جمعرات 25 اپریل 2024

شہباز شریف کے برطانوی اخبار اور صحافی کیخلاف دائر ہتک عزت کیس کی سماعت

شہباز شریف

لندن(دھرتی نیوز انٹرنیشنل ڈیسک) برطانوی اخبار ڈیلی میل کی نمائندگی کرنے والے ایک وکیل نے شہباز شریف کی جانب سے دائر ہتک عزت کے مقدمے کے متن پر زور دیا اور جج کو بتایا کہ سیاستدان کے خلاف خبر کے ثبوت ‘انتہائی محدود’ ہیں تاہم وہ اپنی خبر میں کیے گئے دعووں پر قائم ہیں۔

دھرتی نیوزکی رپورٹ کے مطابق ابتدائی سماعت ڈیلی میل کی ایک خبر کے خلاف دائر مقدمے کے حوالے سے تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ نے برطانیہ کی امدادی رقم کو استعمال کیا ہے۔

2019 میں شائع ہونے والی خبر میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ شہباز شریف نے برطانیہ کے ٹیکس دہندگان کے پیسے کو ناجائز استعمال کیا، خاص طور پر سرکاری امداد جس کا مقصد پاکستان میں 2005 کے زلزلے کے متاثرین کی مدد تھی۔

جسٹس میتھیو نِکلن نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی جانب سے لائے گئے دعوے، جس میں الفاظ کے معنوں کے حوالے سے شکایت کی گئی تھی، ان کے معنی کا فیصلہ کرنے کے لیے کوینز بینچ ڈویژن میں ’معنی کی سماعت‘ کی صدارت کی۔

دونوں فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد جسٹس میتھیو نِکلن نے کہا کہ شہباز شریف کے حوالے سے خبر کا قارئین نے عام مطلب یہ لیا کہ شہباز شریف ؎لاکھوں پاؤنڈ کی منی لانڈرنگ کے فریق اور اس سے اصل فائدہ اٹھانے والے تھے۔

جج نے کہا کہ شہباز شریف کے معاملے میں چیز لیول 1 کا اطلاق کیا گیا تھا جس کا مطلب یہ تھا کہ ناشر کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ اس فعل میں قصوروار ہیں جس کا خبر میں الزام لگایا گیا تھا۔

اصطلاح ‘چیز لیولز’ لندن کی کورٹ آف اپیل کے 2002 کے فیصلے سے ماخوذ ہے جو تین طرح کے ہتک عزت کے الزامات سے متعلق ہے۔

پہلا وہ الزامات جس میں دعوی کنندہ اس فعل کا قصوروار ہو، دوسرا یہ کہ اس پر شبہ کرنے کے لیے مناسب بنیادیں موجود ہیں کہ دعوی کنندہ اس فعل کا قصوروار ہے اور تیسرا یہ کہ تفتیش کی بنیادیں موجود ہیں کہ آیا دعوی کنندہ نے اس عمل کا ارتکاب کیا ہے یا نہیں۔

ابتدائی سماعت ہتک عزت کے دعوے کا حکم نامہ نہیں ہے، آنے والے مہینوں میں ہونے والے ٹرائل سے یہ طے کیا جائے گا کہ کیا واقعی قانون کے مطابق خبر بے عزتی کے لیے تھی۔

دی میل کے وکیل نے خبر کی اشاعت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ ‘عوامی مفاد میں ہے’ اور اس طرح کی خبریں شائع ہونے کے بعد تحقیقات کروانا ایک عام بات ہے۔

شہباز شریف جو گذشتہ سال لندن میں تھے جب انہوں نے یہ دعوٰی دائر کیا تھا۔

انہوں نے نقصانات کا دعویٰ کرنے کے ساتھ ساتھ اخبار کو ’ہتک آمیز الفاظ‘ شائع کرنے سے روکنے کے حوالے سے حکم امتناعی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

انہوں یہ بھی دعوی کیا ہے کہ یہ اخبار عدالت کے فیصلے کی سمری کو شائع کرے اور کارروائی کے اخراجات برداشت کرے۔

Facebook Comments