ھفتہ 20 اپریل 2024

فری لانسنگ! یہاں سب بکتا ہے۔۔۔

فری لانسنگ

انسان کی خواہشات بقول یوسفی پرانی عورتوں کی رنگ برنگی رلیوں کی طرح ہوتی ہیں۔ ہر شخص خواب دیکھتا ہے لیکن سب اپنے خواب سچ نہیں کر پاتے۔ یونہی فیس بک پہ ٹہلتے ٹہلتے آج پتہ چلا کہ میری فیس بک آئی ڈی کو نو سال ہوگئے ہیں، یہ بھی کیا زندگی ہے کہ اوپر نیچے سکرول کرتے رہو ، نو سال ایسا کرنے کے باوجود دل نہیں بھرا ِ اب بھی صبح اٹھ کر چائے کا گھونٹ پینے سے پہلے نیم وا آنکھوں سے پہلے فیس بک کے نوٹیفکیشن چیک کرتا ہوں۔

یہ صرف میری کہانی نہیں بلکہ پاکستان کے ایک ایک نوجوان کی کہانی ہے۔ آج سوچا نو سال فضول پوسٹس اور چٹکلے پوسٹ کرنے کے بعد کیوں نہ آج ایک سنجیدہ موضوع کو چھیڑا جائے یعنی نو سو چوہے کھا کر بلی کے حج پر جانے والے محاورے کو زندہ کروں۔ میری طرح بہت سے لوگ اس وقت گریجویشن کر کے بھی جوتیاں چٹخاتے پھر رہے ہیں اور ایم فل کرنے والے لوگ بھی عام سپاہی کی نوکری کو ترس رہے ہیں۔

آپ نے فری لانسنگ کا نام تو سنا ہوگا ؟ یعنی گھر بیٹھے آپ دور پار کسی بندے کا کام اپنے کمپیوٹر پر کریں اور پیسے کمائیں ، کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان فری لانسنگ ٹاپ فائیو ممالک میں شامل ہے ؟

فری لانسنگ ایک ایسی منڈی ہے جہاں سب کچھ بکتا ہے ، آپ اپنی آواز بیچ سکتے ہیں ، اپنے آئیڈیاز بیچ سکتے ہیں حتی کہ آپ دوسروں کو مشورے دے کر بھی پیسے کما سکتے ہیں ، بس آپ کو پتہ ہونا چاہیے کہ آپ کس کام میں مہارت رکھتے ہیں۔

فری لانسنگ ویب سائٹس میں  اَپ ورک ڈاٹ کام ، فری لانسر ڈاٹ کام اور فائور ڈاٹ کام کافی مقبول ہیں ، ان میں سے سب سے بہترین اور آسان فیور ہے۔

یقیناً آپ میں سے بہت سے لوگوں نے فائور یوز کیا ہوگا اور کوئی آرڈر نہ ملنے کی وجہ سے میری طرح مایوس ہو کر فری لانسنگ کو خیرآباد کہہ  دیا ہوگا ؟ جی ہاں میں نے بھی اپنا اکاؤنٹ پچھلے سال بنا لیا تھا اور چند دن لاگ ان کر کے وہاں کچھ نہ پا کر مایوس ہو کر بیٹھ گیا۔

کچھ عرصہ پہلے بلاگنگ کے ایک فیس بک گروپ میں میں نے ایسے لوگوں کا تعارف سنا کہ وہ لوگ فائور سے ماہانہ آٹھ سے دس لاکھ کما رہے ہیں۔ تو پھر فطری لالچ کے طور پر دوبارہ فیور پہ متحرک ہوا ، مکمل تحقیق کی کہ اکاؤنٹ بناتے وقت کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے۔

