جمعرات 25 اپریل 2024

پنجاب سے بلامقابلہ سینیٹر بنوانے کا کریڈٹ چوہدری پرویز الہی کو ملا لیکن دراصل تینوں جماعتوں کو کیسے رام کیا گیا ؟ حامد میر نے اندر کی کہانی بتادی

اسلام آباد، لاہور (دھرتی نیوز) پنجاب سے سینیٹ کے الیکشن سے قبل ہی سینیٹر بلامقابلہ منتخب ہوگئے ہیں اور یہ خبریں تھیں کہ تحریک انصاف کے حلقوں سے بالا بالا سپیکر پنجاب اسمبلی اور ق لیگ کے چوہدری پرویز الٰہی نے اہم کردار ادا کیا اور اب اس بارے میں سینئر صحافی حامد میر نے بھی قلم اٹھا یا اور ساری کہانی بیان کردی۔

  دھرتی نیوز  کے مطابق انہوں نے لکھا کہ ” پنجاب کے سوا باقی تینوں صوبوں میں تحریک انصاف کے امیدواروں پر پارٹی کے اندر سے اعتراضات سامنے آئے۔ سب سے زیادہ اعتراض عبدالقادر صاحب پر کیا گیا جنہیں بلوچستان سے تحریک انصاف کا ٹکٹ ملا تھا۔ تحریک انصاف والوں نے خود الزام لگا دیا کہ عبدالقادر کی واحد قابلیت اُن کی دولت ہے۔اعتراضات اتنے شدید تھے کہ عمران خان نے فوراً ہی یہ ٹکٹ عبدالقادر سے واپس لے لیا۔ ایک ٹی وی پروگرام میں عبدالقادر نے کہا کہ عمران خان میرے لیڈر ہیں، اُن کا حکم سر آنکھوں پر۔ اگلے ہی دن وہ آزاد حیثیت میں امیدوار بن گئے۔ الیکشن سے چار دن قبل بلوچستان اسمبلی میں تحریک انصاف کے ارکان کو اسلام آباد سے کہا گیا کہ آپ نے عبدالقادر کو ووٹ ڈالنا ہے۔اگر ووٹ عبدالقادر کو ہی دینے تھے تو پھر اُن سے تحریک انصاف کا ٹکٹ کیوں واپس لیا گیا؟

 یہی صورتحال سندھ میں تھی جہاں تحریک انصاف نے سیف ﷲ ابڑو کو سینیٹ کا ٹکٹ دیا اور ان صاحب پر تحریک انصاف کے ایک رہنما لیاقت جتوئی نے الزام لگا دیا کہ ابڑو نے یہ ٹکٹ 35کروڑ میں خریدا۔ خیبر پختونخوا میں بھی تحریک انصاف کے کچھ امیدواروں پر حکمران جماعت کے اندر سے ایسے ہی الزامات لگائے گئے، یہاں پر پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں نے جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر اتحاد کر لیا۔ پنجاب میں تحریکِ انصاف نے نسبتاً بہتر امیدواروں کو ٹکٹ دیےاس لئے ٹکٹوں پر اعتراض نہ ہوا لیکن وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ناراض ارکانِ پنجاب اسمبلی نے میڈیا میں بزدار کو ﷲ کا عذاب قرار دینا شروع کر دیا۔

 اس صورتحال سے فائدہ اٹھانے کے لئے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے اپنی نشستوں کی تعداد سے زیادہ امیدوار کھڑے کر دیے۔ مسلم لیگ (ق) نے بھی کامل علی آغا کو اپنا امیدوار بنا رکھا تھا۔ مسلم لیگ (ق) کے لئے کامل علی آغا کو سینیٹر بنوانا زیادہ مشکل نہ تھا کیونکہ تحریک انصاف کے کئی ناراض ارکان چوہدری پرویز الٰہی کے امیدوار کو ووٹ دینے کے لئے تیار تھے۔

شاید یہی وجہ تھی کہ تحریک انصاف نے کامل علی آغا کو دونوں جماعتوں کا مشترکہ امیدوار بنا دیا۔ کامل علی آغا اب محفوظ ہو چکے تھے لیکن مسلم لیگ (ن) کے ایک امیدوار سیف الملوک کھوکھر نے کچھ امیدواروں کو غیرمحفوظ کر دیا۔ گڑبڑ اتنی بڑھ گئی کہ چوہدری پرویز الٰہی نے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں حکومت اور اپوزیشن کے سب امیدواروں کو بلا مقابلہ منتخب کرانے کی تجویز پیش کی۔

 اس تجویز پر عملدرآمد کے لئے ضروری تھا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی اپنے امیدوار دستبردار کراتیں۔ چوہدری صاحب نے دونوں اپوزیشن جماعتوں سے رابطہ قائم کیا۔ بہت بحث ہوئی۔ شکوے شکایتیں ہوئیں۔ پیپلز پارٹی مان گئی ،پارٹی کے سینئر لوگوں کے اصرار پر ن لیگ بھی مان گئی ۔ مسلم لیگ (ن) کے ان سینئر لوگوں کے ساتھ تحریک انصاف کا کوئی رابطہ نہیں تھا۔ اگر کوئی رابطہ تھا تو وہ چوہدری پرویز الٰہی تھے۔ یہی وجہ تھی کہ جیسے ہی پنجاب میں سینیٹ کے تمام امیدواروں کے بلا مقابلہ منتخب ہونے کا اعلان ہوا تو مسلم لیگ (ن) کے نو منتخب سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے اس کا کریڈٹ چوہدری صاحب کو دیا اور تحریک انصاف کے سینیٹر ولید اقبال نے بھی اس کا کریڈٹ چوہدری صاحب کو دیا۔

 چوہدری صاحب کو ملنے والا یہ کریڈٹ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو ایک آنکھ نہ بھایا۔ انہوں نے یہ کریڈٹ اپنے نام لگوانے کے لئے بڑے جتن کئے لیکن بات نہ بنی”۔

Facebook Comments