جمعہ 29 مارچ 2024

وہ ماسک جو کرونا وائرس کی تشخیص کر سکے گا

کرونا وائرس فی الحال ہماری دنیا سے جاتا نظر نہیں آتا اور فی الحال طب اور سائنس کا رخ اسی طرف ہے، دنیا بھر میں کرونا وائرس کو ذہن میں رکھتے ہوئے مختلف ایجادات کی جارہی ہیں۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو کے ماہرین نے ایسے سنسر بنائے ہیں جو یہ جاننے کے لیے کسی بھی ماسک پر لگائے جا سکتے ہیں کہ اسے پہننے والا کرونا وائرس کا شکار ہوا ہے یا نہیں۔ جب سانس یا لعاب میں وائرس کی موجودگی کی نشاندہی ہوگی تو سنسر کا رنگ تبدیل ہو جائے گا۔

ماہرین نے ماسک پر رنگ بدلنے والی ایسی پتریاں لگائی ہیں جو کسی شخص کے سانس یا لعاب میں کووڈ 19 کا باعث بننے والے کرونا وائرس کی موجودگی کا پتہ لگا سکتی ہیں۔

اس سنسر کا مقصد کووڈ 19 ٹیسٹ کا نعم البدل ہونا نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد وائرس کا علم ہونے کے بعد علاج کے لیے رجوع کرنا ہے۔

امریکا کے صحت کے قومی اداروں نے کیلیفورنیا یونیورسٹی کو اس پروجیکٹ کے لیے 13 لاکھ ڈالر فراہم کیے ہیں۔

تحقیقی ٹیم کرونا وائرس کے حوالے سے خطرناک ماحول میں کام کرنے والوں کے لیے سنسر بنانے کے لیے ایک مصنوعات ساز کمپنی کے ساتھ شراکت داری کرے گی، روزمرہ ٹیسٹنگ میں آسانی کے لیے ان سنسرز کی قیمت کر رکھی جائے گی۔

دوسری جانب ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے طلبا کی ٹیم نے ایسا ماسک بنایا ہے جو سانس لینے میں آسانی پیدا کرتے ہوئے وائرس سے محفوظ رکھتا ہے۔

اسے بنانے سے قبل طلبا نے ماسک پہننے میں ہچکچاہٹ محسوس کرنے والے لوگوں کا سروے کیا، ان میں سے بہت سے افراد خاص طور پر ورزش کے دوران سانس لینے میں دشواری محسوس کرتے تھے۔

ان طلبا کا بنایا ہوا فلو ماسک نامی ماسک منہ سے سانس باہر نکالتے وقت بننے والی دھند اور گرمی کو ختم کرتا ہے جس سے ماسک پہننے سے پیدا ہونے والی مشکل میں کمی آتی ہے۔

کیونکہ زیادہ تر لوگ ناک کے راستے سانس لیتے ہیں، اس لیے اس ٹیم نے ناک اور منہ سے سانس لینے کے لیے علیحدہ علیحدہ خانے بنائے ہیں۔

الی نوائے یونیورسٹی کے ماہرین نے بھی کووڈ 19 کی تشخیص کے لیے لعاب کا ایک سستا ٹیسٹ وضع کیا ہے جو کم وقت میں نتائج فراہم کرتا ہے۔

ایری زونا یونیورسٹی کے ہی اساتذہ نے استعمال شدہ پانی کو استعمال کرتے ہوئے ایک اور کرونا وائرس ٹیسٹ وضع کیا ہے جبکہ اسی یونیورسٹی کے طلبا نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی نگرانی کرنے کے لیے ایک موبائل ایپ بھی تیار کی ہے۔

Facebook Comments