جمعہ 19 اپریل 2024

لاہور قلندرز: تجربے کار اور نو آموز کھلاڑیوں کا امتزاج

لاہور قلند

2021ء میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے ڈرافٹ سے پہلے ہی فخر زمان نے لاہور قلندرز سے راہیں جدا کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا لیکن پلیئرز ریٹینشن لسٹ میں ناصرف فخر زمان کا نام لاہور قلندرز کی فہرست میں شامل تھا بلکہ انہیں ٹیم کا برینڈ ایمبیسیڈر بھی بنا دیا گیا ہے۔

ڈرافٹ میں لاہور قلندرز کا سب سے اہم انتخاب افغانستان کے لیگ اسپنر راشد خان رہے لیکن پچھلے برس کے ہیرو کرس لین کا نہ ہونا بہت سے لوگوں کو پسند نہیں آیا۔

ملتان سلطان کے ذیشان اشرف اس بار لاہور قلندرز کا حصہ ہوں گے لیکن ایک بار پھر لاہور قلندرز میں 4، 5 کھلاڑیوں کے علاوہ کوئی بڑا نام شامل نہیں ہے۔ ساتھ ہی اس بار بھی قلندرز اسکواڈ میں کئی نئے نام شامل ہیں۔ معاذ خان اور محمد فیضان تو پہلے سے اس ٹیم کا حصہ ہیں، جو کچھ خاص کارکردگی نہیں دکھا سکے ہیں جبکہ آغا سلمان، احمد دانیال اور زید عالم بھی ٹی20 کرکٹ میں زیادہ معروف نہیں ہیں۔

اگرچہ سہیل اختر کو کپتان برقرار رکھا گیا ہے لیکن لیکن پچھلے سال ٹیم کی عمدہ کارکردگی کے باوجود ان کی کیٹیگری کم کردی گئی ہے۔ سہیل اختر ابوظہبی میں کھیلے جانے والے ٹی10 ٹورنامنٹ میں شریک رہے اور اس ٹورنامنٹ میں ان کی فارم اس قدر زبردست رہی کہ انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین پیٹسمین قرار دیا گیا۔ قلندرز کے مداح امید کریں گے کہ وہ اپنی اس فارم کو پاکستان سپر لیگ تک برقرار رکھ سکیں۔

ٹیم کے سب سے تجربہ کار کھلاڑی محمد حفیظ کو اگرچہ کچھ مسائل کے باعث جنوبی افریقہ کے خلاف پاکستانی ٹیم کا حصہ نہیں بنایا جاسکا لیکن وہ کافی عرصے سے ٹی20 کرکٹ میں بہترین فارم میں ہیں۔

حفیظ قومی ٹیم، لاہور قلندرز اور خیبر پختونخوا کی جانب سے کھیلتے ہوئے تسلسل کے ساتھ کچھ ایسے شاٹس کھیلتے ہوئے نظر آرہے ہیں جو انہوں نے پہلے کبھی نہیں کھیلے۔ محمد حفیظ اگرچہ اب باؤلنگ کم ہی کررہے ہیں لیکن ان کی ایسی ہٹنگ ہی لاہور قلندرز کے لیے نہایت اہم ثابت ہوسکتی ہے۔

بین ڈنک کا 2020ء کے پاکستان سپر لیگ میں ببل چباتے ہوئے چھکے لگانا کون بھول سکتا ہے۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا ڈنک کی ببل اور بازوؤں میں ابھی بھی اتنا ہی زور باقی ہے یا نہیں۔

ذیشان اشرف کے ساتھ بین ڈنک کی اوپننگ جوڑی مخالف ٹیم کے لیے کسی مصیبت سے کم نہیں ہوگی۔ ذیشان اشرف ملتان سلطان کی جانب سے کیپنگ بھی کرتے رہے ہیں۔ اب دیکھتے ہیں کہ دونوں میں سے کیپنگ گلووز کسے ملتے ہیں۔

ڈیوڈ ویزے شاید جنوبی افریقہ کے لیے اتنی اہم کارکردگی نہیں دکھا سکے جتنی ویزے نے لاہور قلندرز کے لیے دکھا دی ہے۔ جب بھی قلندرز کو ضرورت پڑی تو ویزے اپنے لمبے چھکوں یا کفایتی باؤلنگ کے ساتھ حاضر رہے۔

حارث رؤف اور شاہین آفریدی پچھلے سال ٹی20 کرکٹ میں وکٹیں حاصل کرنے میں سرِفہرست رہے۔ پاکستان سپر لیگ، نیشنل ٹی20 کپ اور پاکستان کے لیے کھیلنے کے علاوہ شاہین آفریدی نے ٹی20 بلاسٹ اور حارث رؤف نے بگ بیش میں بہترین کارکردگی دکھائی ہے۔

قلندرز کو امید ہوگی کہ ان دونوں کی کارکردگی کا تسلسل جاری رہے گا۔ شاہین آفریدی قلندرز کے لیے نئی گیند سے جتنے اہم ہیں حارث پرانی گیند سے اتنے ہی خطرناک ثابت ہوتے ہیں۔ دونوں ہی وکٹیں گرانے پر بھرپور توجہ رکھتے ہیں اور ایسے باؤلرز ٹی20 کرکٹ میں بھی اتنے ہی اہم ہیں جتنے ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ میں۔

راشد خان ٹی20 کرکٹ کے بہترین اسپنر مانے جاتے ہیں اور اپنی اسپن کے جادو سے بیٹسمین کو قابو کرنے کے سبھی گُر جانتے ہیں۔ سمت پٹیل کے ساتھ مل کر راشد مخالف ٹیم کو اسپن وکٹوں پر تگنی کا ناچ نچا سکتے ہیں۔

شاہین اور حارث کی طرح راشد خان بھی وکٹیں گرانے پر ہی توجہ دیتے ہیں۔ راشد کی اسپن باؤلنگ کے ساتھ ساتھ ان کی بیٹنگ بھی نہایت اہم ہے۔ جہاں سمت پٹیل اوپری نمبر پر اننگ کو استحکام دے سکتے ہیں وہیں راشد نچلے نمبر پر بہترین ہٹنگ کرلیتے ہیں۔ تاہم راشد خان ٹورنامنٹ کے ابتدائی میچوں میں لاہور قلندرز کو دستیاب نہیں ہوں گے۔

دیکھنا یہ ہے کہ ٹورنامنٹ کے ابتدائی میچوں میں راشد خان کی جگہ کسے اسکواڈ میں شامل کیا جاتا ہے۔ پاکستان سپر لیگ کے تمام میچ صرف کراچی اور لاہور میں ہونے ہیں اور اس صورت میں اسپنرز زیادہ استعمال ہونے والی پچوں پر اہم ترین کردار ادا کرسکتے ہیں۔

لاہور قلندرز کا اسکواڈ عمدہ کھلاڑیوں پر مشتمل ہے لیکن کئی غیر معروف کھلاڑیوں کی موجودگی میں ایک ڈر ضرور ہے کہ اگر اہم کھلاڑی آؤٹ آف فارم ہوجاتے ہیں تو کیا نئے کھلاڑی ان کی جگہ لے پائیں گے؟

Facebook Comments