اظہارِ یکجہتی کے لیے عدالت میں نہیں آیا البتہ سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے کچھ پارٹی کارکنان نے ان سے عدالت میں ملاقات کی۔

سماعت کرنے والے جج جواد الحسن نے خواجہ آصف کے عدالتی ریمانڈ میں توسیع کرتے ہوئے مزید سماعت 18 فروری تک کے لیے ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کو قومی احتساب بیورو نے 29 دسمبر کی رات گرفتار کیا تھا اور اگلے ہی روز راولپنڈی کی احتساب عدالت میں پیش کر کے ان کا ایک روزہ راہداری ریمانڈ حاصل کرنے کے بعد انہیں نیب لاہور منتقل کردیا تھا۔

بعدازاں نیب نے لاہور کی احتساب عدالت سے رہنما مسلم لیگ (ن) کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا تھا جس میں متعدد مرتبہ توسیع ہوئی تاہم 22 جنوری کو عدالت نے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

نیب کی جانب سے جاری کردہ خواجہ آصف کی تفصیلی چارج شیٹ کے مطابق وہ نیب آرڈیننس 1999 کی شق 4 اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کی دفعہ 3 کے تحت رہنما مسلم لیگ (ن) کے خلاف تفتیش کررہے تھے۔

اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ عوامی عہدہ رکھنے سے قبل 1991 میں خواجہ آصف کے مجموعی اثاثہ جات 51 لاکھ روپے پر مشتمل تھے تاہم 2018 تک مختلف عہدوں پر رہنے کے بعد ان کے اثاثہ جات 22 کروڑ 10 لاکھ روپے تک پہنچ گئے جو ان کی ظاہری آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔

ہوں نے کہا کہ خواجہ آصف نے یو اے ای کی ایک فرم بنام M/S IMECO میں ملازمت سے 13 کروڑ روپے حاصل کرنے کا دعوی کیا تاہم دوران تفتیش وہ بطور تنخواہ اس رقم کے حصول کا کوئی بھی ٹھوس ثبوت پیش نہ کر سکے، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم نے جعلی ذرائع آمدن سے اپنی حاصل شدہ رقم کو ثابت کرنا چاہا۔

احتساب کے ادارے کے مطابق ملزم خواجہ آصف اپنے ملازم طارق میر کے نام پر ایک بے نامی کمپنی بنام ’طارق میر اینڈ کمپنی‘ بھی چلا رہے ہیں جس کے بینک اکاؤنٹ میں 40 کروڑ کی خطیر رقم جمع کروائی گئی، اگرچہ اس رقم کے کوئی خاطر خواہ ذرائع بھی ثابت نہیں کیے گئے۔

نیب نے کہا کہ نیب انکوائری کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ کیا خواجہ آصف کی ظاہر کردہ بیرونی آمدن آیا درست ہے یا نہیں اور انکوائری میں ظاہر ہوا کہ مبینہ بیرون ملک ملازمت کے دورانیہ میں ملزم خواجہ آصف پاکستان میں ہی تھے جبکہ بیرون ملک ملازمت کے کاغذات محض جعلی ذرائع آمدن بتانے کے لیے ہی ظاہر کیے گئے۔

Facebook Comments