جمعہ 29 مارچ 2024

وزیراعظم کی نومنتخب چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو مبارک باد

وزیراعظم عمران خان نے ایوان بالا کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات میں حکومتی اتحاد کے امیدواروں کی کامیابی پر انہیں مبارک باد دی ہے اور کہا ہے کہ پسماندہ اور ماضی میں پیچھے رہ جانے والے علاقوں کو یہ اہم عہدے ملنے پر خوشی ہے۔

مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم عمران خان نے سینیٹ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات میں کامیابی پر صادق سنجرانی اور مرزا محمد آفریدی کو مبارک باد دی۔عمران خان نے لکھا کہ مجھے خوشی ہے کہ پاکستان کے پسماندہ اور ماضی میں پیچھے رہ جانے والے علاقوں کی قومی دھارے میں شمولیت کی میری حکمت عملی کے تحت یہ دونوں اہم عہدے بلوچستان اور سابق فاٹا کو میسر آئے۔

واضح رہے کہ 12 مارچ کو ایوان بالا میں عددی اکثریت کے باوجود اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدواروں کو چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب پر شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے ایوان بالا کے 98 اراکین نے ووٹ دیئے تھے، حکومتی اتحاد کے چیئرمین سینیٹ کے امیدوار صادق سنجرانی کو 48 ووٹ ملے تھے جبکہ ان کے مد مقابل یوسف رضا گیلانی کو 42 ووٹ ملے تھے اور ان کو ملنے والے 7 ووٹوں کو مسترد کردیا گیا جبکہ ایک ووٹ دونوں اُمیدواروں کے لیے نشان زدہ ہونے پر مسترد ہوا تھا۔علاوہ ازیں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی نشست کے لیے حکومتی امیدوار مرزا محمد آفریدی کو 54 ووٹ ملے تھے جبکہ اپوزیشن کے عبدالغفور حیدری کو 44 ووٹ ملے تھے اور کوئی بھی ووٹ مستر نہیں ہوا تھا۔

اگر ان دونوں حکومتی امیدواروں کی بات کی جائے تو صادق سنجرانی ملکی تاریخ میں ایوان بالا کے مسلسل دوسری بار منتخب ہونے والے چئرمین ہیں جن کا تعلق صوبہ بلوچستان سے ہے۔وہ 14 اپریل 1978 کو بلوچستان کے قیمتی معدنیات سے مالامال ضلع چاغی میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم آبائی علاقے نوکنڈی سے حاصل کی اور مزید تعلیم کے لیے اسلام آباد منتقل ہوگئے جہاں سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔صادق سنجرانی کے والد خان محمد آصف سنجرانی کو ضلع چاغی کے قبائل میں نمایاں مقام حاصل ہے۔خان محمد آصف سنجرانی کے سب بڑے بیٹے صادق سنجرانی نے سیاسی کیریئر کا آغاز پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پلیٹ فارم سے کیا اور 1998 میں اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کے معاون کے طور پر کام کیا اور 1999 میں جنرل مشرف کے مارشل لا تک اسی عہدے میں رہے۔

بعد ازاں وہ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کے قریب آئے اور پارٹی کے شکایات سیل کے انچارج مقرر ہوئے جہاں وہ پانچ سال تک عہدے میں رہے۔صادق سنجرانی بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ نواب ثنااللہ زہری کے ساتھ خصوصی اسسٹنٹ کے طور پر کام کرتے رہے۔بلوچستان میں صوبائی حکومت کے خاتمے کے بعد سامنے آنے والے نئے اتحاد نے انہیں سینیٹر منتخب کیا جس کے بعد پی ٹی آئی اور پی پی پی سے مشاورت کے بعد چیئرمین سینیٹ کا امیدوار نامزد کیا اور ڈرامائی انداز میں پہلی مرتبہ ایوان میں آنے والے امیدوار چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے۔وہیں ڈپٹی چیئرمین منتخب ہونے والے مرزا محمد آفریدی سابق وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) سے تعلق رکھنے والے پہلے پارلیمنٹیرین ہیں جو پارلیمان میں اہم عہدے پر فائز ہوئے ہیں۔

قبائلی ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والے مرزا آفریدی 2018 کے انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے، تاہم انتخابات کے بعد انہوں نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی تھی لیکن اس کے بعد وہ اسی سال پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں شامل ہوگئے تھے۔آفریدی قبیلے کے ذیلی قبیلی سپاہ سے تعلق رکھنے والے مرزا آفریدی لاہور میں مقیم ایک بزنس ٹائیکون ہیں جن کی ٹیکسٹائل اور الیکٹرانکس میں سرمایہ کاری ہے۔

Facebook Comments