جمعہ 29 مارچ 2024

افغانستان: فضائی حملے سے 8 ‘شہری’ ہلاک

افغانستان: فضائی حملے سے 8 ‘شہری’ ہلاک

کابل: امریکا افغان امن مذاکرات میں اہم پیش رفت کے بیان کے بعد افغانستان میں فضائی حملے سے کم از کم 8 افراد، جو مقامی افراد کے مطابق شہری تھے، ہلاک ہوگئے ۔

  یہ اہم پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو اور وزیر دفاع مارک ایسپر نے افغان صدر اشرف غنی سے میونخ میں ملاقات کی۔

ان کی یہ ملاقات میونخ میں منعقدہ انٹرنیشنل سیکیورٹی فورم کی تقریب کے سائیڈ لائنز میں سامنے آئی۔

امریکی حکام کے مطابق معاہدے کا سب کو بے صبری سے انتظار ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ نے اصولی طور پر معاہدے کے لیے اتفاق کیا ہے۔

حتمی تفصیلات پر حالیہ دنوں میں امریکا کے خصوصی نمائندہ برائے افغانستان زلمے خلیل زاد اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان دوحہ میں بحث ہوئی۔

زلمے خلیل زاد بھی اس وقت میونخ میں موجود ہیں جہاں انہوں نے مائیک پومپیو اور مارک ایسپر کے درمیان ملاقات میں شرکت کی جبکہ ان کے ساتھ ساتھ امریکا کی قیادت میں افغانستان میں موجود بین الاقوامی فورس کے کمانڈر جنرل اسکاٹ ملر بھی وہاں موجود تھے۔

مقامیوں کے مطابق افغانستان کے مشرقی صوبے ننگر ہار، جہاں طالبان کا اثر و رسوخ ہے، میں فضائی حملے میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس میں عام شہری موجود تھے۔

ننگر ہار کے گورنر کے ترجمان نے واقعے کی تصدیق کی تاہم یہ نہیں بتایا کہ متاثرہ افراد کون تھے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ واقعے میں 11 شہری ہلاک ہوئے۔

حملے سے قبل 48 گھنٹوں کے دوران ہی افغان، طالبان اور امریکی ذرائع نے کہا تھا کہ تشدد کو کم کرنے کے لیے معاہدہ نفاذ کے قریب تر ہے۔

جمعرات کے روز افغان وزارت دفاع کے مطابق صوبے بلخ میں ایک فضائی حملے میں سینیئر طالبان کمانڈر اور دیگر 8 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

دوسری جانب طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ انہوں نے قندوز صوبے کے ایک چیک پوائنٹ پر حملہ کرکے 2 افسران سمیت 6 افغان فوجی ہلاک کیے ہیں۔

امریکی حکام کے 18 سالہ جنگ کے اختتام کے لیے امن مذاکرات میں اہم پیش رفت ہونے کے بیان کے باوجود افغان حکومتی فورسز اور طالبان کے درمیان 24 گھنٹوں سے تشدد جاری ہے۔

سینیئر امریکی حکام کا کہنا تھا کہ امریکا اور طالبان میں عارضی معاہدہ ہوچکا ہے جس کا نفاذ جلد ہوجائے گا اور اس سے افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا ممکن ہوسکے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ تشدد کو 7 روز کے لیے کم کرنے کے معاہدے کے بعد افغان امن مذاکرات کا 10 روز میں آغاز ہوگا اور یہ ملک بھر میں ہوگا جس میں افغان حکومتی فورسز بھی شامل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ‘اس بات کے اشارے ہیں کہ اس کا باضابطہ اعلان رواں ہفتے کے اختتام پر کردیا جائے گا۔

حکام جنہیں معاملات پر عوام کے سامنے بات کرنے کی اجازت نہیں ہے، کا کہنا تھا کہ طالبان نے سڑک کنارے اور خودکش دھماکوں سمیت راکٹ حملے روکنے کا وعدہ کیا ہے، امریکی حکام معاہدے کی پاسداری کے بارے میں نگرانی کریں گے اور دیکھیں گے کہ کہیں خلاف ورزی تو نہیں کی جارہی۔

امن مذاکرات کی معلومات رکھنے والے طالبان حکام کا کہنا تھا کہ دوسرے معاہدے پر 29 فروری کو دستخط کیے جائیں گے جبکہ افغان مذاکرات کا آغاز 10 مارچ کو ہوگا۔

Facebook Comments