بدہ 24 اپریل 2024

حاملہ سالی:معاشرے کی دردناک سچائی

میری زندگی کی ایسی کہانی جو آج اس معاشرے میں عام ہوتی جارہی سنانا چاہتی ہوں ایک ایسی داستان جو روز میری روح کو گھائل کرتی ہے اولاد کی خوشی سے محروم ہونے کے باوجو د میں ایک خوبصورت ازدواجی زندگی گزاررہی تھی۔ صائم میرا شوہر اور میرا مان تھے میری زندگی تھے اولاد نہ ہونے کا طعنہ مجھے صائم نے کبھی نہیں دیا تھا۔ باجی ! مجھے فادیہ کے گھر جانا ہے صائم بھائی چھوڑ دیں گے نا! میری چھوٹی بہن سعدیہ نے مجھ سے پوچھا کیوں نہیں چھوڑیں گے ؟ میری کیا مجا ل کے ہوم منسٹر کے کسی حکم کی خلاف ورزی کروں۔ صارم نے شوخ ہوتے ہوئے کہا۔ اچھا سعدیہ واپسی صائم کے ساتھ ہوگی یا پھر آٹو کرکے واپس آجاؤ گی؟

باجی یہ جیجا جی کس لیے ہیں؟ سعدیہ نے بھی شوخی کے ساتھ کہا ۔ صائم نے کہا کہ جیجاجی بوقت ضرورت ، ڈرائیور، خانساماں ، مالی ، باڈی گارڈ ، کارڈ بس یوں سمجھو جیجاجی نہیں ہیں ایک ایسا اینم یشن کریکٹر ہے جسے آپ جب چاہیں اپنے من پسند کردار میں ڈھال لیں۔ اچھا صائم سعدیہ کو اپنے ساتھ واپس لے آئے گا ۔ مجھ سے امی نے ایک دو دفعہ کہا بھی سعدیہ کو صائم کے ساتھ مت بھیجا کرو یہ مناسب نہیں ہے۔ مگر میں نے امی کو یہ کہہ کر خاموش کرادیا کہ امی صائم بہت مضبوط کردار کے مالک ہیں۔ اور ہماری سعدیہ بھی ماشاءاللہ سمجھدار ہے۔ صائم ، سعدیہ کو ایسے چاہتے ہیں جیسے کوئی بھائی اپنی سگی بہن کو چاہتاہو، بلکہ شاید اتنااعتماد سگے بھائی پر بھی نہیں کیا جاسکتا ۔ جتنا میں صائم پر کرتی ہوں۔ دن یونہی گزرتے رہے اور صائم اور سعدیہ کے شوخ جملوں کو سن کرمیں بھی بہت محفوظ ہوتی تھی اور کبھی کبھی تو ان کے درمیان ریفری کا کردار بھی اداکرتی ۔ پھر جو کچھ ہوا اس کانہ میں نے کبھی سوچاتھا نہ کبھی میرے وہم و گمان میں تھا اس دن لائیٹ نہیں تھی صائم اپنا موبائل گھر میں چھوڑ کر باہر گئے ہوئے تھے ۔ میں نے وقت پاس کرنے کےلیے وہ موبائل اٹھالیا اور گانے سننے کےلیے آڈیو لگائی تو ایک عجیب سی آڈیو تھی یہ آواز توسعدیہ کی تھی ۔

