بدہ 24 اپریل 2024

راولپنڈی ٹیسٹ، فہیم اشرف نے کمال کر دیا

فہیم اشرف

راولپنڈی (دھرتی نیوز اسپورٹس ڈیسک) پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان راولپنڈی ٹیسٹ میچ کے دوسرے روز قومی ٹیم کھانے کے وقفے تک فہیم اشرف کی نصف سنچری کی بدولت سات وکٹوں کے نقصان پر 229 رنز بنا کر میچ میں واپس آ گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز بارش کے باعث وقت سے پہلے کھیل ختم کر دیا گیا تھا اور پاکستان نے تین وکٹوں کے نقصان پر 145 رنز کے ساتھ دن کا اختتام کیا لیکن آج جب قومی ٹیم کے کپتان بابراعظم اور فواد عالم نے دوبارہ اننگز کا آغاز کیا تو دونوں ہی کھیل کے آغاز میں ہی آﺅٹ ہو گئے جس کے باعث قومی ٹیم کی پوزیشن کمزور ہوتی نظر آنے لگی جبکہ اس وقت پاکستانیوں کو اور بھی مایوسی ہوئی جب 190 کے مجموعی سکور پر وکٹ کیپر محمد رضوان بھی پویلین لوٹ گئے، وہ 68 گیندوں پر محض 18 رنز بنانے میں کامیاب ہو سکے۔ پاکستان کی چھ وکٹیں گرنے کے بعد آل راﺅنڈر فہیم اشرف نے ذمہ دارانہ بلے بازی کرتے ہوئے ناصرف اپنی نصف سنچری مکمل کی بلکہ ٹیم کی ڈوبتی کشتی کو بھی سہارا دیا۔

واضح رہے کہ پاکستان نے راولپنڈی ٹیسٹ میچ کیلئے بھی کراچی ٹیسٹ الیون کو برقرار رکھا اور ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا مگر پہلی تین وکٹیں 30 رنز کے مجموعی سکور سے قبل ہی گر گئیں جس کے بعد کپتان بابر اعظم اور فواد عالم نے ٹیم کو سہارا دیا اور پہلے روز کھیل ختم ہونے تک 145 رنز بنائے تاہم دوسرے روز کے کھیل کے آغاز پر دونوں ہی کھلاڑی آوٹ ہو گئے ، بابراعظم 77 جبکہ فواد عالم 45 رنز کے ساتھ پولین لوٹ گئے۔

یاد رہے کہ چیف سلیکٹر محمد وسیم نے جنوبی افریقہ سے سیریز کیلئے 20رکنی ابتدائی سکواڈ میں ملکی سطح کے مقابلوں میں عمدہ کارکردگی دکھانے والے کرکٹرز کا انتخاب کرکے خوب داد سمیٹی تھی، ان میں عمران بٹ، عبداللہ شفیق، کامران غلام، سلمان علی آغا، سعود شکیل، نعمان علی، ساجد خان، تابش خان اور حارث رﺅف شامل تھے، 9کرکٹرز میں سے عبداللہ شفیق، کامران غلام اور سلمان علی آغا کو تو پہلے ہی 17رکنی سکواڈ سے باہر کردیا گیا تھا۔

دوسرے ٹیسٹ سے قبل بھی سکواڈ برقرار رکھنے کا رسمی اعلان کرنے کے بعد پلیئنگ الیون میں بھی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، یوں صرف عمران بٹ اور نعمان علی کو ہی دونوں ٹیسٹ کھیلنے کا موقع ملا، دیگر 7 کھلاڑی انتظار کرتے رہ گئے، 17 رکنی سکواڈ میں شامل محمد نواز اور سرفراز احمد بھی پانی پلانے تک محدود رہے۔

Facebook Comments