جمعرات 28 مارچ 2024

لاہور یونیورسٹی سے شادی کی پیشکش اور گلے ملنے کی پاداش میں نکالے گئے نوجوان جوڑے کیلئے بڑی حکومتی شخصیت میدان میں آ گئی ، یونیورسٹی کو خط لکھ کر واضح کر دیا

لاہور (دھرتی نیوز)یونیورسٹی میں شادی کی پیشکش کرنے اور پھر گلے لگنے کی پاداش میں انتظامیہ نے نوجوان جوڑے کو نکال دیا تھا لیکن اب ان کے حق کیلئے وزارت انسانی حقوق کے پارلیمانی سیکریٹری لال چند ملہی میدان میں آ گئے ہیں اورانہوں نے جوڑے کو یونیورسٹی سے نکالنے کے فیصلے کو ’ زیادتی ‘ قرار دیتے ہوئے دونوں کو دوبارہ داخل کرنے کی درخواست کی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق لال چند ملہی نے لاہور یونیورسٹی انتظامیہ کو خط لکھ دیاہے جس میں ان کا کہناتھا کہ طالبعلموں کو وضاحت پیش کرنے کا موقع دینے اور واقعہ کے تفصیل کا جائزہ لیے بغیر یونیورسٹی سے فارغ کرنا زیادتی ہے۔انہوں نے اپنے خط میں یونیورسٹی کے ایکشن کو مورل پالیسنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے رویے کو کونسلنگ کے ذریعے بہتر بنایا جا سکتا ہے ، بہر حال اس طرح کی سہولیات یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے فراہم نہیں کی جاتیں ۔ان کا کہناتھا کہ طلبہ کو یونیورسٹی سے فارغ کرنا یقینی طور پر طالبعلموں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا واضح معاملہ ہے ۔

 خط میں ان کا کہناتھا کہ لڑکے اور لڑکے نے ایسا کوئی سنگین جرم نہیں کیاہے جس کی پاداش میں انہیں سخت سزادیتے ہوئے یونیورسٹی سے فارغ کر دیا جائے ،یہ فیصلہ ان کے کیریئر کو تباہ کر دے گا ۔لیٹر میں کہا گیاہے کہ دونوں نے ایک دوسرے کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر شادی کی پیشکش کی ہے ۔ اس نوعیت کی آزادی ’ یونیورسل ڈیکلریشن آف ہیومن رائٹس “ کے آرٹیکل 16 میں بیان کی گئی ہے جس میں پاکستان فریق ہے اور یہ یہ بھی اقوام متحدہ کے عہد نامہ برائے شہری اور سیاسی حقوق کے تحت ہے۔”

یونیورسٹی کے سنگین نوعیت کے فیصلے سے قومی اور بین الاقوامی سطح پر تنقیدی پیغام گیاہے کہ وہ طلبہ کے ایک دوسرے کو شادی کی پیشکش کو برداشت اور قبول نہیں کریں گے ۔سیکریٹری کا اپنے خط میں کہناتھا کہ اس معاملے میں جو ڈسپلنری کمیٹی بنائی گئی اس میں کسی خاتون کو شامل نہیں کیا گیا جبکہ اس معاملے میں ایک خاتون اور ایک لڑکا شامل تھا ۔انہوں نے اپنے خط میں زور دیتے ہوئے کہا کہ سنگین سزا انصاف کے منافی ہے اور اس کے معاشرے پر بہت منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔

 ان کا کہناتھا کہ پاکستان کی زیادہ تر آبادی نوجوان نسل پر مشتمل ہے اس لیے ہمیں نوجوان نسل کی امنگوں کو سمجھنا چاہیے ۔ سکریٹری لال چند ملہی نے کہا کہ میں اعلیٰ تعلیم کے نصاب اور غیر نصابی سرگرمیوں کے حصے کے طور پر اخلاقی کردار سازی کے حق میں ہوں لیکن مجھے نہیں لگتا کہ طلباءکو بے دخل کر نے جیسے انتہائی اقدامات سے اس مقصد کی تکمیل ہو گی ۔میں اس بات پر زور دیتاہوں کہ طلباءکو یونیورسٹی سے فارغ کر دینا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔

اپنے خط کے آخر میں وزارت انسانی حقوق کے پارلیمانی سیکریٹری لال چند ملہی نے یونیورسٹی انتظامیہ کو دونوں طالبعلموں کو یونیورسٹی میں دوبارہ داخل کرنے اور اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کا کہاہے ۔

Facebook Comments