جمعہ 29 مارچ 2024

بیلٹ سیاسی جماعتوں کیلئے خفیہ ہوگا لیکن الیکشن کمیشن اس کے ساتھ کیا کرسکتا ہے؟ فواد چوہدری نے وضاحت کردی

اسلام آباد (دھرتی نیوز) وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے مطابق سپریم کورٹ نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کے صدارتی ریفرنس پر اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ بیلٹ سیاسی جماعت کیلئے خفیہ ہوگا لیکن الیکشن کمیشن کیلئے خفیہ نہیں ہوگا، تاکہ اگر ہارس ٹریڈنگ کا الزام لگے تو اس کی تحقیقات کی جاسکیں۔

چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کے بعد دیگر وفاقی وزرا کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ انہوں نے الیکشن کمیشن کے اوپر اعتماد کا اظہار کیا کیونکہ ادارے مضبوط ہوتے ہیں تو ملک مضبوط ہوتا ہے۔

 وفاقی وزیر نے کہا ’ہمارا مدعا یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر من و عن عمل کیا جائے، سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ بیلٹ سیاسی جماعت کیلئے خفیہ ہوگا لیکن الیکشن کمیشن کیلئے خفیہ نہیں ہوگا، ایسا اس لیے ہے تاکہ اگر ہارس ٹریڈنگ کا الزام لگے تو اس کی تحقیقات کی جاسکیں۔‘

انہوں نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ ہر اس کوشش کے خلاف ہیں جو انتخابات میں شفافیت لے کر آئے، یہ جان بوجھ کر انتخابات کو متنازعہ بنانا چاہتے ہیں اور ووٹ خرید کر اکثریت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

 ایک دن میں بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ کے حوالے سے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن کیلئے 1700 کے قریب بیلٹ پیپر چھاپنے ہیں، ہمارے پاس ٹیکنالوجی موجود ہے، حتمی فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے لیکن سپریم کورٹ کی ڈائریکشن واضح ہے۔ آرٹیکل 230 کے تحت تمام ادارے اور حکومت الیکشن کمیشن کے ساتھ تعاون کے پابند ہیں، اسی آرٹیکل کے تحت ہم نے الیکشن کمیشن کو کہا کہ انہیں کوئی بھی مدد چاہیے تو ہم حاضر ہیں۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کے صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے سنادی ہے۔ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے چار ایک سے فیصلہ سنایا ہے کہ سینیٹ الیکشن خفیہ بیلٹ کے ذریعے ہی ہوں گے لیکن بیلٹ ہمیشہ کیلئے خفیہ نہیں رہ سکتا۔ سپریم کورٹ کے جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔

Facebook Comments