سعدیہ کے الفاظ تھے یا بم میں بتا نہیں سکتی ۔ وہ صائم سے کہہ رہی تھی صائم اب میں آپ کے سوا کسی سے شادی نہیں کرسکتی ۔ مجھے آپ سے محبت ہوچکی ہے۔ آگے کی گفتگو بتارہی تھی کہ بات میرے تصور سے کہیں زیادہ آگے جاچکی ہے۔ سعدیہ پریگنینٹ ہوچکی تھی۔ واٹس اپ پر دیکھا تو ساری چیٹ ڈیلیٹ تھی ۔ یہ آڈیو شاید موبائل کی گیلری میں ڈیلیٹ کرنا صائم بھول گیا تھا۔ میرے اعتماد کو کیسے ٹھیس پہنچائی ۔ صائم جب گھر میں داخل ہوا تو میں نے یہ آڈیو اس کے سامنے رکھ دی ۔ صائم نے صاف لفظوں میں مجھ سے کہا اچھا ہوا تمہیں پتا چل گیا میں بھی کوئی مناسب موقع دیکھ کر تمہیں بتانے والا ہی تھا۔ دیکھو! میں اور سعدیہ ایک دوسرے کو چاہتے ہیں۔ ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں۔ اگر تم اس کی بہن نہ ہوتی تو میں کبھی بھی تم کو طلاق نہیں دیتا۔ صائم! کیا تم مجھ کو طلاق دے دو گے؟ میں نے پھٹی پھٹی آنکھوں کے ساتھ صائم سے پوچھا۔ ہاں! کیوں نہیں کہ دو بہنوں کو ایک ساتھ نکاح میں نہیں رکھا جاسکتا ۔

میں پھوٹ پھوٹ کر رو پڑی ۔اور امی کے گھر گئی۔ سعدیہ سے کہا : ناگن بھی سات گھر چھوڑ دیتی ہے۔ توکیسی ناگن ہے تو نے اپنی ہی بہن کی خوشیوں کو ہی ڈس لیا تو نے میرے سہاگ پر ہی ڈاکہ ڈال دیا۔ باجی ! جو دل چاہے کہویہ آنسو کچھ دن میں خشک ہوجائیں گے میں اور صائم کوشش کریں گے آپ کی اچھی جگہ شادی ہوجائے ۔ بکواس بند کر و تم اور صائم دونوں ہی گندے ہونام مت لینا۔ سب کچھ تو میرا الٹ چکا تھا اب مجھے تنہاء اسی آگ میں جلنا تھا طلاق کے کاغذات مجھ تک پہنچ چکے تھے۔ سعدیہ اور صائم نے باقاعدہ کو رٹ میرج کرلی۔ اب میں ایک ایسی آگ میں جل رہی ہوں جس کے شعلوں کو خود میں نے ہوادی تھی میں ہی تو کہتی تھی صائم بہت باکردار ہیں سعدیہ بہت نیک ہے گندگی تو لوگوں کے دماغوں اور آنکھوں میں ہوتی ہے۔ نہیں نہیں یہ تو ہونا ہی تھا میں ہی تو تھی

ان شعلوں کی پرورش کرنے والی شریعت کی اگر میں نے بات مانی ہوتی اور سالی بہنوئی میں کچھ قیود لگائی ہوتیں۔ توآج مجھے ان شعلوں میں نہ جلنا پڑتا شیطان اور نفس دونوں کو موقع دینا ہی سنگین غلطی ہے ۔ آپ سے صرف اتنا کہنا ہے میری اس کہانی کو آپ لکھ دیجیے۔ تاکہ آئندہ اور کوئی نادیہ ان شعلوں میں نہ جلے یہ شعلے کہیں کسی پھو پھی اور بھتیجی کو جلاتے ہیں تو کہیں خالہ اور بھانجی کو۔ آپ ان سب کو شعلوں میں جلنے سے بچالیجیے۔ بتادیجیے۔ انہیں یہ شعلے جو انہیں جلاتے ہیں ان کی پرورش بھی یہ خود کرتی ہیں ۔ روشن خیالی کی آڑ میں ماڈرن ازم کے خمار میں ، اسلام ہی میں نجات ہے اسلام میں ہی سکو ن و راحت ہے۔ آئیے نادیہ کی اس سچی کہانی کو دوسروں تک پہنچائیں کیا پتہ کوئی اور نادیہ کے ان شعلوں میں جلنے سے بچ جائے ۔

Facebook Comments

پیاری بیوی
2021-10-11