دوبارہ متحرک ہونے کے بعد ایک ہفتے تک خاموشی رہی ، فائور پہ جو آفر بناتے کہ میں فلاں کام اتنے ڈالر میں کروں گا تو اس آفر کو گِگ کہتے ہیں ، میں نے تین سے چار گگ بنائے مگر بے سود ، بھائی پہلا آرڈر ملے تو وہ میری پرفائل ریٹ کرے تو شاید دوسرا کوئی بھی آ جائے۔ ایک ہفتہ بعد مجھے ایک بندے نے میسج کیا کہ وہ اپنے فیس بک پیج کے کچھ مسائل حل کروانا چاہ رہا ہے میری گگ پہ بیس ڈالر کی فیس تھی اور اس نے جب آرڈر دیا تو میں نے اس کو صرف چند مشورے دیے اور میرے اکاؤنٹ میں بیس ڈالر آ گئے جس میں سے چار ڈالر فائور کی فیس ہے کیونکہ فائور ہر آرڈر پہ بیس پرسنٹ فیس چارج کرتا ہے ، اس نے میری پروفائل کو ریٹ کیا اور پانچ اسٹار دیے تو شام کو ایک اور گورے نے میسج کیا تو اس نے بیس ڈالر کے بجائے دس ڈالر میں سودا طے کیا ۔

شروع شروع میں پانچ ڈالر کا کام بھی مل جائے تو غنیمت ہے بس ایک دفعہ ریٹنگ مل جائے تو فائور آپ کا لیول بڑھا دیتا ہے لیول ون پہ پہنچنے کے بعد آپ کو آرڈرز کی ٹینشن نہیں ہوگی اس طرح ڈیلی کام کر کے آپ ایک سترہ گریڈ کے آفیسر سے زیادہ کما سکتے ہیں اگر آپ لیول ٹو اور ٹاپ ریٹڈ سیلر بنتے ہیں تو پھر تو آپ کی عید ہوگئی پھر آپ ان آرڈرز کو اکیلے ہینڈل نہیں کر پائیں گے اس کے لیے آپ کو ٹیم بنانی ہوگی محلے کے چند نوجوانوں کو بھی کام سکھا کر آپ آرڈرز کمپلیٹ کریں گے اور ان کی روزی روٹی کا ذریعہ بھی بنیں گے۔

یہ سب باتیں اس لیے نہیں بتا رہا کہ میں نے کوئی بڑا تیر مار لیا ہے ، میں بھی ابھی تک سیکھ رہا ہوں اور جتنا سیکھا ہے اس لیے کھل کر بتا رہا ہوں کہ شاید اس سے کسی کو موٹیویشن ملے اور کسی کی زندگی بدل جائے۔

حکومت اور اداروں کو کوسنا چھوڑیں ، سارا دن پب جی کھیلنے ، فیس بک سکرول کرنے ، خیالی پلاؤ پکانے اور نوکریوں کے انتظار میں اپنی عمر نہ گنوائیں ، آج ہی فری لانسنگ کے بارے میں تحقیق کر کے باقاعدہ پلاننگ کے ساتھ آغاز کریں اور اپنے خوابوں کو عملی جامہ پہنائیں۔ آپ کے پاس جو بھی مہارت ہے اسے بروئے کار لائیں ، فری لانسنگ میں لوگو ڈیزائننگ ، ویب ڈیزائننگ ، فوٹوشاپ ، ٹرانسلیشن ، وائس اوور کی بہت مانگ ہے اس کے علاوہ فیس بک یوٹیوب گیمز وغیرہ کے متعلق جو کچھ آپ جانتے ہیں اس کام کو اپنی مہارت بنا کر لوگوں کو صرف مشورے دے کر بھی آپ بہت کچھ کما سکتے ہیں کیونکہ یہاں سب بکتا ہے حتی کہ اگر ایک بندے کو اپنی کمپنی کے لیے بہترین نام تجویز کرنا ہے تو وہ فری لانسنگ سائٹ پہ آ کر بہترین آئیڈیا دینے والے کو پیسے دیتا ہے اور یہاں اتنا کام ہے کہ سوچ ہے آپ کی بس آپ کو یہ پتہ ہو کہ آپ کونسا کام بہتر طریقے سے کر سکتے ہیں۔

Facebook Comments