ھفتہ 20 اپریل 2024

مسئلہ کشمیر پر حکومت کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، دفتر خارجہ

دفتر خارجہ

اسلام آباد(دھرتی نیوز) دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چودھری کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر حکومت کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔

دھرتی نیوزکی رپورٹ کے مطابق ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں دونوں ممالک کے ڈائریکٹرز جنرل آپریشن (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان ‘ہاٹ لائن رابطے’ کے بعد بھارت کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے بارے میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘جموں و کشمیر تنازع پر پاکستان کے اصولی اور دیرینہ مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے’۔

پاکستان کی حکومت نے اس سے قبل بھارت سے مشغول ہونے کے لیے شرائط رکھی تھیں جس میں خاص طور پر اگست 2019 میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو الحاق کرنے کے اقدام اور کشمیری عوام کے خلاف انسانی حقوق کی پامالیوں اور مظالم کا خاتمہ شامل تھا۔

پاکستان کی طرف سے مقرر کردہ کسی بھی مشغولیت کی شرائط پر کوئی اہم پیش رفت نہیں ہوئی ہے کیوں کہ نہ تو مقبوضہ کشمیر کا الحاق منسوخ کیا گیا ہے اور نہ ہی انسانی حقوق کی پامالیوں کو ختم کیا گیا ہے۔

زاہد حفیظ چودھری نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ ‘ہم بار بار یہ کہتے رہے ہیں کہ بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تشویش ہے’۔

اس وجہ سے پاکستان حکومت کے مؤقف کے پیش نظر ڈی جی ایم اوز کی بات چیت کا انعقاد حیران کن رہا۔

ترجمان نے کہا کہ ‘ڈی جی ایم اوز کی بات چیت کا مرکز اتفاق رائے کے طریقہ کار اور افہام و تفہیم کے مطابق لائن آف کنٹرول پر کشیدگی میں کمی تھا’۔

انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان نے لائن آف کنٹرول کے ساتھ امن کو برقرار رکھنے کے لیے 2003 کے جنگ بندی کے معاہدے پر اس کی اصل روح کے مطابق عمل کرنے کی ضرورت پر مستقل زور دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم یہ بھی کہتے رہے ہیں کہ لائن آف کنٹرول پر کشیدگی میں اضافہ خطے کے امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے’۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ تازہ ترین پیش رفت پاکستان کی مستقل پوزیشن کے مطابق ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے 2003 سے اب تک جنگ بندی کی 13 ہزار 600 خلاف ورزیاں کی ہیں، گزشتہ سال جنگ بندی کی 3 ہزار 97 خلاف ورزیاں ہوئی تھیں جس کے نتیجے میں 28 افراد شہید اور 257 زخمی ہوئے تھے۔

Facebook Comments